روس پر اقتصادی پابندیاں لگانے کا عمل ناقص ہے،میاں زاہد حسین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ روس پر اقتصادی پابندیاں لگانے کا عمل ناقص ہے جس سے اس سے زیادہ دیگر ممالک متاثر ہو رہے ہیں۔

روس برسوں سے یوکرین پر حملے کی تیاری کر رہا تھا اور اس نے پابندیوں سے نمٹنے کے لئے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو ساڑھے چھ سو ارب ڈالر سے اوپر پہنچا دیا تھا جبکہ دوسری طرف ترقی پزیر ممالک ساری صورتحال سے لا علم تھے جسکی وجہ سے انھیں سنگین مالی بحران کا سامنا ہے۔ ان میں مہنگائی میں اضافہ اور کرنسی کی قدر کم ہو رہی ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں لگانے والے ترقی یافتہ ممالک بھی اپنے فیصلوں سے متاثر ہو رہے ہیں اور انکی عوام کا غصہ بھی مسلسل بڑھ رہا ہے۔

روسی تیل اور گیس کے شعبوں پر پابندیاں عائد نہیں کی گئی ہیں مگرکثیر ا لقومی کمپنیاں اس شعبہ میں سرمایہ کاری ختم کر رہی ہیں جس سے بحران کو ہوا مل رہی ہے جبکہ دوسری طرف آئل اینڈ گیس سیکٹر میں گزشتہ پانچ سال سے سرمایہ کاری کا حجم غیر تسلی بخش رہا ہے جس کے نتیجہ اب سامنے آ رہا ہے۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ پاکستان میں توانائی کی صورتحال دیگر بہت سے ممالک سے زیادہ مخدوش ہے۔ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آتے وقت گردشی قرضہ چودہ سو ارب روپے تھا جو اب تین ہزار ارب روپے ہے اور 2025 تک یہ کم از کم چار ہزار ارب روپے ہو جائے گا۔

گردشی قرضے سے نمٹنے کے لئے بجلی کے نرخ مسلسل بڑھائے جا رہے ہیں مگر اس سے اس قرضہ میں کوئی کمی نہیں آ رہی ہے۔ اسی طرح موجوہ حکومت کو گیس سیکٹر کا 350 ارب روپے کا گردشی قرضہ ورثہ میں ملا تھا جسے اب 650 ارب روپے تک پہنچا دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: مقامی کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر مزید تگڑا، روپے کی قدر میں کمی

سالانہ چار ارب ڈالر کی گیس ضائع ہو رہی ہے جس پر قابو پانے کے لئے 500 ملین ڈالر کی ضرورت ہے جس کا انتظام ہو جائے تو پاکستان کو آئی ایم ایف کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی۔ میاں زاہد حسین نے خبردار کیا کہ پاکستان کو سنگین اقتصادی وسیاسی مسائل کا سامنا ہے اور اب جرات مندانہ اقدامات ملک کو بچانے کا واحد آپشن ہے۔