کراچی:ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضٰی وہاب نے کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کے پاس عوام کے مسائل حل کرنے کی کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔
انہوں نے اپنی پرفارمنس کو بھتر کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی اور نہ ہی اپنے کردار میں تصحیح کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے میڈیا کارنر پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اپنی حکومت سے قبل گیس بحران پر دیگر حکومتوں پر الزام دھرتے تھیاور لوڈشیڈنگ کا الزام لگاتے تھے۔ یہ حکومت نہ صرف نااہل اور نالائق ہے بلکہ تضادات اور ذاتی مفادات سے بھری ہوئی ہے۔
اس وقت ملک میں گیس کا بحران شروع ہوگیا ہے اس کے ذمہ دار وہ وزراء ہیں جن کے مفادات ہیں۔ انہوں نے اپیل کی ہے کہ چیف جسٹس اس وقت گیس بحران کا نوٹس لیں بلکہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں کہ کن لوگوں کے ذاتی مفادات اور کاروبار اس میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ذاتی مفاد رکھنے والے فیصلے کررہے ہیں اور اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔ چیئرمین نیب اور چیف جسٹس اس معاملے کا نوٹس لے کر اس کرپشن کو ظاہر کریں۔
آئین کے تحت جس صوبے سے گیس نکلتی ہے آرٹیکل 158 کے تحت ہمیں اسے حق ملنا چاہیئے مگر بدقسمتی سے یہ حکومت صوبے کو گیس نہیں دے رہی جس سے معیشت کا استحصال ہورہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیل مل کے معاملے پر ماضی کی اپوزیشن عارف علوی، عمران خان اور اسد عمر نے ساٹھ دنوں میں اسٹیل مل کو چلانے کا اعلان کیا تھا اور اسد عمر نے یوٹرن لینے پر شرمندہ کرنے کا اعلان کیا اور مزدوروں کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان کیا تھا۔
اقتدار میں آنے کے بعد پھر اسد عمر نے یہ وعدہ دہرایا تھا اوربحیثیت وزیر اسد عمر نے کہا کہ اسٹیل ملز کو چلانے کا پلان بھی تیار کردیا مگر اب ساڑھے چار ہزار مزدور بیروزگار کردیئے اور نوکریاں بھی نہیں دیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت ملازمین کے ساتھ کھڑی ہوئی ہے۔ اسٹیل مل کی 13 ہزار ایکڑ زمین پر ان حکمرانوں کی نظر ہے مگر ہم یہ باور کراتے ہیں اس فیصلے کی آڑ میں کسی اور کو زمین منتقل کرنے کی کوشش ہوئی تو یہ زمین سندھ حکومت کو فوری منتقل ہوجائے گی۔
ہم اس حکومت کو عوام اور مزدوروں کا استحصال کرنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان اور پرنٹنگ کارپوریشن کی زمین پر بھی ان کی نظر ہے اگر یہ زمین بھی اپنے مقصد کے کیلئے استعمال نہیں ہوئی تو وہ خود بہ خود سندھ حکومت کو واپس ہوجائے گی۔
جزائر پر سندھ حکومت اپنے موقف پر قائم ہے اور وفاق نے اپنا غیرقانونی آرڈیننس واپس نہیں لیا تب تک ہم کوئی بات چیت نہیں کریں گے۔ اس زمین سے سندھ کے بارڈر کو حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور وفاقی حکومت کو پہلے آرڈیننس واپس لینا پڑے گا پھر بات چیت پر سوچا جائے گا۔