کراچی : جامعہ کراچی کی زمین پر قائم پیٹرول پمپ ڈائریکٹر فائنانس کے لئے سونے کی چڑیا بن گیا، ایک بوٹی کے لئے پورا بکرا ذبح کرنے کے مصداق 30 لاکھ کی جگہ پر ڈیڑھ لاکھ کا کرایہ اور پیٹرول پمپ کے لئے بجلی کی کمرشل لائن کے باعث جامعہ کراچی کو تقریبا 30 لاکھ روپے ماہانہ اضافی بجلی کا بل ادا کرنا پڑ رہا ہے۔
جامعہ کراچی کی زمین پر قائم پیٹرول پمپ ڈائریکٹر فائنانس( ڈی ایف) سمیت جامعہ کراچی کے کرپٹ افسران کے لئے سونے کی چڑیا بن گیا ہے، واضح رہے کہ سیپرا، پیپرا رولز اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے مطابق کوئی بھی سرکاری جگہ بغیر ٹینڈر/آکشن کے براہ راست کسی کو الاٹ نہیں کی جا سکتی ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ مذکورہ جگہ کا ٹینڈر کیا جائے اور جو سب سے زیادہ بڈ دے اسے جگہ الاٹ کی جائے مگر یہاں پرمعاملہ بالکل برعکس ہے۔
جامعہ کراچی کی زمین پر قائم پیٹرول پمپ کو براہ راست تقریبا ڈیڑھ لاکھ روپے کرایہ پر ایک پرائیویٹ پارٹی کو دیدیا گیا ہے، اس پیٹرول پمپ کی مارکیٹ ویلیو 30 لاکھ سے 40 لاکھ روپے ماہانہ ہے اور ڈی ایف و دیگر متعلقہ افسران جامعہ کراچی کو لاکھوں کا نقصان دے کر ذاتی طور پر لاکھوں کے فائدے وصول کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پیٹرول پمپ کی وجہ سے جامعہ کراچی کا متعلقہ فیڈر کاٹیرف کمرشل کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے جامعہ کراچی کو تقریبا 30 لاکھ روپے ماہانہ اضافی بل ادا کرنا پڑ رہا ہے، جامعہ کراچی نے پمپ کو 30 سالہ لیز پرجگہ دیتے وقت سالانہ 10 فیصد کرایہ میں اضافہ کرنے کا کہا تھا اور ہر 10 سال بعد معاہدے کی تجدید کرنے کا بھی کہا تھا مگر اس پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جا رہا ہے اور گذشتہ 9 ماہ سے معاہدے کی تجدید کے لئے فائل ڈائریکٹر فائنانس کے پاس پڑی ہوئی ہے اور انہوں نے فائل غائب کی ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت نے واٹر بورڈ میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کی او پی ایس پر تعیناتی روک دی