عدالت نے واٹر بورڈ میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کی او پی ایس پر تعیناتی روک دی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عدالت نے واٹر بورڈ میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کی او پی ایس پر تعیناتی روک دی
عدالت نے واٹر بورڈ میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کی او پی ایس پر تعیناتی روک دی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : ادارہ فراہمی و نکاسی آب (واٹر بورڈ) میں گریڈ 20 کے  ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر فنانس کے عہدے پر گریڈ 19 کے جونیئر افسر کو تعینات کردیا  گیاہے۔

واٹر بورڈ میں ایم کیو ایم کی لیبر یونین نے یاسر احمد شاہ ایڈووکیٹ کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا بعدازاں عدالت نے افسر کی تعیناتی روک دی ہے، عدالت نے سندھ حکومت کے متعلقہ افسران کو 3ہفتوں کے بعد عدالت طلب کر لیا ہے۔

چیف سیکرٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت کے دستخظ سے جاری ہونے والے آفس آرڈر  SO1(SGA&CD)-3/14/2016کے مطابق گریڈ 19 کے افسر محمد رفیق قریشی (Ex-PCS) کو کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے گریڈ 20 کے عہدے پر ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر فنانس تعینات کیا جارہا ہے۔اس سے قبل محمد رفیق قریشی بورڈ آف ریونیو سندھ میں ڈائریکٹر انسپکشن اینڈ ایویولیشن تعینات تھے۔

او پی ایس افسر محمد رفیق قریشی نے اپنی جوائننگ منیجنگ ڈائریکٹر واٹر بورڈ کو دینے کے بجائے سیکرٹری بلدیات کو دی ہے، سینئر افسران کی موجودگی میں جونیئر افسر کی تعیناتی سے ادارے کے اعلیٰ افسران میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے، او پی ایس افسر نے تعیناتی کے ساتھ ہی مجاز افسر ایم ڈی اور دیگر متعلقہ افسران سے مشاورت کے بغیر ہی چھٹیوں کے الائونسز سمیت دیگر فنڈز جاری کرنے پر خود ہی پابندی عائد کردی ۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذکورہ افسر کی تعیناتی او پی ایس پر کی گئی ہے، جبکہ واٹر بورڈ میں گریڈ 20 کے افسران موجود ہیں، جس کے باوجود جونیئر افسر کو اعلی عہدے پر تعینات کرکے عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔

محمد رفیق قریشی کے اس لیٹر سے واضح ہو رہا ہے کہ چیف سیکرٹری آفس کو محکمہ بلدیات سمیت افسر کی جانب سے گمراہ کن معلومات دی گئی ہیں ، کیونکہ لیٹر میں گریڈ 20 کی مذکورہ اسامی کو خالی لکھا گیاہے جبکہ واٹر بورڈ میں اس اسامی پر پہلے ہی گریڈ 20 کے افسر محمد ثاقب خان تعینات ہیں جن سے قبل اسی پوسٹ پر سندھ حکومت کی جانب سے گریڈ 20 کے افسر مخدوم شکیل الزمان کو تعینات کیا گیا تھا جن کی گریڈ 21 میں ترقی ہونے پر  دوسری جگہ پر ٹرانسفر کردی گئی تھی ۔

واٹر بورڈ میں غیر قانونی تعیناتی کے بعد یاسر احمد شاہ ایڈووکیٹ کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا گیا ہے ،آئینی ایمرجنسی پٹیشن میں 11441/2022 کے علاوہ 11442 اور 11443 کےآرڈر کا حوالہ دیکر لکھا گیا ہے کہ واٹر بورڈ میں گریڈ 20 کے عہدے پر گریڈ 19 کے افسر کی تعیناتی پے اسکیل پر ہوئی ہے، جو آئینی پٹیشن 1189/201 کے تحت سپریم کورٹ کے حکم کے برعکس ہوئی ہے ۔

اس آئینی پٹیشن میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ اسی واٹر بورڈ میں 20 مارچ 2021 کو ایک حکم کے تحت اعلیٰ افسر کو عہدے سے اس لئے ہٹایا گیا تھا کہ وہ جونیئر تھے اور ان سے اعلی ٰافسر خاتون تھی جس کو واٹر بورڈ میں ایم ڈی تعینات کیا گیا ہے۔

معلوم رہے کہ واٹر بورڈ مینجنگ ڈائریکٹر / چیف ایگزیکٹو افیسر، چیف آپریشن آفیسر، چیف فنانس آفیسر،چیف انٹرنل آڈٹ، چیف انٹر انفارمیشن آفیسر اور بورڈ سیکریٹری کے عہدوں پر تقرری کا عمل جاری ہے، جس کے لئے درخواستیں جمع کر لی گئی ہیں ،جہاں خواہش مند سرکاری و نجی اداروں کے افسران و ملازمین نے کنسلٹنٹ سعادت اینڈ حیدر کمپنی میں  درخواستیں جمع کرائی ہوئی ہیں، جن کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے۔

واضح رہے کہ عدالت نے ایمرجنسی درخواست پر محمد رفیق قریشی کی تعیناتی روک دی ہے اور سندھ ہائی کورٹ سے 3ہفتوں کے بعد جواب طلب کر لیا ہے۔

محمد رفیق قریشی 1996میں مختیار کار بھرتی ہوا،اس سے قبل  سابق چیف سیکرٹریز کے  ڈی ایس اسٹاف افسربھی تعینات رہا ہے ، ان کی شہرت انتہائی کرپٹ افسر کی ہے ، وہ ڈپٹی کمشنر بدین اور ڈائریکٹر اینٹی کرپشن بھی تعینات رہے ہیں ، جنہوں نے تنخواہ سے زائد اثاثے بنارکھے ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے ڈیفنس فیز 8 میں بیش قیمت بنگلہ  بھی بنا رکھا ہے۔

محمد رفیق قریشی نیب کی ضمانت پر ہیں ، جن کے گھر سے نیب نے 200 تولہ  سے زائد سونا برآمد کیا تھا، ان کے ایک بھائی اسسٹنٹ کمشنر ہے جبکہ دوسرے بھائی رشد قریشی جعلی طور پر بورڈ آف ریونیو میں تعینات ہیں، ارشد قریشی 2012 سے 2013 میں ریونیو بورڈ میں جعلی  بھرتی ہوا،جس کی پوسٹنگ ڈپٹی کمشنر ملیر آفس میں کی گئی تھی، جس کے بعد یہ جعل سازی سے بورڈ آف ریونیو میں ٹرانسفر ہو گیا تھا جس کو واپس بھیجا گیا مگر دوبارہ اب جعل سازی سےبورڈ آف ریونیو کے  مائیکروفلمنگ اسکینگ ڈیپارٹمنٹ میں غیر قانونی تعینات ہیں اور جہاں وہ 8 ٹائونز کا چارج  سنبھال کر ماہانہ لاکھوں روپے کا دھندہ کررہا ہے۔

محمد رفیق قریشی  نے سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے  بحیثیت ڈی ایس اسٹاف آفیسر برائے چیف سیکرٹری مجیب جاکھرانی  سے70لاکھ روپے   لئے تھے کہ ان کے بھائی کو براہ راست اسسٹنٹ کمشنر بھرتی کرائوں گا بعدازاں اس حوالے سے موقف جاننے کے لئے رفیق قریشی سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا ۔

Related Posts