معمر ترین فلسطینی قیدی طویل اسارت جھیل کر اسرائیل کی جیل سے رہا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 83 سالہ فلسطینی قیدی “فواد الشوبکی” کہ جو فلسطین میں “شیخ الاسراء” (قیدیوں کے بزرگ) کے نام سے معروف ہیں، سترہ سال بعد اپنی سزا مکمل کرکے آج صیہونی زندان سے رہا ہوگئے۔

اسرائیلی فوج نے انہیں “ترقومیا” پر واقع اپنی چیک پوسٹ پر رہا کیا، جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا اور انہیں ان کے آبائی شہر رام اللہ لے گئے۔ اس موقع پر فواد الشوبکی نے کہا کہ فلسطینی قیدی وہ شہید ہیں، جو شہادت تک تو نہیں پہنچ سکے، لیکن انہوں نے اپنی زندگی کو فلسطین کاز کے لئے قربان کر دیا۔ ہمیں ان قیدیوں کی رہائی کے لئے مناسب راہ حل پیدا کرنا چاہیئے۔

یہ بھی پڑھیں:

بھارت میں گائے نے مسلمانوں کی جانیں خطرے میں ڈال دیں

فواد الشوبکی ایک فلسطینی سیاست دان اور فوجی جرنیل ہیں، جو 12 مارچ 1940ء کو غزہ کے محلے “التفاح” میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے قاہرہ یونیورسٹی سے اکاؤنٹنگ میں بیچلر کی ڈگری بھی حاص کر رکھی ہے۔

فواد الشوبکی معمر ترین فلسطینی قیدی اور “الفتح” کے رکن ہیں کہ جن پر صیہونی فوج نے تین جنوری 2002ء کو “کشتی نوح” نامی ایک آپریشن کرکے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے فلسطینیوں کے لئے اسلحہ اسمگل کیا ہے۔

صیہونی فوجیوں نے مذکورہ تاریخ کو بحیرہ احمر میں “کارینA” نامی ایک جہاز کو روکا اور دعویٰ کیا کہ یہ بحری جہاز فلسطینیوں کے لئے اسلحہ اور جنگی ساز و سامان لے کر جا رہا تھا۔

ان سالوں میں صیہونی حکومت فواد الشوبکی کو اس کارروائی کا ذمہ دار ٹھہراتی رہی۔ صیہونی فورسز نے انہیں چودہ مارچ 2006ء کو اغواء کیا تھا۔ مقبوضہ فلسطین میں ایک فوجی عدالت نے انہیں بیس سال قید کی سزا سنائی تھی کہ جسے بعد میں سترہ سال پر موقوف کر دیا گیا تھا۔

Related Posts