جمہوریت کا اہم ترین حصہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاقی حکومت اور پاکستان تحریکِ انصاف کے مابین جاری سیاسی رسہ کشی ایک دلچسپ دور میں داخل ہوچکی ہے اور یہ اہم موڑ اس وقت آیا جب حکومت کی جانب سے از خود ثالثی کا عمل شروع کیا گیا۔

پہلے تو امیر جماعتِ اسلامی سراج الحق کو آگے لایا گیا جنہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وزیر اعظم شہباز شریف سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور دونوں کو آپس کی کدورتیں دور کرنے کا مشورہ بھی دیا۔

حکومت کی جانب سے اپوزیشن سے اپنی رنجشیں ختم کرنے کیلئے ثالثی کی کاوشیں بلا شبہ قابلِ تحسین ہیں جن کی ہر حال میں تحسین ہونی چاہئے۔ دو روز قبل چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی ثالثی کی کاوشوں کیلئے پر عزم نظر آئے۔

اس قسم کی کاوشیں حکومت کی جانب سے سیاسی بحران کے حل کیلئے پختہ عزم ظاہر کرتی ہیں۔ سیاسی عدم استحکام کے باعث ملکی معیشت بھی بگاڑ کا شکار ہے اور سیاسی استحکام ملک کی قومی ضرورت بن چکا ہے جس سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔

ایک جانب تو یہ ثالثی کی قابلِ قدر کاوشیں ہیں تو دوسری جانب بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر یہ الزام عائد کیا ہے کہ سپریم کورٹ قومی اسمبلی کے فیصلوں میں مداخلت کر رہی ہے۔

دراصل اس قسم کے اقدامات سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش اور جمہوریت کے اصولوں کے منافی ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ انتخابات کے انعقاد میں زیادہ لیت و لعل سے کام نہ لے کیونکہ انتخابات ہی تو جمہوریت کا سب سے اہم حصہ ہوا کرتے ہیں۔

جمہوریت کیا ہے؟ یہ لفظ جمہور سے نکلا ہے جس کے معنی ہی عوام ہیں اور اس کی سب اہم تعریف یہ ہے کہ جمہوریت عوام کی حکومت، عوام کی جانب سے اور عوام کیلئے ہوا کرتی ہے تاہم موجودہ حکومت میں عوام کی دلچسپی اظہر من الشّمس ہے۔

ضروری ہے کہ حکومت جمہوریت کو اپنا راستہ اختیار کرنے دے اور قانون کو اپنا۔ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ کے فیصلے کسی مثبت علامت سے کم نہیں جبکہ عدالت پر دباؤ ڈالنے کی کوئی بھی کوشش جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہوا کرتی ہے۔

تاہم اس امر سے بھی انکار نہیں کہ سیاسی جماعتوں کے مابین ثالثی اور سیاسی استحکام کا فروغ بھی ہماری قومی ضرورت ہے۔امید کی جاسکتی ہے ثالثی کی کاوشیں کامیاب ہونے کے ساتھ ساتھ انتخابات کے جلد انعقاد کی بھی کوئی نہ کوئی صورت نکل آئے گی۔

Related Posts