فلسطینی شہری دفاع نے کہا ہے کہ اسرائیلی ٹینک پیر کے روز شمالی غزہ کے دو قصبوں اور پٹی کے ایک قدیم ترین پناہ گزین کیمپ میں داخل ہوئے جہاں تقریباً ایک لاکھ شہری پھنس چکے ہیں۔
دوسری طرف اسرائیلی فوج نے کہا کہ ان کارروائیوں کا مقصد حماس کے عسکریت پسندوں کو ختم کرنا ہے جو اپنی صفوں کو دوبارہ منظم کر رہے ہیں۔ فوج نے آج مزید کہا کہ اس کے فوجیوں نے جبالیہ کیمپ کے کمال عدوان ہسپتال پر چھاپے کے دوران حماس کے تقریباً 100 “مشتبہ ارکان” کو گرفتار کیا۔
حماس اور طبی ماہرین نے اس ہسپتال میں کسی بھی مسلح افراد کی موجودگی سے انکار کیا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ سوموار کو اسرائیلی فضائی حملوں اور گولہ باری میں کم از کم 19 افراد جاں بحق ہوئے جن میں سے 13 شمالی غزہ اور باقی تباہ شدہ ساحلی پٹی میں مارے گئے۔
فلسطینی شہری دفاع کا کہنا ہے کہ جبالیہ، بیت لاہیہ اور بیت حانون میں تقریباً ایک لاکھ افراد طبی اور خوراک کے سامان کے بغیر بے سروسامانی کے عالم پھنسے ہوئے ہیں۔
سول ڈیفنس نے مزید کہا کہ شمالی غزہ پر تین ہفتے قبل اسرائیل کے نئے حملے کی وجہ سے اس کی کارروائیاں روک دی گئیں تھیں۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں فوج کا کہنا تھا کہ اس نے ایک سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں حماس کی افواج کو پہلے ہی ختم کر دیا تھا۔
امریکہ، مصر اور قطر کی قیادت میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی بحالی کے ساتھ اتوار کو مصری صدر نے حماس کے زیر حراست چار اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کے لیے غزہ میں دو روزہ جنگ بندی کی تجویز پیش کی تھی۔ پھر غزہ کی پٹی میں مکمل جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے 10 دنوں کے اندر مذاکرات کا مشورہ دیا تھا۔ تاہم اسرائیل کے شدت پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مصری صدر کا مشورہ مسترد کردیا تھا۔ حماس نے اس تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔
غزہ کی جنگ نے مشرق وسطیٰ میں ایک وسیع تر تنازعہ کو جنم دیا جس سے عالمی سطح پر افراتفری کا خدشہ پیدا ہوا۔ اسرائیلی افواج نے شمالی اسرائیل پر حزب اللہ کی بمباری کو روکنے کے لیے جنوبی لبنان پر دھاوا بول دیا۔