آئی ایم ایف والی شہرگ

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 3 ارب ڈالر کا نیا بیل آؤٹ پیکیج حاصل کر لیا ہے تاکہ ملک کی بیمار معیشت کو ڈیفالٹ کے خدشات سے باہر نکالا جاسکے جس کا اعلان جمعرات کو کیا گیا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے یہ معاہدہ 9 ماہ کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر تشکیل دیا گیا ہےجو گزشتہ 6.5ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت پر ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے اہمیت کا حامل ہے جبکہ گزشتہ پیکیج کی میعاد گزشتہ ماہ 30جون کو ہی ختم ہوگئی تھی۔

توقع کی جارہی ہے کہ یہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ حکومت کو زرِ مبادلہ کے ضروری ذخائر فراہم کرتے ہوئے فنانسنگ کے دیگر ذرائع بشمول نجی منڈیوں اور دوست ممالک تک رسائی کے قابل بنائے گا۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ معاہدہ اس وقت حاصل کیا گیا جب پاکستان نے مالیاتی ادائیگیوں کے توازن کا معاملہ حل کرنے کیلئے مشکل لیکن ضروری پالیسی اقدامات اٹھائے۔

قرض فراہمی کیلئے پاکستان پر آئی ایم ایف نے سخت شرائط عائد کی ہیں جن میں سود کی شرح کو 100بیسس پوائنٹس سے بڑھا کر 22فیصد کرنے اور لاگت کی وصولی یقینی بنانے کیلئے بجلی کے نرخ ری بیس کرنے کے علاوہ نئے ٹیکس لاگو کرنے اور اخراجات کم کرنے کیلئے بجٹ ترامیم شامل ہیں۔

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اسٹینڈبائی ارینجمنٹ پاکستان کی معاشی بحالی اور اصلاحات کے عمل میں معاونت جبکہ سماجی اخراجات کی حفاظت اور سماجی تحفظ کے نیٹ ورک کو مضبوط کرے گا۔ آئی ایم ایف کا پاکستان سے یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ترقی کو بڑھانے، ملازمتیں پیدا کرنے، گورننس اور شفافیت کو بہتر بنانے کیلئے انفرا سٹرکچرل اصلاحات کا نفاذ جاری رکھے۔

یہ تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ نیا معاہدہ ملکی معیشت اور حکومت کو سانس لینے کیلئے کچھ گنجائش فراہم کرسکتا ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ معیشت کیلئے کچھ مشکل حالات بھی سامنے آنے والے ہیں جو آئندہ کچھ ماہ میں ملک کیلئے سیاسی و سماجی چیلنجز لاسکتے ہیں۔

دلچسپ سوال یہ ہے کہ وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے اس اصرار سے ملک کو کیا فائدہ ہوا کہ ان کی پیشرو حکومت نے آئی ایم ایف سے جو شرائط طے کی تھیں، ان پر دوبارہ مذاکرات کی ضرورت ہے؟

حقیقت یہ ہے کہ وزیرِ خزانہ کے مذکورہ اصرار کے باعث قوم کو آئی ایم ایف سے ڈیل فائنل ہونے کا 9ماہ انتظار کرنا پڑا اور پہلے سے کہیں زیادہ سخت شرائط بھی تسلیم کرنی پڑ گئیں۔ امید کی جاسکتی ہے کہ ن لیگ کی زیرِ قیادت مخلوط حکومت اب نئے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کو وہ کام مکمل کرنے کیلئے استعمال کرے جس کی اب تک توقع کی جارہی تھی۔