مقبوضہ بیت المقدس: غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، حملوں کے دسویں روز بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری جاری ہے۔
غزہ پر اسرائیل کے تباہ کن حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 2600 سے زائد ہوگئی جبکہ دس ہزار فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں ، جبکہ 12 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
غزہ کے ساحلی علاقے میں اسرائیل نے اپنی ہی دی گئی مہلت کےدوران نقل مکانی کرنے والوں کو بھی نہ بخشا ہے اور قافلوں پر حملے جاری ہیں جبکہ محصور لوگوں کی مشکلات مزید بڑھ رہی ہیں۔
بمباری میں غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کے عرب نیشنل ہسپتال پرحملہ کیا جس کے نتیجے میں کئی ڈاکٹر شہید ہوگئے جبکہ رفح کراسنگ میں موجود ہسپتال کو بھی خالی کرنے کی دھمکی دے دی گئی۔
غزہ سے متعلق پوسٹ، انسٹاگرام نے نامور امریکی صحافی کا اکاؤنٹ بلاک کردیا
غزہ کے ہسپتالوں میں ہیلتھ ریفریجریٹرز لاشوں سے بھر گئے ہیں، جس کے بعد کھانے اور آئس کریم کے ریفریجریٹرز کو جسم کے اعضاء اور لاشوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جانے لگا ہے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں میں صرف ایک دن کا ایندھن بچ گیا ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والے ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا کہ ہسپتالوں کے بیک اپ جنریٹرز کے بند ہو جانے سے ہزاروں مریضوں کی جان خطرے میں چلی جائے گی۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے انسانی امداد سے متعلق ادارے یو این ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے سربراہ فلپ لیزرینی نے کہا ہے کہ غزہ میں زندگی کا تصور ختم ہوتا جارہا ہے ، غزہ سے عالمی ادارے کا عملہ مصر کی سرحد کے قریب رفح منتقل ہوچکا ہے، اب یہ عملہ بھی اس عمارت میں اپنے امور سرانجام دے رہا ہے جہاں ہزاروں بے گھر افراد امداد کے لیے پکاررہے ہیں۔
ہم نے جنگ میں حصہ لیا تو اسرائیل کے ایوان لرز اٹھیں گے، ایرانی وزیر خارجہ
عالمی ادارہ صحت نے اتوار کی شام کہا کہ غزہ کے 21 ہسپتالوں کو خالی کرنے کے اسرائیلی احکامات موصول ہوئے ہیں، عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کو خالی کرنے کے احکامات بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر جھڑپیں بڑھیں تو زیادہ شہریوں کو خطرہ لاحق ہوجائے گا، ملک کا صحت کا نظام معاشی بحران اور اگست 2020 میں بیروت بندرگاہ کے دھماکے سے متاثر ہوا ہے۔
گزشتہ روز مصر میں فلسطینی سفیر دیاب اللوح نے انکشاف کیا تھا کہ غزہ کی پٹی کی صورتحال بہت سنگین ہے، ہمارے پاس مرنے والوں کی لاشوں کو دفنانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے اسرائیل کو غزہ میں زمینی مداخلت اور مزید قتل و غارت گری مچانے سے گریز کرنے کے حوالے سے بھی خبردار کیا۔
اسرائیلی فوج کی وارننگ کے بعد غزہ شہر کے 11 لاکھ شہریوں کی جنوب کی طرف نقل مکانی جاری ہے، جبکہ اسرائیلی افواج کی جانب سے زمینی کارروائیوں کی تیاری بھی جاری ہے، قابض اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ پر فضا، سمندر اور زمین سے حملہ کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اسرائیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ پر تینوں راستوں (زمین، فضا اور سمندر) سے حملوں کی تیاری کر رہا ہے لیکن اس حوالے سے ابھی کوئی وقت سامنے نہیں آیا۔
اسرائیل کی جانب سے زمینی کارروائی شروع ہونے کے بعد چھوٹے اور گنجان آباد علاقے غزہ میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔