دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ اور ان کی جدید کاری ایک نئی اور پیچیدہ عالمی سیکیورٹی صورتحال کی نشاندہی کر رہا ہے۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کی 2025 کی سالانہ رپورٹ نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی تعداد 12,241 تک پہنچ چکی ہے، جن میں سے تقریباً 9,585 ہتھیار فوجی ذخائر میں ہیں ۔
عالمی جوہری طاقتوں میں روس کے پاس 4 ہزار 309، امریکا کے پاس 3 ہزار 700، چین کے پاس 600، فرانس کے پاس 290، برطانیہ کے پاس 225، بھارت کے پاس 180، پاکستان کے پاس 170، اسرائیل کے پاس 50 جبکہ شمالی کوریا کے پاس 50 ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔
چین کی جوہری ہتھیاروں کی تعداد 2023 میں 410 سے بڑھ کر 2024 میں 500 ہو گئی ہے، اور یہ رجحان جاری رہنے کی توقع ہے۔ چین کی اس تیزی سے بڑھتی ہوئی صلاحیت عالمی سیکیورٹی کے لیے ایک نیا چیلنج بن رہی ہے۔
بھارت نے 2024 میں 172 جوہری ہتھیاروں کے ساتھ پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جس کے پاس 170 ہتھیار ہیں۔ دونوں ممالک اپنی جوہری صلاحیتوں میں اضافہ اور جدید کاری پر زور دے رہے ہیں، جو جنوبی ایشیا میں سیکیورٹی کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے ۔
تمام نو جوہری طاقتیں اپنے ہتھیاروں کی جدید کاری اور نئے ہتھیاروں کے نظام کی تیاری میں مصروف ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، جوہری ہتھیاروں کی فوری استعمال کی حالت میں رکھنے کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے، جو عالمی سیکیورٹی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے ۔
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے خبردار کیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے انتظام میں مصنوعی ذہانت کا استعمال عالمی سیکیورٹی کے لیے ایک نیا اور پیچیدہ خطرہ بن سکتا ہے۔ اس سے جوہری جنگ کے امکانات میں اضافہ ہو سکتا ہے، جو دنیا کے لیے ایک تباہ کن صورتحال ہوگی ۔
دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ اور ان کی جدید کاری عالمی سیکیورٹی کے لیے ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی فوری حالت میں رکھنے کی تعداد میں اضافہ اور مصنوعی ذہانت کا استعمال اس خطرے کو مزید بڑھا رہا ہے۔ عالمی برادری کو اس صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لے کر جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے اور عالمی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔