نوجوان نسل کا مستقبل

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نوجوان نسل پاکستان کا اثاثہ ہے جن کے مستقبل کی فکر ہی دراصل پاکستان کی تعمیر و ترقی کی ضمانت فراہم کرسکتی ہے تاہم ملک پر جو نظام رائج ہے، اس نے ہمیشہ قوم کے ساتھ ظلم کیا۔

سب سے بڑا ظلم جو اس قوم پر ڈھایا گیا، وہ اسے تعلیم سے محروم نہ رکھتے ہوئے بھی حقیقی تعلیم کے ثمرات سے محروم اور مجبور کرنا تھا۔ تعلیم تو وہ ہوتی ہے جو کچھ دے، جو کچھ نہ دے، اسے علم نہیں کہا جاسکتا۔

ہمارے نوجوان زندگی کے قیمتی ترین سال اسکول، کالج یا پھر یونیورسٹی نام کے اداروں کو دے کر سمجھتے ہیں کہ یہاں سے نکلنے کے بعد ان کا مستقبل سنور جائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوتا۔

جب وہ کالج یا یونیورسٹی سے اپنی من چاہی ڈگری حاصل کرنے کے بعد عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں، تب انہیں بقول شاعر اچانک پتہ چلتا ہے کہ خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا، جو سنا افسانہ تھا۔

یہ اتنا بڑا دھچکا ہوتا ہے کہ زندگی کے آئندہ کم از کم 10 سال تک نوجوانوں کو اس پر یقین نہیں آتا اور وہ ملازمت کی خواہش میں ایک ادارے سے دوسرے ادارے تک جوتیاں چٹخاتے پھرتے ہیں۔

پھر پتہ چلتا ہے کہ ڈگری کے نام پر ان کے ہاتھ میں جو کچھ تھمایا گیا ہے، وہ کاغذ کے ٹکڑے کے سوا کچھ نہیں ہے بلکہ وہ ایک سند ہے کہ آپ نے اتنے عرصے تک ہمارے ادارے میں علم حاصل کیا۔

علم کیا تھا اور کب سے کب تک اور کس حد تک حاصل کیا گیا، کس مضمون میں کتنے نمبر آئے؟ ان سب سوالوں کے جواب اسناد پر مل جاتے ہیں لیکن اس سوال کا جواب کوئی نہیں دیتا کہ ایسا علم کس کام آسکتا ہے؟

آج دنیا مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ اور ویب 3 پوائنٹ زیرو کی باتیں کر رہی ہے۔ ایسی ایسی ٹیکنالوجی سامنے آرہی ہے کہ اس کے سامنے کم از کم پاکستان کا نظامِ تعلیم چکرا کر رہ جائے گا۔

ظاہر ہے کہ جن طلبہ و طالبات کو لکھنے پڑھنے اور تخلیقی ادب تخلیق کرنے کی تربیت دی گئی تھی، ان کی جگہ یہ کام چیٹ بوٹ کرنے لگیں گے تو پاکستان میں جدید ترین تعلیم دینے والے اداروں کو بھی اپنا معیار بہتر کرنا پڑے گا۔

ضروری ہے کہ کمپیوٹر کے شعبے سے وابستہ افراد کی درست تربیت کیلئے انہیں کوڈنگ سکھائی جائے، گرافک ڈیزائنرز کو فوٹو تخلیق کرنے والے اور کانٹینٹ رائٹرز کو مواد تخلیق کرنے والے ٹولز سے روشناس کرایا جائے۔

الغرض یہ کہ تمام افراد کو اپنے اپنے شعبے میں جدید ترین سافٹ وئیر اور ہارڈ وئیر کی تعلیم دی جانی چاہئے جو آگے چل کر ان کے کام آئے، نہ کہ وہ کتابیں پڑھائی جائیں جنہیں سیکھنے کے بعد ہماری نوجوان نسل بے روزگار ہی رہ جائے۔ 

 

Related Posts