عرب دنیا کے معروف ٹی وی چینل الجزیرہ کے صحافی وائل الدحدوح کی اہلیہ، بیٹی اور بیٹا بھی اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بن گئے۔
االجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے وسطی غزہ میں ایک پناہ گزین کیمپ کو وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا، جس میں الجزیرہ کے رپورٹر معروف صحافی وائل الدحدوح کے اہل خانہ بھی مقیم تھے۔
اس حملے میں وائل کے متعدد افراد خانہ بشمول ان کی اہلیہ، بیٹا اور بیٹی شہید ہو گئے، رپورٹ کے مطابق وائل کے اہل خانہ بے گھر ہونے کے بعد وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں مقیم تھے، مگر یہاں بھی وہ اسرائیل کی بہیمیت سے محفوظ نہیں رہ سکے۔
سوشل میڈیا پر وائل الدحدوح کو دوران جنگ صحافتی ذمے داریاں انجام دینے کے لباس میں ملبوس ہوکر اپنے بیٹے کی لاش پر غم سے نڈھال دیکھا جا سکتا ہے۔
الزميل وائل الدحدوح في وداع نجلة محمود pic.twitter.com/wPSkGpmsrP
— حسن اصليح | Hassan (@hassaneslayeh) October 25, 2023
الجزیرہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ساتھی الدحدوح کو اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں جاری بے گناہ لوگوں کے قتل عام کی درست کوریج کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
چینل کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل نے دحدوح خاندان کو الجزیرہ کی جانب سے غزہ کی صورتحال کی حقائق پر مبنی کوریج کے خلاف انتقام کے طور پر ٹارگٹ کیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ کی صورتحال کی درست تصویر دنیا کے سامنے لانے پر اسرائیل الجزیرہ ٹی وی کو سخت ناپسند کرتا ہے۔ گزشتہ ہفتے اسرائیل نے الجزیرہ کے نمائندوں کو تل ابیب سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔