اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں الجزیرہ کے معروف صحافی کا پورا خاندان شہید ہوگیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عرب دنیا کے معروف ٹی وی چینل الجزیرہ کے صحافی وائل الدحدوح کی اہلیہ، بیٹی اور بیٹا بھی اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بن گئے۔

االجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے وسطی غزہ میں ایک پناہ گزین کیمپ کو وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا، جس میں الجزیرہ کے رپورٹر معروف صحافی وائل الدحدوح کے اہل خانہ بھی مقیم تھے۔

اس حملے میں وائل کے متعدد افراد خانہ بشمول ان کی اہلیہ، بیٹا اور بیٹی شہید ہو گئے، رپورٹ کے مطابق وائل کے اہل خانہ بے گھر ہونے کے بعد وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں مقیم تھے، مگر یہاں بھی وہ اسرائیل کی بہیمیت سے محفوظ نہیں رہ سکے۔

سوشل میڈیا پر وائل الدحدوح کو دوران جنگ صحافتی ذمے داریاں انجام دینے کے لباس میں ملبوس ہوکر اپنے بیٹے کی لاش پر غم سے نڈھال دیکھا جا سکتا ہے۔

الجزیرہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ساتھی الدحدوح کو اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں جاری بے گناہ لوگوں کے قتل عام کی درست کوریج کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

چینل کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل نے دحدوح خاندان کو الجزیرہ کی جانب سے غزہ کی صورتحال کی حقائق پر مبنی کوریج کے خلاف انتقام کے طور پر ٹارگٹ کیا ہے۔

واضح رہے کہ غزہ کی صورتحال کی درست تصویر دنیا کے سامنے لانے پر اسرائیل الجزیرہ ٹی وی کو سخت ناپسند کرتا ہے۔ گزشتہ ہفتے اسرائیل نے الجزیرہ کے نمائندوں کو تل ابیب سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔

Related Posts