کشمیری خواتین کی عزت قابض فوج کے ہاتھوں تار تار ہو رہی ہے، سردار مسعود خان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کی کہانی بہت تلخ اور مایوس کن ہے،صدر آزاد کشمیر
بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کی کہانی بہت تلخ اور مایوس کن ہے،صدر آزاد کشمیر

مظفرآباد:آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ آج جب پوری دنیا خواتین کے حقوق کا عالمی دن منا رہی ہے مقبوضہ جموں و کشمیر کی لاکھوں خواتین کی جان و مال، عزت و آبرو اور حرمت ایک جارح ملک کی نو لاکھ قابض فوج کے ہاتھوں تار تار ہو رہی ہے۔

کشمیر کی خواتین، بچے، جوان اور بوڑھے ایک ایسی جنگ کے الاؤ میں جل کر خاک بن رہے ہیں جو ان کی منتخب کردہ نہیں بلکہ ان پر مسلط کی گئی ہے۔ کشمیریوں کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ اپنے وہ حقوق مانگ رہے ہیں جن کی ضمانت اور وعدہ دنیا نے انسانی حقوق کے عالمی معاہدوں میں تمام انسانوں سے کر رکھا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صدر مظفرآباد میں آزاد کشمیر کے دورے پر آئے ہوئے پاکستان ایئر فورس کے ایئر وار کالج کے 70 رکنی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ایئر کموڈور کاشف جمال خان کی قیادت میں صدر آزاد کشمیر سے ملنے والے وفد میں اردن، سعودی عرب، بنگلہ دیش، سری لنکا، نائیجر اور مصر کے آفیسران بھی شامل تھے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ پوری کشمیری قوم کو اجتماعی سزا دے کر انہیں آزادی اور حق خود ارادیت کے مطالبہ سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا جائے۔

مقبوضہ کشمیر میں نہ صرف خواتین کی عزت و آبرو کو ان کے والدین، بہن بھائیوں حتیٰ کہ بچوں کے سامنے تار تار کیا جاتا ہے بلکہ ان کے شوہروں کو قتل کر کے یا جبری طور پر غائب کر کے بیوگی کی زندگی گزارنے پر بھی مجبور کیا جاتا ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی مجموعی صورت حال سے وار کالج کے وفد کو آگاہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیر میں گزشتہ 70 سالوں سے جنگ کسی نہ کسی شکل میں جاری تھی لیکن اگست 2019 کے بعد یہ خطہ عملی طور پر ایک بڑے جیل میں بدل چکا ہے۔

مقبوضہ ریاست کی پوری آبادی کو بھارت کی نو لاکھ فوج نے محاصرے میں لے رکھا ہے، نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا جا رہا ہے اور ان میں سے 13 ہزار نوجوانوں کو گرفتار کر کے مقبوضہ کشمیر اور شمالی بھارت کی جیلوں اور حراستی کیمپوں میں بند کیا گیا ہے۔

جن کے بارے میں ان کی ماؤں، والدین اور رشتہ داروں کو کچھ نہیں بتایا جا رہا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ بھارت کی حکومت ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بھارت سے لاکھوں ہندوؤں کو در آمد کر کے انہیں مقبوضہ کشمیر میں آباد کر رہی ہے تاکہ وہاں کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدل کر مقبوضہ کشمیر کو ہندو اکثریتی ریاست بنا دیا جائے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد کشمیر کے حوالے سے بین الاقوامی برادری نے یہ جان لیا ہے کہ بھارت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی اور حقائق سے کوسوں دور ہے اور اس کا اظہار برطانیہ، یورپ کے پارلیمانز اور امریکی کانگریس کے ارکان نے کھل کر کیا ہے۔

Related Posts