منچھر جھیل میں لگائے گئے کٹ بھی کام نہ آئے، پانی دریا میں جانے کے بجائے الٹا بہنے لگا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

منچھر جھیل میں لگائے گئے کٹ بھی کام نہ آئے، پانی دریا میں جانے کے بجائے الٹا بہنے لگا
منچھر جھیل میں لگائے گئے کٹ بھی کام نہ آئے، پانی دریا میں جانے کے بجائے الٹا بہنے لگا

کراچی: ملک کی سب سے بڑی منچھر جھیل میں لگائے گئے کٹ بھی کام نہ آئے اور دریائے سندھ کی سطح بلند ہونے سے جھیل کا پانی دریا میں جانے کے بجائے الٹا بہنے لگا۔

منچھر جھیل کے پانی کے دباؤکے باعث ٹلٹی کے قریب انڈس لنک سیم نالے میں شگاف پڑ گیا جس سے بھان ،سعید آباد شہر کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے ، شہریوں کی نقل مکانی جاری ہے۔

جھیل سے نکلنے والے طاقت ور ریلوں سے تباہی مچ گئی ہے، ان ریلوں سے سیہون کی 7 یونین کونسلز کے 500 سے زائد دیہات کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہے، کئی مقامات پر لوگ پانی میں پھنسے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

سیلاب زدہ علاقے سمندر کا منظر پیش کررہے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف

قمبر شہداد کوٹ سے منچھرجھیل تک، ڈیڑھ سو کلومیٹرسے زائد علاقے میں پانی ہی پانی ہے ،ادھر خیرپوناتھن شاہ شہر، تحصیل وارہ، سجاول اور دادو کی تحصیلیں میہڑ اور جوہی کے سیکڑوں دیہات زیرآب آگئے ہیں۔

ریلوے ٹریک پر پانی کے باعث بڈاپور ریلوےاسٹیشن اور خانوٹ کے درمیان ریلیف ٹرین کی بوگیاں پٹری سے اتر گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: منچھر جھیل میں مزید 2 کٹ لگانے کے بعد بھی سیلابی ریلےسے پُل ٹوٹ گیا

دوسری طرف بلوچستان کےضلع جعفرآباد اور صحبت پور کےعلاقے دو ہفتوں سے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، یہی نہیں بلکہ گرڈ اسٹیشن، سرکاری عمارتیں اور سڑکیں بھی زیرآب ہیں۔

ادھر تحصیل گنداخہ کے ہزاروں متاثرین سندھ بلوچستان کی سرحد پر امداد کے منتظر ہیں راشن، دوائیں اور پینے کے پانی کی شدیدقلت نے متاثرین کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔

Related Posts