کراچی: سندھ نرسنگ امتحانی بورڈکی جانب سے گزشتہ میڈیکل سرجری IIکے پرچے کا امتحان لیا گیا تھا، جس میں سندھ بھر کے امتحانی مراکز میں کل 1200سے زائد طلبہ و طالبات نے امتحانی عمل میں شرکت کی تھی، بورڈ انتظامیہ، چیف نرسنگ سپریٹنڈنٹ، نرسنگ سپرنٹنڈنٹس کی غفلت کی وجہ سے پرچہ آؤٹ ہو گیا تھا،جس کے باوجود امتحانی مراکز میں طلبہ سے پرچہ لیا گیا۔
سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ کی کنٹرولر خیر النساء کی جانب سے اپنی غفلت اور کوتاہی کو چھپانے اور اپنے من پسندڈیوٹیوں پر تعینات کردہ افسران کو بچانے کے لئے پیپر منسوخی کا حکم دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے رمضان المبارک میں سخت پریشانی و دیگر مسائل کے باوجود پرچہ دینے اور لینے والوں کو سخت ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ کی کنٹرولر کی جانب سے 9اپریل کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن نمبر SNEB/4564/72میں تمام ڈائریکٹرز، پرنسپلز، چیف نرسنگ سپرنٹنڈنٹس، نرسنگ سپرنٹنڈنٹس، انچارج اسکول برائے نرسنگ، پبلک ہیلتھ اسکول اینڈ مڈوائفری انسٹیٹیوشن کو خبر دار کیا گیا ہے کہ جنرل نرسنگ کے آخری سال کے میڈیکل سرجری IIکے امتحانی پرچے اور میڈیکل سرجری نرسنگ Iکے امتحانی پرچے کے سوالات لیک ہو گئے تھے جس کی وجہ سے دونوں پرچے منسوخ کئے جاتے ہیں۔
نوٹیفکیشن میں مزید لکھا گیا ہے کہ دونوں پرچے 14مارچ 2022کو لئے جائیں گے جب کہ 14مارچ 2020کو گزرے ہوئے بھی 25روز گزر چکے ہیں، تاہم اب یہ پرچے 14اپریل کو منعقد ہونگے،جس کے لئے طلبہ کو ایک بار پھر ہاسٹلوں میں رمضان میں رہنا پڑے گا اور بعض طلبہ کو طویل سفر کرکے واپس امتحانی مراکز جانا ہو گا،یہ پیپر صبح ساڑھے 9بجے شروع ہوا تھا جو ساڑھے 12بجے ختم ہوا تھا جس کے بعد پریکٹیکل ہوا اور اس کے بعد شام کو پرچہ لیک ہونے کی خبر پر پیپر منسوخ کیا گیا ہے۔
خیر النسا کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بنیادی طور پر کالج آف نرسنگ جامشورو میں دیگر 6افرا د کے ساتھ کلینکل انسٹرکٹر بھرتی ہوئی تھیں، جہاں ان کو تدریسی خدمات انجا م دینا تھیں، تاہم وہ مبینہ طور پر سیاسی اثر رسوخ کی وجہ سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نرسنگ تعینات ہوئیں، جس کے بعدسندھ نرسنگ امتحانی بورڈ کی ناظمہ امتحانات بن گئیں، جہاں سے ان کا تبادلہ ایک بار پھر کورنگی نرسنگ کالج میں کردیا گیا تھا،وہاں پر بھی خیر النسا نے ایک انوکھا عمل دہراتے ہوئے وائس پرنسپل کا عہدہ تخلیق کرایا اور وائس پرنسپل بن گئیں۔
بعد ازاں ذرائع ابلاغ اور دیگر حلقوں میں معاملات ٹھنڈے ہونے کی صورت میں خیر النسا ایک بار پھر سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ میں ناظمہ امتحانات تعینات ہوگئیں، اس کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف ان کو گریڈ 19کے عہدے پر ڈپٹی ڈائریکٹر نرسنگ کا چارج دیا گیا، ڈائریکٹر نرسنگ نہ ہونے کی وجہ سے بطور ڈپٹی ڈائریکٹرتعیناتی کے بعد ڈائریکٹر نرسنگ کے اختیارات بھی انہی کے پاس تھے اور انہی دنوں میں وہ فوکل پرسن بھی تعینات رہی ہیں۔
بعدازاں ان کے بیک وقت تین عہدوں کے چرچے عام ہونے کی وجہ حکومت سندھ نے ان سے ناظمہ امتحانات کے علاوہ دیگر دونوں عہدے واپس لے لیئے تھے،جس کے بعد وہ طویل عرصہ سے سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ کی ناظمہ کے طور پر تعینات ہیں جو سپریم کورٹ کے احکامات کی صریخ خلاف ورزری ہے۔دستاویزات کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ میں خیر النسا کے خلاف انکوائری طویل عرصہ سے زیر التوا ہے، جس کو سیاسی دباؤ کی وجہ سے فی الحال دبایا گیا ہے۔
اس حوالے سے سندھ نرسنگ امتحانی بورڈ کی کنٹرولر خیر النسا سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پیپر لیک ہوا تو اس کے بعد ہم نے ری شیڈول کردیا ہے اور پیٹرن بھی تبدیل کیا ہے،اس کے علاوہ انکوائری بھی شروع کی ہے،جس میں پانچ افسران کو شامل کیا گیا ہے،جن میں سابق ڈائریکٹر نرسنگ، ڈاکٹر تنویر، ڈاکٹر شہلا، ڈاکٹر مسز زیدی وغیرہ شامل ہیں،اس دوران میں نے 6طلبہ کی پرسنل ہیرنگ کی ہے اس کے علاوہ ہم نے ویجلینس ٹیم بنائی ہیں اور جس کی وجہ سے ہمارے باقی پیپر اب اچھے ہو رہے ہیں اور ہم نے کچھ سپر وائزر بھی تبدیل کئے ہیں۔
مزید پڑھیں: جامعہ کراچی کا نادہندہ اُستاد بھی وائس چا نسلر بننے کی دوڑ میں شامل