دھماکا خودکش، مقامی جے یو آئی رہنما داعش کی ہٹ لسٹ پر تھے

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آئی جی خیبرپختوانخوا اخترحیات خان نے تصدیق کی ہے کہ باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں ہونے والا دھماکا خود کش تھا اور خود کش بمبار کے اعضا مل گئے ہیں۔

باجوڑ کے صدر مقام خار میں خود کش دھماکا ہوا، جس میں جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیاءاللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکٹری مولانا حميد الله سمیت 40 افراد جاں بحق اور 80 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ آئی جی خیبرپختوانخوا اختر حیات خان نے تصدیق کی ہے کہ خار میں جے یو آئی ورکرز کنونش میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

باجوڑ میں جے یو آئی کے اجلاس میں دھماکا، مقامی امیر سمیت 50 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی اختر حیات کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد خودکش بمبار کے اعضا مل گئے ہیں، جبکہ مزید تحقیقات جاری ہیں۔

دھماکے میں 12 کلو گرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا

دھماکے سے متعلق بم ڈسپوزل یونٹ کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہے، اور بی ڈی یو حکام نے تصدیق کی ہے کہ تحقیقات کے مطابق دھماکا خودکش تھا، اور دھماکے میں 12 کلو گرام تک بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا، اور اس میں بال بئیرنگ کا بھی استعمال کیا گیا تھا، جائے وقوعہ سے بال بیرنگ بھی برآمد ہوئے ہیں۔

جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیاءاللہ جان بھی دھماکے میں جاں بحق

ڈپٹی سیکرٹری انفارمیشن جے یو آئی فاٹا خالد جان داوڑ کے مطابق دھماکے میں جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان بھی شہید ہوگئے ہیں۔ جب کہ تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکٹری مولانا حميد الله بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اسٹیج کے قریب ہوا اور مولانا ضیاء اللہ جان اسٹیج پر موجود تھے کہ دھماکا ہوگیا۔ مولانا ضیاء اللہ جان پر اس سے قبل بھی حملہ ہوچکا تھا، وہ کالعدم داعش کی ہٹ لسٹ میں تھے۔

جے یو آئی کے مطابق اس سے قبل دہشت گرد جے یو آئی کے 22 رہنماؤں کو نشانہ بنا چکے ہیں جن میں مفتی سلطان محمد، قاری الیاس، مفتی شفیع اللہ، مولانا شفیع اللہ اور قاری عبدالسلام شامل ہیں۔

Related Posts