جوبائیڈن کی عالمی ماحولیاتی کانفرنس

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 امریکی صدر جوبائیڈن نے 40 عالمی رہنماؤں کو عالمی ماحولیاتی کانفرنس پر مدعو کیا ہے ، دو روزہ کانفرنس 22 اپریل کو زمین کے عالمی دن کے موقع پر منعقد کی جارہی ہے، ماحولیاتی آلودگی کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں منعقد کی جائے گی یہ عالمی وبائی مرض کورونا کی وجہ سے کانفرنس ویڈیو لنک کے ذریعے ہو گی۔

کانفرنس میں چینی صدر ژی جن پنگ اور روسی صدر پیوٹن سمیت اعلیٰ رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے،ایشیا اور افریقہ کے علاقے ” آب و ہوا ” کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثرہیں۔ بنگلہ دیش ، بھوٹان اور ہندوستان کاتعلق بھی ان جنوبی ایشیائی ممالک سے ہے جو زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے اس اہم کانفرنس میں ماحولیاتی تبدیلوں سے کافی حد تک متاثر پاکستان کو مدعو نہیں کیا اور کانفرنس میں مدعو نہ کیا جانا پاکستان کی سفارتی ناکامی قرار دیا جارہا ہے۔ امریکا اور پاکستان کے مابین 73 سال کے سفارتی تعلقات کا یہ سب سے کمزور لمحہ ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول کی صورتحال پر لانے کے لئے پاکستان کو اپنی سفارتی کمزوریوں کا فوری طور پر جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پچھلے چند سالوں سے پاکستان امریکا کے پسندیدہ ممالک کی فہرست میں نہیں رہا اور نہ اس حوالے سے دفترخارجہ کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں۔ پاکستان کے اپنے دیگر دیرینہ دوست ممالک کے ساتھ بھی تعلقات بہت زیادہ حوصلہ افزاء نہیں ہیں،حکومت پاکستان کو ان سفارتی کمزوریوں کا فوری طور پر نوٹس لینا ہوگا۔ ماحولیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کوبہت زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے بلائی گئی ” عالمی ماحولیاتی کانفرنس ” سے پیرس معاہدے پر عملدرآمد کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ صدر بائیڈن نے ” عالمی ماحولیاتی کانفرنس ” بلا کر اپنی مخلصانہ وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے حلف برداری کے موقعے پر پیرس کے موسمیاتی معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کا وعدہ کیا تھا جبکہ سابق صدر ٹرمپ نے پیرس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔تقریباً تمام ممالک 2015 میں طے پانے معاہدے کے فریق ہیں۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے پیرس معاہدے کی جانب واپس آتے ہوئے 27 جنوری کو اعلان کیا تھا کہ وہ جلد ” عالمی ماحولیاتی کانفرنس ” طلب کریں گے اور اس میں دنیا کی بڑی بڑی معیشتوں کو مدعو کریں گے۔

آب وہوا پر ہونے والے ” عالمی ماحولیاتی کانفرنس ” معیشت کے لئے بہت زیادہ سود مند ثابت ہو گی۔ نومبر میں گلاسگو میں ہونے والی ” عالمی ماحولیاتی کانفرنس ” آب وہوا کے نقصانات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرےگی۔

حالیہ برسوں میں سائنسدانوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ گرمی سے آب و ہوا کو شدید خطرات لاحق ہیں اس لیے وہ تمام وسائل بروئے کار لائیں جو درجہ حرارت کو 1اعشاریہ 5 سیلسیس سے نہ بڑھنے دیں۔عالمی ماحولیاتی کانفرنس منعقد کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ درجہ حرارت کو 1اعشاریہ 5 ڈگری سیلسیس تک محدود کیا جاسکے۔

اجلاس کا مقصد آلودگی کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے، ماحولیاتی آلودگی سے متاثرہ جو ممالک ہیں ان میں مثبت طریقوں اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے معیشت میں بہتری لاکر مدد فراہم کرنی چاہیے۔سربراہی اجلاس کے اختتام تک ، امریکہ پیرس معاہدے کے تحت قومی سطح پر طے شدہ شراکت داری کے طور پر 2030 اپنے اہداف کا اعلان کرے گا۔

صدر جوبائیڈن نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ اس اجلاس کو اہم ترین موقع سمجھ کر اس میں شرکت کی جائے اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق ایسے 17 ممالک کے رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے جو قریب 80 فیصد کاربن کے عالمی اخراج اور عالمی پیداوار کے ذمہ دار ہیں۔

صدر نے ان ملکوں کے سربراہان کو بھی مدعو کیا ہے جنھوں نے مضبوط کلائمٹ لیڈرشپ کا مظاہرہ کیا ہے، جو ماحولیاتی اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں یا اپنی معیشت کو کاربن کے صفر اخراج کی طرف لے جانے کے لیے نئے طریقے استعمال کر رہے ہیں۔

کانفرنس میں چھوٹے پیمانے پر کاروباری اور سول سوسائٹی کے رہنما بھی شرکت کریں گے۔دنیا کی بڑی معیشتوں کی جانب سے عالمی درجہ حرارت کو 1اعشاریہ 5 ڈگری سیلسیس تک کم کرنے والی کوششوں کو ” عالمی ماحولیاتی کانفرنس ” میں کلیدی حیثیت حاصل ہوگی ۔

درجہ حرارت کو 1اعشاریہ 5 ڈگری سیلسیس تک محدود رکھنے کے لیے تمام ممالک کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔” عالمی ماحولیاتی کانفرنس ” میں زندگیوں کو خطرات سے محفوظ رکھنے والے موضوعات پر بحث کی جائے گی۔

عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ جو ممالک ماحولیاتی آلودگی سے زیادہ متاثر ہیں ان ممالک کو ماحولیاتی آلودگی سے روکنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے کی جانے والی کوششوں سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور معیشت میں بہتری آئےگی۔ ٹیکنالوجی کا کم سے کم آب و ہوا کو پرگندہ ہونے سے روکنے میں مدد گار ثابت ہو گا۔ بہت سے معاشی مواقع پیدا ہوں گے جن سے نئی صنعتوں کی تعمیر میں بھی مدد ملے گی۔

Related Posts