بال سیاسی جماعتوں کے کورٹ میں ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کی سپریم کورٹ نے جمعرات کو حکومت اور اپوزیشن دونوں کو پنجاب میں 27 اپریل تک انتخابات کی تاریخ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کا موقع دیاہے، اس تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ گیند اب ملک کی سیاسی جماعتوں اور حکومت کے کورٹ میں ہے۔

سیاست اصل میں بات چیت کا دوسرا نام ہے، لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی جماعتوں نے اپنے سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنی میں بدل دیا ہے جس کے نتیجے میں نہ حکومت اور نہ اپوزیشن ایک دوسرے کی بات سننے اور ایک دوسرے کو جگہ دینے کو تیار ہیں۔ دوسرے اس صورتحال نے ملک کو بدترین سیاسی، معاشی اور آئینی بحران میں گھسیٹا ہے۔

پنجاب الیکشن کا معاملہ محض انا اور ذاتی مفادات پر مبنی سیاست کا نتیجہ ہے۔ پہلے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے صرف سیاسی فائدے کے لیے پنجاب اور پختونخوا اسمبلیاں یہ سوچے بغیر تحلیل کیں کہ اس کے جمہوریت کے لیے کیا نتائج ہوں گے، اور بعد میں حکومت نے تحلیل شدہ انتخابات نہ کروانے کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا۔ آئین کے مطابق 90 دن کے اندر انتخابات ہونے چاہئیں، لیکن سپریم کورٹ کے حکم کے بر خلاف حکومت پنجاب اسمبلی کے انتخابات 14 مئی کو کرانے کو تیار نہیں۔

اب جس طرح عدالت نے یہ معاملہ دوبارہ سیاسی قیادت کے سپرد کر دیا ہے، یہ ہمارے سیاستدانوں کے سٹیٹ کرافٹ کا امتحان ہے کہ وہ اس مسئلے سے کیسے نمٹ سکتے ہیں اور ملک کو موجودہ غیر یقینی صورتحال سے کیسے نکال سکتے ہیں۔ اس امتحان میں کامیاب ہونے کے لیے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو اپنی انا اور ذاتی مفاد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک دوسرے کے لیے دلوں میں جگہ بنانے، ایک دوسرے کی بات کھلے ذہن سے سننے اور لچکدار سیاسی انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو پنجاب کے انتخابات کے حوالے سے اتفاق رائے تک پہنچنا مشکل نہیں ہے۔

Related Posts