عورت مارچ کا پس منظر، اب تک کیا نتائج حاصل ہوئے ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عورت مارچ کا پس منظر، اسلام کیا کہتا ہے، اب تک کیا نتائج حاصل ہوئے ہیں؟
عورت مارچ کا پس منظر، اسلام کیا کہتا ہے، اب تک کیا نتائج حاصل ہوئے ہیں؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

8 مارچ کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے. غور کریں تو بہت سے سوالات سر اٹھاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ آیا اس دن کو کیوں منایا جاتا ہے؟ اس دن کو منانے کے پیچھے کیا وجوہات ہیں؟ اور اس دن کو منانے کے پیچھے کون سے حقائق پوشیدہ ہیں جن کی بنا پر اس دن کو خواتین کے دن سے منسوب کر دیا گیا ہے؟

عورت مارچ کا پس منظر

 اگر اس دن کے حوالے سے تاریخی مطالعہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ 8 مارچ 1907ء کو امریکا کے شہر نیویارک میں ایک گارمنٹس فیکٹری میں 10 گھنٹے روزانہ کام کرنے والی خواتین نے اوقات کار کم کرنے کے لیے مظاہرہ کیا تھا۔

ان خواتین کا یہ مطالبہ تھا کہ انھیں مردوں کے برابر حقوق دیے جائیں، جس پر پولیس نے ان خواتین پر تشدد کیا بعدازاں پولیس نے مظاہرہ کرنے والی خواتین کو بعد میں گرفتار کرلیا۔

اس واقعے کے بعد یورپی ممالک میں ہر سال عالمی کانفرنس برائے خواتین کا انعقاد ہونے لگا۔ سب سے پہلے 1909ء میں سوشلسٹ پارٹی آف امریکا نے عورتوں کا دن منانے کی قرارداد منظورکی۔ 1913ء تک ہر سال فروری کے آخری اتوارکو عورتوں کا دن منایا جاتا تھا۔ پھر 1913ء میں پہلی دفعہ روس میں خواتین کا عالمی دن منایا گیا۔پہلی سوشلسٹ ریاست سوویت یونین نے سرکاری طور پر 8 مارچ کو خواتین کا قومی دن قرار دیا۔

 پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 3 کے تحت ہر قسم کے استحصال کا خاتمہ ریاست کی ذمے داری ہے مگر خواتین دوہرے استحصال کا شکار ہیں۔ پاکستان کے بیشتر خاندانوں میں خواتین کی حیثیت ثانوی ہے۔ اس روایت پر ریاستی اداروں اور غیر ریاستی اداروں میں یکساں طور پر عمل ہوتا ہے۔

اسلام کیا کہتا ہے

اسلامی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو عورتوں کے حقوق کا تحفظ تقریباً چودہ سو سال پہلے کیا جاچکا ہے۔ تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسلام نے جو عزت عورت کو دی ہے وہ شاید کسی اور مذہب نے نہیں دی کیونکہ اسلام ہی وہ دین ہے جس نے آکر بیٹیوں کو زندہ درگور ہونے سے روکا، اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کریں تو وہ عورت کی عزت کرنے کا اور ساتھ ہی اُن کے تحفظ کا بھی حکم دیتی ہیں۔

اسلام نے عمل اور اجر میں مرد و عورت کو مساوی کیا ہے. چنانچہ قرآن پاک میں واضح کردیا گیا کہ،مردوں کو اپنی کمائی کا حصہ ہے اور عورتوں کو اپنی کمائی کا حصہ ہے اور (دونوں) اللہ سے اس کا فضل مانگو (سورۃ النساء 32)

عورت کے حقوق کے حوالے سے متعدد آیات اور احادیث ملتی ہیں،جیسا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ‘عورتوں کے معاملے میں ﷲ سے ڈرو ‘۔

اسلام وہ واحد مذہب جس نے عورت کو ہرحقوق عطا کیے، اسلام نے عورت کو ذلت اور پستی سے نکال کر شرف انسانیت بخشا، اسلام نے عورتوں کو تمام حقوق عطا کیے یہاں تک کہ جائیداد میں بھی حصہ دیا۔

عورت مارچ کی اہمیت

عورت مارچ کی اہمیت کسی حد تک معاشرے کیلئے بہت ضروری ہے کیونکہ پاکستان میں ناجانے کتنی خواتین ہیں جنہیں جنسی طور پر روزانہ ہراساں کیا جاتا ہے، نا جانے کتنی عورتیں ہیں جن پر تیزاب ڈال دیا جاتا ہے اور نا جانے کتنی خواتین ہیں جنہیں غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے۔

ہر سال پاکستان کے دیہی علاقوں میں تقریبا 60 فیصد عورتوں کو غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے۔

نور مقدم قتل کیس بھی عورت پر ہونے والے تشدد کی ہی ایک کڑی ہے۔

عورت مارچ کے حوالے سے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے عورت مارچ کی ایک کارکن کا کہنا تھا کہ عورت مارچ میں جو نکات اور مطالبات رکھے جاتے ہیں وہ متنازع نہیں ہوتے بلکہ انھیں متنازع بنایا جاتا ہے۔

یہ لوگ نہیں چاہتے کہ خواتین اپنے حقوق پر بات کریں۔ان کے مطابق عورت مارچ میں پیش کیے جانے والے مطالبات کو متنازع بنانے کا مقصد ہماری آواز دبانے کا بہانہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم خان لیاقت علی خان کی اہلیہ رعنا لیاقت علی خان نے خواتین کے حقوق کے لیے بہت کام کیا۔ ان کے مطابق قائد اعظم نے بھی یہ واضح کیا تھا کہ اگر خواتین آزاد نہیں ہوں گی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکے گا۔

حاصل شدہ نتائج

عورت مارچ سے جو نتائج حاصل ہوتے ہیں اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ مارچ کسی حد تک ضروری بھی ہے کیونکہ ایسی لاتعداد خواتین ہیں معاشرے میں جو کہ بدنامی اور دنیا کے ڈر سے کئی باتوں کو چھپا لیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شین وارن کون تھا؟ 

عورت مارچ کے شرکاء کو اس کی ریلیاں شہروں کے بجائے دیہی علاقوں میں بھی نکالنی چاہئے تاکہ وہاں کی عورت کو بھی اس کے اصل حقوق کا علم ہوسکے۔

Related Posts