ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن نے پیر سے خلیجی ریاستوں کا تین روزہ دورے کا آغاز کر دیا اور اس کے پہلے مرحلے میں سعودی عرب پہنچ گئے۔ وہ ترکیہ کی گرتی ہوئی معیشت کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق خلیجی عرب لیڈروں سے بات چیت کریں گے۔
ترکیہ کے خارجہ اقتصادی تعلقات بورڈ کے مطابق صدر مملکت 200 کاروباری شخصیات پر مشتمل وفد کے ہمراہ جدہ پہنچے۔ توقع ہے کہ وہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ صدر ایردوآن کے تین روزہ دورے میں سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات میں بزنس فورمز کا اہتمام کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اہل تشیع آزادی سے مراسم محرم ادا کریں، تحفظ فراہم کریں گے، طالبان حکومت
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ترکوں کو سیلز اور ایندھن ٹیکس میں اضافے کا سامنا ہے جس کے بارے میں وزیرخزانہ محمد سمسیک نے کہا ہے کہ مالی نظم و ضبط کی بحالی اور افراط زر کو کم کرنے کے لیے یہ اضافہ ناگزیر تھا۔
ترکیہ میں سرکاری طور پر سالانہ افراط زر کی شرح گذشتہ ماہ 38 فی صد رہی تھی جوگذشتہ سال اکتوبر میں 85 فی صد کی بلند ترین سطح سے کم ہے تاہم آزاد ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ جون میں اصل شرح 108 فی صد کے لگ بھگ تھی۔
ترکیہ کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اس سال ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے اور یہ پہلے پانچ مہینوں میں 37.7 ارب ڈالر تھا۔ صدر ایردوآن کو امید ہے کہ تیل اور گیس سے مالامال خلیجی ریاستیں اس خلا کو پر کرنے میں مدد کریں گی۔
گذشتہ ماہ ترکیہ کے مرکزی بینک نے شرح سود میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیا تھا، جو زیادہ روایتی معاشی پالیسیوں کی طرف منتقلی کا اشارہ ہے۔صدر ایردوآن کے خلیجی دورے سے قبل ترک حکام بشمول وزیرخزانہ سمسیک، نائب صدر جودت یلماز اور مرکزی بینک کے گورنر حافظ جئے ارکان نے تینوں ممالک میں بات چیت کی تھی۔
انقرہ نے حال ہی میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ایک دہائی طویل اختلافات کے بعد تعلقات کو بحال کیا ہے۔ ان کے درمیان تعلقات میں 2011 کی عرب بہار اور ترکیہ کی الاخوان المسلمون کی حمایت کے بعد رخنہ پیدا ہوگیا تھا۔
جب سے صدر ایردوآن نےعلاقائی طاقتوں کے ساتھ سفارتی تعلقات کا آغاز کیا ہے، خلیج سے مالی اعانت نے ترک معیشت پر دباؤ کم کرنے میں مدد کی ہے۔انھوں نے گذشتہ سال سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید آل نہیان سے ملاقات کی تھی جبکہ وہ ایک ماہ قبل فٹ بال چیمپئنز لیگ کے فائنل میں شرکت کے لیے استنبول آئے تھے۔
قطر اور متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں ترکیہ کو کرنسی کے تبادلے کے معاہدوں میں قریباً 20 ارب ڈالر مہیا کیے ہیں جبکہ سعودی عرب نے مارچ میں ترکیہ کے مرکزی بینک میں 5 ارب ڈالر جمع کرائے تھے۔
گذشتہ ماہ ایردوآن کے دوبارہ انتخاب جیتنے کے چند روز بعد متحدہ عرب امارات اور ترکیہ نے اگلے پانچ سال میں ممکنہ طور پر 40 ارب ڈالر کے تجارتی معاہدے پر دست خط کیے تھے۔
ترک صدر منگل کو دوحہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ملاقات کریں گے جس کے بعد بدھ کو ابوظبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان سے ملاقات کریں گے۔