وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا ء کے باعث پاکستان کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، سال 2019 کے اقتصادی سروے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان زرمبادلہ کے ذخائر نصف حد تک گرنے کی وجہ سے بیرونی سطح پر دیوالیہ ہونے قریب پہنچ چکا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے اخراجات آمدنی سے زیادہ تھے، برآمدات میں اضافہ صفر اورڈالر کو سستا رکھنے کی وجہ سے درآمدات زیادہ ہوئیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکوت آج اپنا دوسرا بجٹ پیش کررہی ہے جبکہ رواں مالی سال حکومت پہلی دفعہ متوازن پالیسی سے اخراجات اور آمدن میں توازن پیدا کرکے خسارے میں 73 فیصد کمی کرکے 20 ارب ڈالر سے 3 ارب ڈالر تک لانے میں کامیاب رہی، وفاقی حکومت نے پہلی بار سال بھر مرکزی بینک سے کوئی قرض نہیں لیا ۔
دسمبر 2019ء کے آخر میں ابھرنے والے کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا کی معیشت مشکلات سے دوچار ہے، ایسے میں پاکستان کوبھی کورونا کی وجہ سے معاشی مشکلات کا سامنا ہے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حکومت کو کورونا کی اس وباء کی وجہ سے 3 ہزار ارب یعنی 3 سو کھرب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
کورونا وائرس نے پوری دنیا کی معیشت پر بر اثرات چھوڑے ہیں لیکن پاکستان نے پہلے سے موجود معاشی مشکلات کے باوجود کورونا متاثرین کیلئے 1240 ارب کا پیکیج دیا اور زراعت کے شعبے کو سنبھالا دینے کیلئے 50ارب کا ریلیف دینے کے ساتھ غریب عوام کو سہولت فراہم کرنے کیلئے یوٹیلیٹی اسٹورز پر اربوں کی سبسڈی فراہم کرکے آٹااور چینی کے علاوہ دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں کو مستحکم رکھا اور چھوٹے کاروباری اداروں کے بجلی گیس کے بل معاف کرکے ریلیف فراہم کیا۔
حکومت نے کورونا کی وباء پھوٹنے سے پہلے سال 2020 ء کو معاشی استحکام کا سال قرار دیا تھا لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کو بہت بڑا دھچکا لگا اور پاکستان کی شرح نمو صفر اعشاریہ 4 فیصد رہی ، ٹیکس محصولات کی وصولی میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔
کورونا وائرس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں کم ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید معاشی مشکلات کا سامنا ہے، بیروزگاری کی شرح بڑھتی جارہی ہے اور لوگوں کی قوت خرید جواب دے گئی ہے تاہم آج پیش کئے جانیوالے بجٹ میں سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوام کی مشکلات کے پیش نظر نئے ٹیکس نہیں لگارہی بلکہ پہلے سے عائد ٹیکسوں میں بھی کمی کا اعادہ کیا گیا ہے۔
موجودہ صورتحال میں اضافی ٹیکسوں سے عوام پر مزید بوجھ پڑ سکتا ہے لیکن حکومت نے مزید ٹیکس نہ لگانے کی صورت میں عوام کو بڑا ریلیف دینے عندیہ دیا ہے کیونکہ ٹیکس فری بجٹ ہی وقت کی ضرورت ہے۔