ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کی دھمکی ٹرمپ کے ذہنی دیوالیہ پن کی عکاس ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایرانی قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹڑمپ نے ایران کے ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنا امریکی فوج کے لیے ایک جائز عمل قراردیدیا ہے جس پرٹرمپ انتظامیہ میں بھی اس بیان کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں، جن کا ماننا ہے کہ کسی ملک کی ثقافتی اہمیت کے مقامات کو نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرم ہو گا۔

ادھر امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ٹرمپ کے ایرانی ثقافتی اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی دینے کو مسترد کیا جبکہ دوسری جانب امریکی صدر نے مائیک پومپیو کے بیان کی مخالفت کی تاہم ٹرمپ کے متنازعہ بیانات کی وجہ سے امریکا میں بھی شدید مخالفت دیکھنے میں آرہی ہے۔

پنٹاگون نے بھی ثقافتی مقامات پر حملوں کا امکان مستردکردیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے ثقافتی مقامات پر فوجی حملے کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تنازعہ مزید بڑھا تو جنگی قوانین پر عمل کریں گے کیونکہ جنگ کے دوران بھی ثقافتی مقامات پر حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ وزیر دفاع کے مخالفانہ بیان کے بعد امریکی صدر ان سے بھی نالاں ہیں۔

امریکی صدر کے بیان پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کاکہنا ہے کہ جان بوجھ کر شہری املاک، مذہبی اور ثقافتی مقامات کو نشانہ بناناغلط اورعالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جنگی جرم ہے۔صدر ٹرمپ کو ایران کو دھمکیاں دینے سے گریز کرنا چاہیے، امریکاکے کو بیانات عالمی قوانین کے مطابق دینے چاہئیں۔

عالمی قانون اور سلامتی کونسل کی قرارداد وثقافتی املاک کے تحفظ سے متعلق ہیگ کنونشن 1954 کے تحت فوجی کارروائی کے ساتھ ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانا جنگی جرم سمجھا جاتا ہے۔اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی حمایت 2017 میں ٹرمپ انتظامیہ نے کی تھی۔

یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ” ایسے مقام (جنگل، پہاڑ، جھیل، صحرا، یادگار، عمارت یا شہر) کو کہا جاتا ہے جسے بین الاقوامی عالمی ثقافتی ورثہ پروگرام کے تحت اقوام متحدہ کے تعلیمی سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کی مرتب کردہ فہرست کے لیے نامزد یا اس میں شامل کیا گیا ہو۔

یہ منصوبہ ثقافتی یا قدرتی اہمیت کے حامل مقامات کی فہرست مرتب کرنے اور ان کی حفاظت کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ مختلف شرائط کے تحت مندرج مقامات کو عالمی ورثہ فنڈ میں سے رقوم فراہم کی جاتی ہیں۔

ایران میں یونیسکو کے 22 عالمی ثقافتی ورثہ سائٹس ہیں جن میں قدیم کھنڈرات ، اصفہان کی عظیم الشان مسجد اور تہران میں گلستان محل بھی شامل ہے ، جہاں 1967 میں ایران پر حکمرانی کرنے والے آخری شاہ کی تاجپوشی کی گئی تھی۔

افغان طالبان نے افغانستان میں  بدھ کے مجسمے کو دھماکے سے اڑا کرثقافتی مقام کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ مغربی افریقہ میں القاعدہ سے وابستہ عسکریت پسندوں نے 2012 میں قدیم ورثہ کو تباہ کردیا تھا۔ عراق اور شام میں کم از کم 28 تاریخی مقامات پر نمونے اور لوٹ مار کی گئی ۔

امریکی صدر کی جانب سے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد غیر ذمہ دارانہ بیانات جہاں خود ان کی ذات کا تمسخربنارہے ہیں  ڈونلڈ ٹرمپ کے ذہنی دیوالیہ پن کی بھی نشاندہی کرتے ہیں کیونکہ کوئی بھی ذی شعور انسان جانتے بوجھتے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔

یہاں یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے شائد وہ تباہی نہ آئے جو ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے سے آسکتی ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ معاملات کو افہام وتفہیم کے ساتھ سمجھائو کی طرف لیکرجایا جائے تاکہ دنیا مزید تباہی سے محفوظ رہ سکے۔

Related Posts