مرد و خواتین میں تعلیم کے حوالے سے کسی امتیاز پر یقین نہیں رکھتے، طالبان وزیر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

افغان صوبہ نیمروز کے ایک پرائیویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ سے 250 مرد و خواتین نے میڈیکل کے مختلف شعبوں میں فراغت حاصل کی، مرد و خواتین شرکا پر مشتمل گریجویشن کی رنگا رنگ تقریب میں طالبان حکام نے بھی شرکت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ علوم و فنون کی تحصیل میں مرد و خواتین کے درمیان امتیاز پر یقین نہیں رکھتے۔

گریجویشن کی تقریب مقامی ہال میں منعقد ہوئی، جس میں صحی میڈیکل انسٹی ٹیوٹ سے فارغ التحصیل 250 مرد و زن، ان کے اہل خانہ، اسٹوڈنٹس، اساتذہ اور سرکاری حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر فارغ التحصیل مرد و خواتین کی حوصلہ افزائی کیلئے صوبائی وزیر صحت عامہ مطیع اللہ منیب بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

مودی سرکار کی انتہا پسندی جاری، حیدرآباد دکن کا نام بھی تبدیل کرنے کا عندیہ دیدیا

فارغ التحصیل طلبہ و طالبات میں ان کی تعلیمی اسناد تقسیم کی گئیں، اس موقع پر طلبہ و طالبات نے مسرت و اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد تعلیمی سلسلے کا وقتی انقطاع ختم ہوگیا ہے اور تعلیمی سلسلہ بہتر انداز میں بحال ہوگیا ہے۔ انہوں نے میڈیا نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے اس امر کا اظہار کیا کہ نئ حکومت کی جانب سے ان کی تعلیم پر کوئی پابندی یا رکاوٹ نہیں ہے۔

گریجویشن کی تقریب سے صوبائی وزیر مطیع اللہ منیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبان حکومت افغان خواتین کی تعلیم کے متعلق مغربی اداروں اور حکومتوں کے پروپیگنڈے کو مسترد کرتی ہے، ہم پہلے لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف تھے اور نہ اب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کی پرائمری اور اعلیٰ تعلیم کا سلسلہ شروع سے ہی بحال ہے، لڑکیوں کی مڈل کلاسز بھی انتظامات کے بعد بہت سے مقامات پر شروع ہو چکی ہیں، جہاں انتظامات نہیں ہوئے وہاں بھی جلد کلاسز شروع ہوں گی۔

تقریب میں 250 نوجوان مرد اور خواتین نے مڈوائفری، نرسنگ اور فارمیسی کے شعبوں میں اپنی تعلیم مکمل کرکے اسناد حاصل کیں۔

Related Posts