شاعر مشرق علامہ اقبال نے بڑی دور اندیشی سے کہا تھا کہ “ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔” اس کا عملی مظاہرہ حالیہ دنوں کراچی میں غیرسرکاری تنظیم پاپولیشن سروسزانٹرنیشنل پاکستان اور نیشنل انکیوبیشن سینٹر کےتعاون سے48گھنٹےپرمشتمل میک اسپیس ہیکاتھون کے دوران سامنے آیا، جب کچھ کر گزرنے کے جذبے سے سرشار نوجوانوں نے اس مفید ہیکاتھون میں شرکت کرکے اپنی صلاحیتوں سے ملک کا مستقبل روشن کرنے کی نوید سنائی۔
میک اسپیس ہیکاتھون کے عنوان سے اس آن لائن مقابلے کا مقصد انفارمیشن ٹیکنالوجی کوبروئےکارلاتےہوئےپاکستان کودرپیش آبادی میں بےپناہ اضافہ جیسے سنگین مسئلے کا مؤثراورکارآمدحل دریافت کرنا تھا۔
ہیکاتھون میں 67 ٹیموں نےہیکاتھون کےپہلےدن حصہ لیا،جبکہ24 ٹیموں نےہیکاتھون کےاختتام پرمارکیٹنگ پلان اورمالیاتی پلان کےساتھ حتمی پچ جمع کرائی اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بڑھتی ہوئی آبادی کے بم کے نقصانات سے ملک کو بچانے کیلئے اقدامات پیش کیے۔
ہیکاتھون کے گرینڈ فائنل میں11فائنلسٹ ٹیموں کی تیار کردہ پچزکاجائزہ سات ماہرججوں کےپینل نےکیا۔ تمام آئیڈیازکابغورجائزہ لینے کے بعد ایک فاتح ٹیم اوردورنراپ کا اعلان کیا گیا۔ مقابلہ میں کیلیبر ٹیم فاتح رہی۔

ہیکاتھون کی فاتح ٹیم کیلیبرکی کاوش:
فاتح ٹیم کیلیبرکا اسمارٹ بوٹ کا آئیڈیا سب سے زبردست رہا، جواڈاپٹیوانٹیلیجنس سےچلتاہے۔ یہ صارف کےماضی کےتجربات اور کارگزاری کی بنیادپرصارف کےجوابات تیارکرنےکےلیےایک عارضی میموری کیش ذخیرہ کرتاہے۔یہ اینڈرائیڈ ایپلی کیشن کےطورپردستیاب ہوگا۔

گلگت کےہونہارنوجوانوں کاکارنامہ:
گلگت سےتعلق رکھنےوالےٹیم کیلیبرکےنمائندہ احمدولی نے ایم ایم نیوز کو بتایاکہ کیلیبرورچوئل پرائیویٹ لمیٹڈکارجسٹرڈٹریڈمارک ہے۔ انہوں نےکہاکہ ہمارامنفردآئیڈیایہ ہےکہ ہم ایک ایسادوست بناناچاہتےہیں جس سےبچے پورے اعتماد کے ساتھ رابطہ قائم کرسکیں اور اپنے ذہنوں میں موجود سوالات اس کے سامنے رکھ سکیں۔
احمد ولی کا کہنا تھا کہ ہمارا ٹارگٹ 14سے20سال تک کے بچے ہیں، وہ اس چیٹ بوٹ اسمارٹ دوست سے ہر طرح کا سوال پوچھ کر جواب حاصل کر سکتےہیں۔یہ ایک ایسااسمارٹ دوست ہوگاجوان بچوں کےاعتبارسےسوالوں کےجوابات دینےمیں کامیاب ہوگا۔
ان کا کہنا تھا:اس کی مدد سے نوجوان اور بچے اپنی صحت اور آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے طبی مشوروں اور ہدایات کے متعلق بھی معلومات اور آگہی حاصل کر سکتے ہیں۔
کیلیبرآئیڈیاپرعمل درآمدکیسےممکن ہوگا:
اس سوال پر احمد ولی کا کہناتھا آج بچہ 4برس کاہوتے ہی اس کےپاس اسمارٹ فون آچکاہوتاہے۔95فیصدنوجوان اسمارٹ فون تک رسائی حاصل کرچکےہیں۔ یہ ایک اینڈرائیڈایپ ہےجوکہ 99فیصدموبائلوں میں آسانی سےکام کرسکتی ہے۔ کوئی بھی اس ایپ کومفت میں ڈاؤن لوڈکرسکتاہےاورسوالات کےجوابات حاصل کر سکتاہے۔
انکاکہناتھا کہ گاؤں دیہات میں آبادی سےمتعلق آگاہی دیناضروری ہےہمارےسلیبس میں تونہیں آسکاکہ بڑھتی آبادی کوکیسےروکناہے، ہم یہ کررہےہیں کہ چھوٹی سی عمرمیں بچوں کےذہنوں میں صحت سےمتعلق آگاہی ڈال رہےہیں تاکہ یہ بڑےہوکراپنےحقوق سےآگاہ ہوں۔صحت سےمتعلق ان کی رائےکوچھوٹی عمرسےتبدیل کرناہوگا۔
ہیکاتھون کیوں ضروری ہے:
پاپولیشن سروسزانٹرنیشنل کی کنٹری ڈائریکٹرعائشہ لغاری نے خصوصی بات چیت کے دوران کہاکہ ہم مختلف ہیلتھ ایریازپرکام کررہےہیں۔پاکستان میں ہمارافوکس ماں اوربچےکی صحت،فیملی پلاننگ،جنسی اورتولیدی صحت پرہے۔

عائشہ لغاری کا کہنا تھا کہ ہیکاتھون بہت سے مسائل کے جدید حل کیلئے ایک اچھا پلیٹ فارم ہے۔ یہ اس طرح کاپلیٹ فارم ہےجہاں وہ مسائل حل ہوتےہیں جو روایتی طریقوں سے حل نہیں ہو رہے ہوتےہیں۔ ہیکاتھون کے ذریعے نوجوانوں کوموقع دیا جاتا ہے کہ وہ یہاں آکرایک مسئلےکوہیک کرنےکی کوشش کریں، یعنی اس کا حل نکالنے کیلئے آئیڈیاز پیش کریں۔
عائشہ لغاری کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں 30سال سےفیملی پلاننگ پرکام کر رہے ہیں۔ ہم نےمحسوس کیاکہ ہماری طرح بہت ساری این جی اوز بھی سالہا سال سے یہ کام کررہی ہیں لیکن اس کے باوجود بڑھتی آبادی کا مسئلہ حل نہیں ہو رہا۔ اس کامطلب یہ ہے کہ کہیں نہ کہیں یونیک آئیڈیا کی ضرورت ہے۔
انہوں نےکہاکہ گلگت بلتستان میں بیٹھےنوجوانوں کی ٹیم کیلیبر کا آئیڈیا لیکر آئی۔ ہم نےاس چیزکوبہت پذیرائی دی کہ نوجوان طبقے نے اڈاپٹیوانٹیلیجنس پر ایک چیٹ بوٹ کا آئیڈیامرتب کیا، اس سے آبادی اور صحت کے مسائل پر بہت انیشیل اسٹیج سے ضروری آگہی اور شعور کی فراہمی میں مدد ملے گی۔
نیشنل انکیوبیشن سینٹرکراچی کی خدمات:
نیشنل انکیوبیشن سینٹر کراچی کےپراجیکٹ ڈائریکٹرعمرعابدین نے بتایاکہ این آئی سی کراچی حکومت پاکستان کاایک پراجیکٹ ہےجو وزارت آئی ٹی وٹیلی کمیونیکیشن کےماتحت ہے۔ این آئی سی کا کرداریہ ہےکہ ہم اسٹارٹ اپ میں ایسے افراد کی مدد کرتےہیں جن کواپنی پراڈکٹ کیلئےٹیکنالوجی سلوشن بنانے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی آبادی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، جس نے بے پناہ مسائل کو جنم دیا ہے، آبادی اس طرح بڑھتی گئی توآپ کچھ بھی کرلیں پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔
انہوں نےکہاکہ پی ایس آئی کے میک اسپیس ہیکاتھون میں کیلیبرکی ٹیم نے ایک پراڈکٹ کاآئیڈیادیاہے جس سے آبادی کو کنٹرول کرنے کے سلسلے میں بنیادی سطح پر آگہی کے فروغ میں مدد ملے گی۔