سپریم کورٹ نے وزارتِ دفاع سے فوجی عدالت کے فیصلے کی کاپی طلب کر لی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سپریم کورٹ نے وزارتِ دفاع سے فوجی عدالت کے فیصلے کی کاپی طلب کر لی
سپریم کورٹ نے وزارتِ دفاع سے فوجی عدالت کے فیصلے کی کاپی طلب کر لی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے  ملزم کی والدہ کی اپیل پر وفاقی وزارتِ دفاع سے فوجی عدالت کے فیصلے کی کاپی طلب کر لی ہے۔

سپریم کورٹ میں  فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف ملزم کی والدہ ساجدہ پروین کی اپیل کی سماعت ہوئی۔ سینئر جج جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اپیل کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ یہ مقدمہ 2014ء سے زیر سماعت ہے۔ فیصلے کی کاپی کس قانون کے تحت فراہم نہیں کی جاتی؟

حکومت کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ رُول 130 کے تحت فوجی عدالت کا فیصلہ صرف وکیل کو دکھایا جاتا ہے۔ مقدمات کی حساسیت کے باعث ملزم کو کاپی فراہم نہیں کی جاتی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کے استفسار پر جواب دیتے ہوئے کہا  کہ قانون کے مطابق دہشت گردی کے مقدمات میں آرمی چیف ریکارڈ فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے گواہان اور شواہد ظاہر کیے بغیر فیصلے کی کاپی عدالت میں جمع کروانے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 10 روز تک ملتوی کردی۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل پرویز مشرف کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلےکے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس کردی جس کے مطابق ان کے سرینڈر کرنے تک اپیل نہیں ہوسکتی۔

سابق صدر پرویزمشرف نے  سزائے موت سنائے جانے کا فیصلہ 16 جنوری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، سابق صدر کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل پر رجسٹرار آفس نے  دو روز قبل اعتراض لگا دیا۔

مزید پڑھیں: پرویز مشرف کے خود پیش نہ ہونے تک اپیل دائر نہیں ہوسکتی۔ عدالت

Related Posts