کراچی میں دوران تفتیش قتل کیس میں قید سب انسپکٹر کا انکشافات سے بھرپور خط سامنے آگیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں دوران تفتیش قتل کیس میں قید سب انسپکٹر کا انکشافات سے بھرپور خط سامنے آگیا
کراچی میں دوران تفتیش قتل کیس میں قید سب انسپکٹر کا انکشافات سے بھرپور خط سامنے آگیا

کراچی میں دورانِ تفتیش ملزم کے قتل کے کیس میں نئی پیشرفت سامنے آئی ہے، قید کی سزا بھگتنے والے سب انسپکٹر نے ایڈیشنل آئی جی کو انکشافات سے بھرپور خط لکھ دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس 24اکتوبر کو مبینہ طورپر دورانِ تفتیش دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہونے والے ملزم عبدالقادر کے کیس میں کئی انکشافات سامنے آئے ہیں۔ گرفتار سب انسپکٹر نے جیل سے فریادی خط ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کو بیٹے حسنین ذوالفقار آرائیں کے ہاتھ بھجوادیا ہے۔

انکشافات بھرے خط میں بتایاگیا کہ قتل کی وجہ حرکت قلب بند ہونا تھی جبکہ معاملہ شفاف تھا اس کے باوجود 1 انسپکٹر، 1 سب انسپکٹر اور 2 اے ایس آئی جھوٹے مقدمے میں گزشتہ 80 دن سے قید میں ہیں۔ مقدمہ سی کلاس ہونے کے باوجود دوبارہ تفتیش کے لئے کھولاگیا۔

گرفتار سب انسپکٹر نے اپنے خط میں بیان کیا ہے کہ تفتیشی افسر نے 8مہینے میں ایک بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا۔ متاثرہ سب انسپکٹر نے ایڈیشنل آئی جی سے رہائی کیلئے کردار ادا کرنے کی درخواست بھجوادی جس کے مطابق گزشتہ برس20 اور 21 اکتوبر کی درمیانی شب اسٹیل ٹاؤن پولیس کو حساس ادارے نے2 ملزمان فراہم کیے۔ 

اسٹیل ٹاؤن پولیس کو 2 ملزمان عبدالقادر اورعبدالغنی حساس ادارے نے تشویشناک حالت میں مقدمہ درج کرنے کیلئے فراہم کئے تھے جن کے خلاف  مقدمے کے اندراج پر اسٹیل ٹاؤن تھانے کا موجودہ کوئی بھی افسر راضی نہیں تھا۔ بعدازاں حساس ادارے کی زبردستی کے باعث ایک جعلی مقدمہ درج کیا گیا۔ 

اپنے خط میں قید کی سزا کاٹنے والے سب انسپکٹر نے  تحریر کیا ہے کہ ایس ایچ او اسٹیل ٹاؤن انسپکٹر سیدشاکرعلی نے مقدمہ نمبر 489/2019 سب انسپکٹر ذوالفقار آرائیں کے نام سے جعلی درج کیا جس پر مبینہ طورپر جعلی دستخط بھی کئے گئے جبکہ ملزم عبدالقادر کو 22 اکتوبر کے روز لانڈھی پولیس نے پہلے سے درج مقدمہ نمبر 384/2019 میں شامل تفتیش کر لیا۔ 

خط کے مطابق لانڈھی پولیس نے عدالت سے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا اور پھر 24اکتوبر کے روز پولیس کی حراست میں ملزم عبدالقادر کی طبیعت بگڑی جسے جناح اسپتال لایاگیا جہاں ملزم دوران علاج حرکت قلب بند ہوجانے کے باعث خالق حقیقی سے جا ملا۔ اسٹیل ٹاؤن پولیس کو ملزم عبدالقادر بدترین تشدد کے بعد سونپا گیا تھا۔

قید سب انسپکٹر کے مطابق انسپکٹر سید شاکر علی کے حکم پر مقدمہ روزنامچہ محررہیڈ کانسٹیبل نصیر الدین نے ذوالفقار آرائیں کی غیر موجودگی میں نہ صرف درج کیا بلکہ جعلی دستخط بھی کیے۔ روزنامچے میں تبدیلی کرکے اس وقت کے موجودہ موبائل افسر شریف ابڑو کی جگہ ذوالفقار آرائیں کی جعلی موجودگی ظاہر کی گئی۔

صرف اتنا ہی نہیں، اگلے روز صبح ذوالفقار آرائیں کی روزنامچے میں عدالت روانگی کی مبینہ طورپر جعلی انٹری بھی درج کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ تمام احکامات اس وقت کے  ایس ایچ او اسٹیل ٹاؤن سید شاکر علی کی جانب سے صادر ہوتے رہے۔24اکتوبر کو عبدالقادر کی ہلاکت کے بعد26 اکتوبر کے روز عدالتی حکم پر کارروائی کی گئی۔ 

عدالتی حکم پر تھانہ ابراہیم حیدری میں عبدالقادر کے بھائی ذیشان کی مدعیت میں قتل اور اغواء کی دفعات کے تحت مقدمہ نمبر 556/2019 عبدالقادر کے پارٹنر سعید میاں عرف بنگالی، سب انسپکٹر ذوالفقار آرائیں، انسپکٹر علی خان سنجرانی، اے ایس آئی ممتاز ناریجو اور اے ایس آئی علی حسن ہنگورہ کے خلاف درج کیاگیا۔

مقدمے میں کہیں یہ نہیں بتایاگیا کہ  ملزم عبدالقادرکو انتقال سے 7 روز قبل ابراہیم حیدری میں واقع اس کی رہائش گاہ سے کون سے حساس ادارے نے حراست میں لیا اور تشدد کا نشانہ بنایا؟  جبکہ پولیس اور مدعی ذیشان مسلسل عدالت کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں۔

اِس حوالے سے باوثوق ذرائع نے بتایا کہ11 ستمبر 2020 کو تمام کی گرفتاری عمل میں لائی گئی اور آج80سے زائد روز گزرجانے کے باوجود کیس دوبارہ کھل چکا مگرنئے تفتیشی افسر نے کوئی ایک بھی بیان ریکارڈ نہیں کیا۔ تفتیش ملیر ضلع سے ضلع جنوبی منتقل کر دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ضلع جنوبی میں ڈیفنس تھانے میں تعینات انسپکٹر وسیم ابڑو کو نیا تفتیشی افسر مقرر کیاگیا ہے۔ جیل سے بھیجے گئے خط میں سب انسپکٹر ذوالفقار آرائیں نے ایڈیشنل آئی جی سے درخواست کی کہ مقدمہ میرے نام سے جعلی درج کیاگیا جس پر جعلی دستخط کئے گئے اور روزنامچے میں سید شاکرعلی کے حکم پر جعلی انٹریاں کی گئیں۔

سب انسپکٹر ذوالفقار آرائیں کا کہنا ہے کہ صورتحال واضح ہونے کے باوجود بے جا گرفتاری کے باعث جیل میں قید ہوں۔ سب انسپکٹر ذوالفقار آرائیں کے بیٹے حسنین آرائیں نے آئی جی سندھ مشتاق مہر، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن اور ڈی آئی جی ایڈمن امین یوسفزئی سے انصاف اور والد کی رہائی کی اپیل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چوری کے الزام پر جھگڑا، شوہر کے ہاتھوں بیوی اور بچے قتل

Related Posts