حکومت نے عالمی وبائی حالات کے پیش نظر لاک ڈاؤن اور سفری پابندیاں عائد کرنے کے بعد، کھیلوں کی سرگرمیاں بھی ملتوی کردی ہیں،جبکہ دیکھا جائے تو اس وباء کے باعث پوری دنیا متاثر ہورہی ہے اور دنیا بھر میں کورونا وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد 10 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
ٹوکیو اولمپکس بھی اب اگلے سال تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے ایتھلیٹکس اور دنیا بھر میں کھیلوں کی کمیٹیوں کی بھاری قیمت چکانا پڑی ہے۔ ایونٹ کے منتظمین ابھی اس بات کا اندازہ بھی نہیں لگا سکے ہیں کہ انہیں کتنا نقصان ہوا ہے۔
ومبلڈن ٹینس چیمپین، دنیا کا قدیم ترین گرینڈ سلم ٹورنامنٹ، دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلی بار منسوخ کردیا گیا ہے۔ راجر فیڈرر اور سرینا سمیت بہت سارے بہترین کھلاڑی اس منسوخی سے حیران ہیں۔
پیرس میں فرانسیسی اوپن کو پہلے ہی بند کردیا گیا ہے اور یو ایس اوپن بھی غیر یقینی صورتحال کا شکارہے۔ ٹینس کے یورپ میں ہونے والے تمام ٹورنامنٹ منسوخ ہونے کے ساتھ ہی 7 جون تک معطل کردیئے گئے ہیں۔
کرکٹ کی دنیا بھی اس وبائی بیماری سے متاثر ہوئی ہے۔ ہم نے دیکھا کہ پاکستان سپر لیگ کو بغیر کسی نتیجے کے اچانک روک دیا گیا‘ کرکٹ ٹیم کے دوروں اور نظام الاوقات پر نظر ثانی کی جارہی ہے اور قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ بین الاقوامی کرکٹ دوبارہ شروع ہوگی یا نہیں جبکہ انگلینڈڈومیسٹک میچوں کی میزبانی کرنے پر غور کر رہا ہے۔
آئی پی ایل کے بقیہ میچز کے لئے 15 اپریل تک کی تاریخ دی گئی تھی لیکن موجودہ صورتحال میں یہ بھی نا ممکن لگ رہا ہے کہ بقیہ میچز ہو پائیں گے یا نہیں۔کورونا وائرس نے کھیلوں کو تومتاثر کیا ہی ہے لیکن موجودہ صورتحال میں محسوس ہورہا ہے کہ اس دنیا کو اس سے بھی زیادہ بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
دنیا کے سب سے زیادہ مشہور کھیل فٹبال میں بھی خلل پڑ گیا ہے‘ اس کے باعث یورو 2020، کوپا امریکہ، اور افریقی نیشنل چیمپینز ملتوی کردیئے گئے ہیں۔ یو ای ایف اے نے اگلے نوٹس تک چیمپئنز لیگ اور یورپ لیگ میچوں کو معطل کردیا ہے۔
جب کہ قومی ٹیم کے جون میں شیڈول میچ نہیں کھیلے جائیں گے۔ اس تمام صورتحال سے ایشیاء سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے کیونکہ ایشین ورلڈ کپ کوالیفائربھی منسوخ ہوگیا ہے، چین، جاپان اور جنوبی کوریا میں نئے سیزن کے تمام مقابلے ملتوی کردیئے گئے ہیں۔
باسکٹ بال، بیس بال، فارمولہ 1، ایتھلیٹکس، باکسنگ، جوڈو، گولف، ایتھلیٹکس اور میراتھن سمیت دنیا بھر کے دیگر کھیل بھی متاثر ہوئے ہیں۔ اس تمام صورتحال سے اچھے اور پیشہ ور کھلاڑیوں پر اثر پڑے گا۔
فٹ بالر میسی نے تصدیق کی ہے کہ بارسلونا کے کھلاڑیوں کی موجودہ سیزن کے دوران تنخواہوں میں کٹوتی کی جائے گی۔ اس تمام صورتحال سے یہاں بڑے پیمانے پر بحران پیدا ہوسکتا ہے اور اس وبائی مرض کے خاتمے کے بعد بھی کھیلوں کی دنیا پہلے جیسی ہوتی نظر نہیں آرہی۔