کراچی میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب آسمان پر ایک شاندار فلکیاتی مظہر دیکھنے کو ملا جب ایک چمکدار شہاب ثاقب زمین کی فضا میں داخل ہو کر جل اٹھا اور روشنی کا حسین منظر پیش کیا۔
شہریوں نے اس دلکش لمحے کو کیمروں میں قید کر لیا جس کے بعد یہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں شہریوں نے رات 2 بج کر 43 منٹ پر شہاب ثاقب کو فضا میں گزرتے دیکھا۔ ماہرین فلکیات کے مطابق، یہ ایک عام فلکیاتی عمل ہے جو وقتاً فوقتاً زمین کے مختلف حصوں میں دیکھا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کے گرد مدار میں لاکھوں کی تعداد میں شہابیے گردش کرتے ہیں، جو کبھی کبھار زمین کی فضا میں داخل ہو کر جل اٹھتے ہیں۔ عام زبان میں انہیں “شوٹنگ اسٹار” بھی کہا جاتا ہے، حالانکہ یہ حقیقت میں ستارے نہیں ہوتے۔
شہاب ثاقب دراصل وہ چھوٹے خلائی پتھر ہوتے ہیں جو خلا میں تیرتے ہوئے زمین کے کشش ثقل کے دائرے میں آ کر فضا میں داخل ہو جاتے ہیں۔
جب یہ پتھر زمین کی فضا میں آکسیجن سے ٹکراتے ہیں، تو ان میں شدید رگڑ پیدا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں وہ جل اٹھتے ہیں اور آسمان پر روشنی کی لکیر چھوڑ جاتے ہیں۔
یہ پتھر مختلف ذرائع سے آ سکتے ہیں جن میں سیارچوں کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے، دمدار ستاروں کے بکھرے ہوئے ذرات اور دوسرے سیاروں یا چاندوں سے خارج ہونے والا ملبہ شامل ہوتا ہے۔ اگر شہاب ثاقب مکمل طور پر جلنے سے بچ جائے اور زمین کی سطح پر آ گرے تو اسے سنگِ شہاب کہا جاتا ہے۔
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے مطابق روزانہ تقریباً 100 سے 300 ٹن کے درمیان خلائی مٹی اور پتھروں کی بارش زمین پر ہوتی ہے تاہم ان میں سے زیادہ تر ذرات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ زمین پر پہنچنے سے پہلے ہی جل کر راکھ ہو جاتے ہیں۔
ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ شہابیے مختلف اوقات میں زمین کے مختلف حصوں میں نظر آ سکتے ہیں، جن میں بعض سالانہ بارشیں بھی شامل ہوتی ہیں جیسے کہ پرسیڈ میٹیور شاور جو اگست میں دیکھنے کو ملتی ہے، جیمینائیڈز جو دسمبر میں ظاہر ہوتی ہے اور لیونائیڈز جو نومبر میں دیکھی جا سکتی ہے۔
شہاب ثاقب کے حوالے سے کئی تاریخی واقعات درج ہیں جن میں کچھ غیر معمولی نوعیت کے بھی ہیں۔ 1908 میں ٹنگسکا واقعہ پیش آیا جب سائبیریا میں ایک بڑا شہابی پتھر داخل ہوا اور فضاء میں ہی زوردار دھماکے سے پھٹ گیا، جس سے 2000 مربع کلومیٹر کا جنگلاتی علاقہ تباہ ہو گیا۔
2013 میں چیلیابنسک واقعہ پیش آیا، جب روس میں ایک بڑا شہاب ثاقب داخل ہوا جو فضاء میں 30 کلومیٹر بلندی پر پھٹ گیا، اس دھماکے سے 1500 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور ہزاروں عمارتیں متاثر ہوئیں۔
اس کے علاوہ 66 ملین سال قبل زمین پر ڈائنو سار کی معدومیت کی ایک بڑی وجہ بھی ایک بڑا شہابی پتھر تھا۔