کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے ویکسین لگوانے سے متعلق چشم کشا حقائق

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے ویکسین لگوانے سے متعلق چشم کشا حقائق
کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے ویکسین لگوانے سے متعلق چشم کشا حقائق

پاکستان میں کورونا وائرس سے لاکھوں افراد بیمار ہوئے اور ہزاروں جاں بحق ہو گئے جس کے تدارک کیلئے ویکسین لگانے کے متعلق بعض چشم کشا حقائق کو جاننا ضروری ہے۔

ملک بھر میں کورونا سے 6 لاکھ 82 ہزار 888 افراد متاثر ہوئے جبکہ 14 ہزار 697 جاں بحق ہوچکے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4 ہزار 723نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور 84 مزید پاکستانی شہری انتقال کر گئے۔ آئیے کورونا ویکسین سے متعلق حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔

چینی ویکسین سائنو فارم کس کیلئے موزوں ہے؟

گزشتہ ماہ فروری کے دوران بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کہہ چکے ہیں کہ چینی کورونا ویکسین سائنو فارم صرف 18 سے 60 برس کے افراد کیلئے زیادہ موزوں ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ 60 سال سے زائد عمر کے افراد، حاملہ خواتین اور 18 سال سے کم عمر نوجوانوں اور کمسن لڑکے لڑکیوں کیلئے چینی ویکسین سائنو فارم کا استعمال موزوں نہیں۔ پاکستان میں 60 سال سے زائد العمر افراد کو آکسفورڈ کی آسٹرا زینیکا ویکسین لگائیں گے۔

تاہم ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے رواں برس مارچ میں سائنو فارم ویکسین کو 60 سال سے زائد العمر افراد کو لگانے کی بھی منظوری دے دی۔

قبل ازیں اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر زعیم ضیاء نے کہا کہ ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے ویکسین کے ساتھ لکھ کر یہ بات منسلک کی ہوئی ہے کہ زائد العمر افراد کو ویکسین لگانے کے مضر اثرات ہوسکتے ہیں۔ 

 کین سائنو ویکسین 

سائنو فارم کے بعد چین نے دوسری کورونا ویکسین پاکستان بھیجی جسے کین سائنو ویکسین کہا جاتا ہے۔ سربراہ اوجھا کوویڈ لیب ڈاکٹر سعید خان نے گزشتہ ماہ 12 فروری کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ کین سائنو بائیو کے نتائج مثبت آئے۔

پروفیسر ڈاکٹر سعید خان نے کہا کہ یہ سنگل ڈوز ویکسین ہے جس کیلئے خاص درجۂ حرارت ضروری نہیں۔ یہ ویکسین 60 سال سے زائد العمر افراد کو بھی لگائی جاسکے گی۔ اس کے ٹرائل میں 18سال سے کم عمر بچے شامل نہیں تھے، اس لیے انہیں یہ ویکسین نہیں لگائیں گے۔ کین سائنو ویکسین کی پہلی کھیپ 31مارچ کو پاکستان پہنچی تھی۔ 

نجی شعبہ، روسی ویکسین اور ہماری قوم 

کورونا کا مقابلہ کرنے کیلئے روس نے پاکستان کو دسمبر 2020ء میں اسپتنک فائیو نامی ویکسین فراہم کرنے کی پیشکش کی۔ آج پاکستان میں نجی شعبے کی جانب سے روس سے درآمد کی گئی اسپتنک فائیو ویکسین کی خریدوفروخٹ شروع ہوچکی ہے۔

راتوں رات کم و بیش 500 افراد نے روسی کورونا ویکسین لگوا لی جو کراچی کے 3 نجی ہسپتالوں میں دستیاب ہے۔ ملک بھر میں 18 سال سے زائد العمر افراد کو یہ ویکسین لگائی جارہی ہے۔

ایک نجی کمپنی نے روسی کورونا ویکسین کی 20 لاکھ خوراکوں کا معاہدہ کیا ہے جن میں سے 50 ہزار خوراکیں کراچی کے نجی ہسپتالوں میں دستیاب ہیں۔ او ایم آئی، ضیاء الدین ہسپتال اور ساؤتھ سٹی ہسپتال میں کم و بیش 1000 افراد ویکسین لگوا چکے ہیں۔

حکومت نے تو کورونا ویکسین مفت لگانے کا اعلان کیا تھا، تاہم روسی ویکسین چونکہ نجی شعبے نے درآمد کی ہے، اس لیے اس کی قیمت 12 ہزار 268 روپے رکھی گئی ہے اور 6 سے 7 لاکھ افراد نے یہ ویکسین لگوانے کیلئے رجسٹریشن بھی کروا لی ہے جو لاہور اور اسلام آباد میں بھی دستیاب ہے۔

یہاں بعض اہم حقائق کو جاننا ضروری ہے جو پاکستانی قوم روسی ویکسین 12 ہزار روپے سے زائد رقم بھر کر لگواتے ہوئے نظر انداز کر رہی ہے، کیونکہ وائرس ملک بھر میں پھیل رہا ہے اور یہ ایک قومی معاملہ بن چکا ہے۔ 

کم قوتِ مدافعت رکھنے والے افراد 

کینسر کے مریض اور دیگر جن میں کم قوتِ مدافعت پائی جاتی ہے، انہیں ویکسین لگانے کی ضرورت ہے اور حکومت فی الحال 50 سال سے کم عمر افراد کو ویکسین نہیں لگا رہی۔ ایسے لوگ کہاں جائیں گے اور کیا کریں گے؟

جن لوگوں کی قوتِ مدافعت بہتر ہے اور جو جوان ہیں، انہیں پیسے بھر کر ویکسین لگوانے کی بجائے ضعیف افراد کو ویکسین لگوانی چاہئے جو قوتِ مدافعت نہیں رکھتے یا جو غریب ہیں اور ویکسین لگوانے کیلئے پیسے ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ 

ویکسین کی قیمت کا مسئلہ 

وفاقی حکومت نے چین کی بنائی ہوئی کین سائنو ویکسین کی قیمت 2 روز قبل 4 ہزار 225 روپے مقرر کی تھی تاہم روس کی بنائی ہوئی اسپتنک ویکسین کی قیمت کا تعین تاحال حکومت کی جانب سے نہیں کیا گیا۔ نجی شعبہ اسے من مانے داموں فروخت کرسکتا ہے۔

قبل ازیں حکومت ملک کی 98 فیصد آبادی کو کورونا ویکسین مفت لگانے کا اعلان کرچکی ہے تاہم فی الحال یہ ویکسین اعلیٰ سیاسی شخصیات، وفاقی و صوبائی وزراء، ہیلتھ ورکرز اور 50 سال سے زائد العمر افراد کیلئے مخصوص ہے۔ 

چینی بحران سے سیکھنے کی ضرورت 

زندگی بچانے کی ادویات ہوں، اشیائے ضروریہ یا کسی گاڑی کے پرزہ جات، مارکیٹ میں اس کی قیمت بڑھانے یا کم کرنے کیلئے طلب اور رسد کا اصول کام کرتا ہے۔

اصول یہ ہے کہ جس چیز کی طلب جتنی زیادہ ہوگی، اسے اتنا ہی زیادہ مہنگا کیا جاسکتا ہے، نتیجتاً چینی کی قیمت بڑھانے کیلئے مافیا نے اسے ذخیرہ کرکے رکھ لیا اور مصنوعی مہنگائی پیدا کی۔ یہی صورتحال کورونا ویکسین کے ساتھ بھی پیش آسکتی ہے۔

من حیث القوم ہمیں چینی بحران سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو عدالتی فیصلے کے تحت روس کی بنائی ہوئی کورونا ویکسین کی قیمت کا تعین بھی جلد کرنا ہوگا تاکہ قیمتوں میں من مانے اضافے کے بعد کورونا ویکسین کہیں غریب عوام کی پہنچ سے دور نہ ہوجائے۔ 

Related Posts