بھارتی ریاست پنجاب میں مشہور سوشل میڈیا انفلوئنسر کنچن کماری عرف ’کمل کور بھابھی‘ کو مبینہ طور پر ان کی ویڈیوز کو “فحش” قرار دے کر قتل کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے اس قتل کے الزام میں دو سکھ نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ مرکزی ملزم امرت پال سنگھ واقعے کے بعد متحدہ عرب امارات فرار ہو چکے ہیں۔
11 جون کو بٹھنڈہ شہر میں ایک کار سے کنچن کماری کی لاش ملی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزم امرت پال مہروں کو مقتولہ کی سوشل میڈیا پر سرگرمیوں پر اعتراض تھا۔
पंजाब के बठिंडा में सोशल मीडिया इंफ्लुएंसर #KamalKaurBhabhi की लाश कार में मिली।
कार से बदबू आने पर हुआ खुलासा#Kamalkaurbhabhi #punjabigirl #Bathinda #kamalkaur #WomenSafety #Influencer pic.twitter.com/5LGoWp7Yx0
— Shiva Chaudhary (@shiva_chaudhary) June 12, 2025
ان کا کہنا تھا کہ وہ ’پنجاب کی روایات‘ کی توہین سمجھتے تھے۔ ملزم نے قتل کے بعد ویڈیوز جاری کر کے دیگر سوشل میڈیا صارفین کو بھی ایسی ویڈیوز پوسٹ کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔
30 سالہ کنچن کماری، جو سوشل میڈیا پر ’کمل کور بھابھی‘ کے نام سے مشہور تھیں، انسٹاگرام پر چار لاکھ سے زائد فالوورز رکھتی تھیں اور متعدد پلیٹ فارمز پر متحرک تھیں۔ ان کے ویڈیوز کو بعض افراد کی جانب سے ’ذومعنی‘ اور ’غیراخلاقی‘ قرار دیا جاتا رہا ہے۔
واقعے کے بعد امرتسر میں مقیم انفلوئنسر دپیکا لوتھرا کو بھی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں جبکہ کئی مرد و خواتین نے پولیس سے تحفظ کی درخواست کی ہے۔ بعض انفلوئنسرز نے سوشل میڈیا پر معذرت کرتے ہوئے اپنا مواد بھی ہٹا دیا ہے۔
ਪੁਲਿਸ ਨੇ ਉਸ ਵਿਅਕਤੀ ਨੂੰ ਗਿਰਫਤਾਰ ਕਰ ਲਿਆ ਹੈ ਜਿਸ ਨੇ ਇਨਫਲੂਐਂਸਰ ਦੀਪਿਕਾ ਲੁੱਥਰਾ ਨੂੰ ਮੌਤ ਦੀ ਧਮਕੀ ਦਿੱਤੀ ਸੀ।
The police have arrested the person who gave death threats to influencer Deepika Luthra.
.
📡 Tune in on Sky channel 761 – stay informed, stay connected!
.#panjabtvuk #panjabinews pic.twitter.com/ofm7hEd1zb— Panjab TV (@panjabtvuk) June 18, 2025
قانونی ماہرین کے مطابق اگر کسی کو کسی انفلوئنسر کے مواد پر اعتراض ہو تو بھارت میں تعزیرات ہند اور آئی ٹی ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی ممکن ہے۔ ماہرین نے قتل جیسے اقدام کو ناقابلِ جواز اور قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
پنجاب پولیس نے امرت پال سنگھ کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا ہے اور بین الاقوامی سطح پر ان کی گرفتاری کے لیے اقدامات جاری ہیں۔