دو دن سے سوشل میڈیا پر سابق کرکٹر، سابق کپتان شاہد خان آفریدی کے خلاف زور شور سے مہم چل رہی، بہت سی تحریریں، ٹوئیٹ، کمنٹس چل رہے ہیں، کچھ ان کا دفاع بھی کر رہے ہیں مگر تنقیدی آرا بہت زیادہ ہیں۔
تنازع کیسے پیدا ہوا؟
تازہ ترین واقعات دو ہیں۔سب سے بڑا، خطرناک اور تباہ کن واقعہ لندن کے ایک اسرائیل حامی گروپ نارتھ ویسٹ فرینڈز آف اسرائیل(NWFOI)کی جانب سے اپنے ایکس (ٹوئٹر )ہینڈل پر ایک تصویر لگانا ہے جس میں شاہد آفریدی اس تنظیم کے شریک چیئرمین رافی بلوم اور ڈپٹی چیئرمین برنی یاف کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پرواسرائیل گروپ کے رہنماﺅں کے ہاتھ میں فلائر یا پمفلٹ تھے جو غزہ میں حماس کی قید سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبہ پر مبنی ہیں۔
کیا شاہد آفریدی نے اسرائیلی مطالبات کی حمایت کی؟
اسرائیل کے حامی اس گروپ نے تاثر دیاکہ شاہد آفریدی نے ان کے مطالبات( یعنی حماس کی قید سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ) کی تائید کی ہے۔ ظاہر ہے یہ خبر ایک دھماکہ ثابت ہوئی اور ہر جگہ تیزی سے پھیل گئی۔ یہ پوسٹ کل لگائی گئی اور اب تک کئی ملین لوگ اسے دیکھ چکے ہیں۔ لوگوں نے شاہد آفریدی کے خلاف لکھنا اور ویڈیوز لگانا شروع کر دیں، ٹوئٹر ایکس پر یہ ایک ٹرینڈ بن گیا۔
شاہد آفریدی کی تردید اور وضاحت
شاہد آفریدی نے پریشان ہو کر اپنے ایکس (ٹوئٹر)ہینڈل سے تفصیلی ٹوئیٹ جاری کئے۔ شاہد آفریدی کے مطابق یہ ایک اتفاق تھا اور وہ مانچسٹر کی سڑکوں پر گھوم رہا تھا کہ چند مداحین نے اس کے ساتھ سیلفی بنائی اور پھر وہ اسرائیل کے حق میں پوسٹ بنا کر ڈال دی گئی۔ آفریدی کے مطابق اس نے وہ فلائیر نہیں دیکھا اور نہ ہی پلے کارڈ وغیرہ نوٹس کئے۔ آفریدی نے اس ٹوئٹ میں فلسطینیوں کے حق میں کھل کر بات بھی کی اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔
سوشل میڈیا پر یہ جنگ ابھی جاری ہے، کچھ لوگ شاہد آفریدی کورعایت دے رہے ہیں تو بہت سے لوگ یہ وضاحت ماننے سے انکاری ہیں،ان کا کہنا ہے کہ شاہد آفریدی کوئی بچہ نہیں تھا کہ اس نے وہ پلے کارڈ یا پمفلٹ نہیں دیکھے۔ ادھر اسی اسرائیل حامی گروپ نے بھی اپنے ٹوئیٹ میں اس پرانی پوسٹ کا دفاع کیا اور دعویٰ کیا کہ شاہد آفریدی اب پیچھے ہٹ رہا ہے، ورنہ اس نے خود انہیں ساتھ کھڑا کر کے اپنے موبائل سے ان کی تصویر اتاری تھی ، وغیرہ وغیرہ۔
شاہد آفریدی، عمران ریاض تنازع کیا ہے؟
دلچسپ بات ہے کہ اس سے ایک آدھ دن پہلے شاہد آفریدی ولاگر عمران ریاض خان میں جھڑپ بھی ہوچکی ہے۔
شاہد آفریدی کے خلاف معروف اور مقبول وی لاگر عمران ریاض خان نے ایک سخت تنقیدی ویڈیو (ولاگ)کی اور وہ خاصی وائرل ہوئی۔ عمران ریاض پچھلے تین چار برسوں سے سوشل میڈیا کے میگا سٹار ہیں، ٹوئٹر پر انہیں چھ ملین کے لگ بھگ لوگ فالو کرتے ہیں جبکہ ان کی اکثر یوٹیوب ویڈیوز بھی لاکھوں اور بعض ملین ویوز لے جاتی ہیں۔
عمران ریاض نے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی بدترین کارکردگی کا ذمہ دار شاہد آفریدی کو قرار دیا اور اپنی ویڈیو میں کہا کہ شاہد آفریدی کی سیاست نے پاکستانی کرکٹ کا بیڑا غرق کیا ہے۔ عمران ریاض کے الفاظ تھے کہ شاہد آفریدی اگر ٹیم کے قریب آئے تو اسے اٹھا کر پھینک دو، اسکی گندی سیاست نے بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ یہ بھی کہا کہ شاہد آفریدی کی سیاست شاہین شاہ آفریدی کے کھیل پر اثرانداز ہوگی، وہ دنیا کا بہترین باﺅلر ہے لیکن اگر شاہد آفریدی اس کے کھیل میں سیاست داخل کرے گا تو اس کی کرکٹ ختم ہوجائے گی وغیرہ وغیرہ۔
شاہد آفریدی کا عمران ریاض پر جوابی حملہ
ادھر شاہد آفریدی نے اپنے جوابی ٹوئیٹ میں عمران ریاض کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں گیلا تیتر کہا۔شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ایسے گیلے تیتر(عمران ریاض )جیسے لوگوں کی وجہ سے ان کا لیڈر(عمران خان )جیل میں ہے، اگر ان کے ایسے مشیر نہ ہوتے تو جیل میں نہ ہوتے۔ شاہد آفریدی کادعویٰ تھا کہ عمران ریاض وغیرہ یوٹیوب سے ڈالر کمانے کے لئے ان کے خلاف ویڈیوز بناتے ہیں ۔آفریدی نے کہا کہ میں آخری بار جواب دے رہا ہوں، آئندہ نہیں دوں گا۔ یاد رہے کہ عمران خان ریاض خان نے ایک زمانے میں تیتر کے شکار کی ایک ویڈیو سوشل میڈیاپر پوسٹ کی تھی، تنقید ہوئی توشائد ہٹا بھی دی تھی، مگر اس کے بعد عمران ریاض کے مخالف اسے گیلا تیتر کہہ کر پکارتے ہیں۔
اس پر پی ٹی آئی سوشل میڈیا یوزرز نے شاہد آفریدی پر سخت تنقید شروع کر دی۔ عمران ریاض کے فینز شاہد آفریدی کے کرکٹنگ کیرئر پر بھی سوال اٹھانے لگے ۔ عمران ریاض نے بھی ٹوئٹ کیا کہ میں اس کا جواب دوں گا۔ یہ بحث ابھی چل رہی تھی کہ اسرائیل حامی تنظیم کی لگائی تصویر سامنے آ گئی اور یوں شاہد آفریدی پر امریکہ یا اسرائیل نوازی کا الزام لگ گیا۔ تاہم یہ بتانا ضروری ہے کہ عمران ریاض نے اسرائیل حامی گروپ کی لگائی تصویر والے ایشو سے فائدہ نہیں اٹھایا اور اپنے ٹوئیٹ میں شاہد آفریدی کو اس حوالے سے رعایت دی اور کہا کہ جب آفریدی نے تردید کر دی ہے تو اب بات ختم کر دینی چاہیے ۔
شاہد آفریدی بمقابلہ پی ٹی آئی فالورز
شاہد خان آفریدی کا تحریک انصاف کے حامی سوشل میڈیا یوزرز سے تنازع آج کا نہیں ، یہ پچھلے دو ڈھائی برس سے چل رہا ہے۔ جب شہباز شریف پی ڈی ایم کی پچھلی حکومت میں وزیراعظم بنے تھے تو شاہد آفریدی نے شہباز شریف کو وزیراعظم بننے پر مبارک باد دی اور کہا کہ وہ پاکستان کو بحرانوں سے باہر نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔ تحریک انصاف کے حلقے اس پر بڑے مضطرب اور برہم ہوئے تھے۔ شاہد آفریدی کے خلاف تب خاصا لکھا گیا تھا۔ شاہد آفریدی نے انہی دنوں ایک انٹرویو میں شہباز شریف کی انتظامی صلاحیتوں کی تعریف کی اور کہا کہ سندھ سے پنجاب میں داخل ہوں تو واضح فرق پتہ چل جاتا ہے۔ آفریدی نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کو پارلیمنٹ میں جا کر سیاست کرنی چاہیے وغیرہ وغیرہ۔ (یہ تب کی بات ہے جب عمران خان نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر رکھا تھا۔)
اب ہم شاہد آفریدی کے خلاف دونوں الزامات کا غیر جانبداری سے جائزہ لیتے ہیں۔
کیا شاہد آفریدی نے اسرائیل کی حمایت کی؟
شاہد خان آفریدی اس کی پرزور تردید کر چکے ہیں، ان کے قریبی حلقے، دوست اور باوثوق ذرائع بھی اس مفروضے کو مسترد کرتے ہیں۔ شاہد آفریدی کا ایک خاص مزاج اور طرزعمل رہا ہے۔ وہ ایک پرجوش پٹھان ہیں اور مذہبی اقدار کا خیال رکھتے ہیں۔ شاہد آفریدی نے اپنی کتاب گیم چینجر میں خواتین کے حوالے سے اور بعض دیگر امور پر بھی اسلامی، مشرقی اخلاقیات کی ترجمانی کی جس پر لبرل، سیکولر اور فیمنسٹ حلقے خاصے ناراض اور خفا ہوئے ۔ شاہد آفریدی کے قریبی دوست اس کی گواہی دیتے ہیں کہ اس نے غزہ بحران کے وقت سے اپنے گھر پر پاکستانی پرچم کے ساتھ فلسطینی پرچم لگا رکھا ہے۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ شاہد آفریدی کے گھر پر خاصا عرصہ پہلے سے فلسطینی پرچم لگا ہوا ہے۔ ایسا اعلانیہ جرأت مندانہ موقف رکھنے والا شخص اسرائیل کی حمایت کیسے کر سکتا ہے؟
دوسری بات ہے کہ شاہد آفریدی پاپولر عوامی جذبات کا خیال رکھنے والا ایک سمجھدار آدمی ہے۔ وہ کبھی ایسی حرکت نہیں کرتا جس پر شدید عوامی ردعمل ہو۔ پاکستان میں رہنے والا کوئی اچھا بھلا لبرل ،سیکولر شخص بھی اسرائیل کی اعلانیہ حمایت کرنے کی جرأت نہیں کر سکتا۔ شاہد آفریدی تو ایک مذہبی مزاج والا پشتون ہے، وہ ایسی حماقت کیسے کر سکتا ہے؟ بظاہر یہی لگتا ہے کہ شاہد آفریدی نے مداح سمجھ کر ان کے ساتھ سیلفی بنا لی اور فلائیر ، پلے کارڈز وغیرہ پر توجہ نہیں دی۔ ممکن ہے گورے مداحین کو دیکھ کر وہ زیادہ ریلیکس ہوگیا ہو، ورنہ اگر پاکستانی شائقین ہوتے تو ان کے ہاتھوں میں پکڑے فلائیر وغیرہ اسے شائد چوکنا کر دیتے۔ بہرحال شاہد آفریدی کی وضاحت سے اب یہ معاملہ ختم ہوجانا چاہیے ۔
کیا شاہد آفریدی کی سیاست کرکٹ ٹیم کی شکست کا باعث بنی؟
اس حوالے سے بھی عمران ریاض خان کا مؤقف غلط اور مبالغہ آمیز ہے۔
شاہد آفریدی کی ایک بڑی خوبی تو رہی ہے ، جسے سب مانتے ہیں کہ وہ کبھی میچ فکسنگ میں انوالو نہیں رہا، بلکہ اس نے ہمیشہ میچ فکسرز کے خلاف بات کی۔ البتہ کچھ لوگ اس پر یہ الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ اپنی گروپنگ کرتا تھا اور کسی حد تک لابنگ بھی۔ وقار یونس جب کوچ تھے، تب شاہد آفریدی نے ان کے خلاف گروپنگ کی اور تند وتیز بیانات بھی دئیے۔ مصباح الحق کے حوالے سے بھی شاہد آفریدی شائد زیادہ فرینڈلی نہیں رہا، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ شاہد آفریدی ویسا سازشی ہرگز نہیں جیسا شعیب ملک رہا یا بعض دیگر کرکٹرز۔
مجھے شاہد آفریدی سے بہت قریبی تعلق رکھنے والے ایک ممتاز سپورٹس جرنلسٹ نے باقاعدہ قسم کھا کر حلفیہ بتایا کہ آج تک شاہد آفریدی نے کبھی ایک لفظ بھی اسے یہ نہیں کہا کہ وہ شاہین آفریدی کی حمایت میں لکھے یا بات کرے۔ یاد رہے کہ یہ صاحب ایک بڑے میڈیاہاﺅس میں اہم سپورٹس ایڈیٹر ہیں اور کرکٹ پر اپنے ماہرانہ تبصرے لکھتے بھی رہتے ہیں۔ ان کے مطابق شاہد آفریدی اپنے داماد شاہین شاہ آفریدی کو کپتان بنانے یا اسے کپتان بنائے رکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتا تھابلکہ شاہد آفریدی کی سوچ تھی کہ شاہین شاہ کو ابھی کپتان نہیں بننا چاہیے۔ اسی وجہ سے شاہد آفریدی نے شاہین شاہ کو پی ایس ایل میں لاہور قلندر کی کپتانی لینے سے بھی روکا۔
ویسے قومی ٹیم میں اگر کوئی گروپنگ ہے یا گڑبڑ ہوئی تو اس کی بنیادی ذمہ داری چیئرمین کرکٹ بورڈ محسن نقوی پر عائد ہوتی ہے جس نے صرف ایک سیریز کے بعد شاہین شاہ کو کپتانی سے ہٹا دیا اور پچھلا ون ڈے ورلڈ کپ اپنی نااہل کپتانی سے ہارنے والے بابراعظم کو پھر سے کپتان بنا دیا۔
بابر کو دوبارہ کپتان بنانے کی کوئی تک یا منطق نہیں تھی۔بہتر تو یہی ہوتا کہ شاہین شاہ کو کچھ عرصہ مزید کپتان رہنے دیا جاتا یا پھر ہٹانا تھا تو زیادہ موزوں اور بہتر انتخاب محمد رضوان تھا۔ ایک بار کپتانی سے غلط طور پر ہٹانے کے بعد پھر بورڈ نے شاہین شاہ کو بابر کا نائب کپتان بنانے کا کہا۔ یہ پیش کش بھی فضول اور زخموں پر نمک چھڑکنے کے برابر تھی۔ شاہین شاہ انکار نہ کرتا تواور کیا آپشن تھی اس کے پاس؟
حالیہ ورلڈ کپ میں ٹیم بابر اعظم کی ناروا ضد اور ہٹ دھرمی کے باعث ہاری۔ بابر نے شاداب خان کو مسلسل کھلانے پر اصرار کیا اور سپیشلسٹ سپنر ابرار کو باہر بٹھائے رکھا۔ بابر اعظم نے پی ایس ایل میں نپی تلی باﺅلنگ کرانے والے محمد علی یا عامر جمال جیسے آل راﺅنڈر کو ٹیم میں شامل کرانے کی کوشش نہیں کی۔ پھر اپنی ناقص کپتانی اور بری فیلڈ پلیسنگ سے امریکہ کے خلاف میچ ہرایا۔ آخری گیند پر چوکا لگنے کا خدشہ تھا تو مڈ آف کو دائرے میں کون عقلمند کپتان رکھتا؟اس ورلڈ کپ میں پاکستانی فاسٹ باﺅلنگ مجموعی طور پربری نہیں رہی۔ خراب بیٹنگ سے آﺅٹ ہوئے ہیں۔ٹیم کی تباہی شاہد خان آفریدی کی سیاست کے باعث نہیں ہوئی، بلکہ چیئرمین بورڈ اور وہاب ریاض کے غلط فیصلوں اور بابر کی کمزور کپتانی کے باعث ہوئی ۔
شاہد آفریدی پر البتہ تنقید کے کئی پہلو اور ہوسکتے ہیں، مگر بات وہی کرنی چاہیے جو درست ہو اور جس میں کسی تعصب سے کام نہ لیا گیا ہو۔ شاہد آفریدی کے خلاف حالیہ مہم تعصب اور بغض وغصے کا نتیجہ ہے۔