سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات، منظور نظر امیدوار کامیاب، آواز اٹھانے پر دھمکیاں

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب
The Israel-U.S. nexus for State Terrorism
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا
zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات کا بھانڈہ پھوٹ گیا، سی سی ای کے امتحان کے علاوہ دیگر امتحانات میں بھی ایس پی ایس سی کے ذمہ داران،سندھ حکومت کے افراد اور بیوروکریسی سے متعلقہ گھرانوں کے بچے کامیاب، سندھ پبلک سروس کمیشن کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو اینٹی کرپشن سے دھمکی آمیز کال موصول ہونے لگیں۔

گزشتہ سالوں کے دوران سندھ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے تقریبا 11 اشتہارات کے ذریعے پی ایم ایس، انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ، سندھ پولیس ریجن، محکمہ شماریات سمیت مختلف محکموں میں تعیناتیوں کے لیے درخواستیں طلب کی گئیں تھیں۔

ان امتحانات میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں اور من پسند افراد کو کامیاب قرار دینے کا انکشاف ہوا ہے۔سندھ پبلک سروس کمیشن کے ایک افسر سمیت مختلف امیدواران کی جانب سے عدالت سے رجوع کرلیا گیا۔

ان امیدواروں کا موقف ہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والا طریقہ امتحان مکمل طور پر ایک مافیا کے قبضے میں ہے جو اپنے بچوں، رشتہ داروں ، دوستوں کو نواز رہے ہیں۔اس حوالے انکشاف کیا گیا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت تحریری امتحان میں شرکت سے قبل عمومی طور پر اسکریننگ ٹیسٹ ہوتا ہے۔

اسکریننگ ٹیسٹ میں امیدوار عمران علی رول نمبر 00043 کو ناکام قرار دینے کے باوجود تحریری امتحان میں بٹھا دیا گیا تھا اور موقف اختیار کیا گیا کہ امیدوار نے پرچہ دوبارہ چیک کرنے کی درخواست کی تھی۔

اسی تحریری امتحان اور انٹرویوز کے نتائج کے بعد جاری کیے گئے نتائج میں بھی سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر دیئے جانے والے فیصلے کی صریحاً خلاف ورزی کی گئی جس کا مقصد مخصوص انداز میں من پسند افراد کو کامیاب قرار دینا تھا۔

انٹرویو لینے والی کمیٹی میں میں پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین نور محمد جادمانی، غلام شبیر شیخ ، اعجاز علی خان، عبدالعلیم جعفری شامل تھے ۔ ان میں سے کمیشن کے رکن شبیر شیخ پر نیب نے قومی خزانے کو 500 ملین روپے نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا تھا۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کا واضح حکم تھا کہ کرپشن کے الزام کا سامنا کرنے والا کوئی شخص کمیشن کا رکن نہیں ہوسکتا۔ انٹرویو میں شامل شبیر شیخ کا بیٹا محسن کامیاب قرار دیا گیا ہے۔اسی طرح سیکرٹری پبلک سروس کمیشن احمد علی قریشی کا بیٹا کاشف علی کو بھی کامیاب قرار دیا گیا ہے ۔

سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت مختلف امتحانات میں کنٹرولر ہادی بخش کلہوڑو کے سگے بھائی، 3برادرنسبتی ایک بھتیجے سمیت 18رشتہ دار کامیاب ہوئے۔

اس کے بھائی عبدالشکور کلہوڑو کو انسپکٹر انٹی کرپشن، بھتیجے فراز احمد کو سی سی ای ، برادرنسبتی عبیدالرحمان کو سی سی ای، غلام محی الدین کا کامیاب قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں:این آر او لینے والوں کے منہ سے ’’چلتا کرنے‘‘کی باتیں زیب نہیں دیتیں، فردس عاشق اعوان

دیگر رشتہ داروں میں صدام حسین کلہوڑو، عبدالمجیدکلہوڑو، عتیق نبی کلہوڑو، زبیر احمد عباسی، جاوید احمد عباسی اور فیروز احمد عباسی کو اے ایس آئی پولیس رینج کراچی کے امتحان میں کامیاب قرار دیا گیا۔

شعیب احمد عباسی، میر احمد عباسی اور عبدالریشد کلہوڑو کو انسپکٹر انوسٹی گیشن کے امتحان میں کامیاب قرار دیا گیا۔حیران کن طور پر سندھ کی بااثر شخصیت غلام رسول برڑو کے تین بیٹے غلام محی الدین، غلام فاروق، فراز احمد اور ایک بھتیجا خالد احمد کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔

غلام رسول برڑو ناظم امتحان ہادی بخش کلہوڑو کے قریبی دوست بتائے جاتے ہیں۔پبلک سروس کمیشن کے سابق رکن اور بااثر شخصیت سائیں داد سولنگی کی بیٹی امیمہ سولنگی کو شہری کوٹے سے سی سی ای کے امتحان میں کامیاب قرار دیا گیا جبکہ بیٹے غلام نبی کو دیہی کوٹے میں سی سی ای میں کامیاب قرا دیا گیا تھا۔

Related Posts