دسمبر 2019 میں چین میں سامنے آنیوالا کورونا وائرس اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، دنیا کے ایک سو چھیاسی ممالک اس وقت اس ہلاکت خیز وبا سے نمٹنے کیلئے جان توڑ کوششوں میں مصروف ہیں لیکن یہ وبا کسی صورت تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔
چین میں کورونا کے نئے کیسز سامنے آنے کا سلسلہ تو کم ہوگیا ہے لیکن دنیا کے کئی ممالک میں اس وقت صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ اٹلی چین کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہے، ایران تیسرے نمبر پر موجود ہے جبکہ پاکستان میں اس وقت کورونا کی وبا لوگوں کو مسلسل شکار بنارہی ہے اور اس وقت پاکستان میں 685 افراد اس موذی وبا کا نشانہ بن چکے ہیں جن میں سے اب تک چار افراد نیند کی وادیوں میں اتر چکے ہیں۔
کورونا کے کیسز کا سلسلہ نہ رکنے کی وجہ سے سندھ حکومت نے بھی صوبے میں لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے، سندھ سے پہلے پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جزوی لاک ڈاؤن ہے‘ تاہم سندھ کورونا کی وجہ سے اب تک سب سے زیادہ متاثر ہوچکا ہے۔
سندھ میں پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سے حکومت شب وروز وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے تگ و دو میں مصروف ہے۔ سندھ حکومت نے صوبے میں پندرہ روز کیلئے لاک ڈاؤن کرتے ہوئے عوام کو بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے تاہم کریانہ اور فارمسٹ شاپس کھلی رہیں گی جبکہ بینکس جزوی طور پر کام کرسکتے ہیں۔
سندھ حکومت کورونا کی وبا پاکستان پہنچنے کے بعد ہر ممکن سطح پر اقدامات کررہی ہے لیکن اس کے باوجود صوبے میں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد300سے زائد ہوچکی ہے جس کی بڑی وجہ لوگوں کا بیماری کو چھپانا ہے۔
ایران سے قانونی طور پر وطن واپس آنے والے زائرین کیلئے تو حکومت نے قرنطینہ مراکز بناکر وبا کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم یہاں دو چیزیں نہایت قابل تشویش ہیں پہلی وہ لوگ جو غیر قانونی طور پر سرحد پار کرکے پاکستان کے مختلف حصوں میں پھیل چکے ہیں ان کا سراغ لگانا کسی طرح ممکن نہیں ہے۔
جبکہ کراچی کے علاقے لیاری سے بھی غیر قانونی طور پر ایران آنے جانے والوں کے حوالے سے کوئی مصدقہ اعداد و شمار موجود نہیں ہیں جن کی مدد سے لوگوں کو ڈھونڈھا جاسکے جبکہ دوسری یہ کہ وہ لوگ جو ایران یا دوسرے ممالک سے قانونی یا غیر قانونی راستوں سے وطن واپس آئے ہیں وہ لوگ بھی واضح علامت ظاہر ہونے کے باوجود خود کو قرنطینہ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
عوام کی جان و مال کا تحفظ بلاشبہ حکومت کی۔ ذمہ داری ہے لیکن حکومت کی ہدایات پر عمل کرنا بھی ہر شہری کا فرض ہے یہاں تشویشناک بات یہ ہے کہ عوام حکومتی ہدایات کو سنجیدہ لینے کو تیار نہیں ہیں اور مشتبہ افراد جن میں وائرس کی موجودگی کے امکانات ہیں وہ خود کو قرنطینہ کرنے کے بجائے اپنی اور اپنے اہل خانہ کے علاوہ ملنے جلنے والوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
اس وقت من حیث القوم ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام حکومت کی ہدایات پر عمل کرے اور ہر شہری اپنی اپنی ذمہ داری محسوس کرے کیونکہ کورونا خود کسی کے گھر نہیں جائیگا جب تک آپ اسے اپنے ساتھ لیکر نہیں جائینگے۔