کراچی:وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمارا پہلے دن سے موقف ہے کہ ہم کسی دھرنے کا حصہ نہیں بنیں گے،دھرنوں کے ذریعے حکومت گرانے میں یقین نہیں رکھتے،وفاقی حکومت اگر ترقی گورنر کے ذریعے کروانا چاہتی ہے تو یہ غلط عمل ہے،گورنر کے ساتھ کوئی اختلافات نہیں ہے،ہم ملتے رہتے ہیں،وزیراعظم کو مختلف خطوط لکھے ہیں لیکن ایک خط کا بھی جواب نہیں آیا۔
وفاقی حکومت نے گذشتہ چار ماہ کے دوران سندھ حکومت کو278.4ارب روپے دینے تھے مگر اس کی جگہ صرف 169.2 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں،اس طرح صوبے کو109.17ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے جس کی وجہ سے صوبے کی مالی صورتحال خراب ہے اور مالی مشکلات کا سامنا ہے اور اس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بات منگل کووزیراعلی ہائوس میں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز(سی پی این ای)کے 26 رکنی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، وفد کی سربراہی سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کر رہے تھے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے تمام ایڈیٹرز کو خوش آمدید کیا۔اس موقع پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں اپوزیشن کی حکومت ہے، انہوں نے کہا کہ اگر ہم آئین کی پاسداری کریں تو کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں :وفاق کی کراچی پر قبضے کی خواہش پوری نہیں ہونے دیں گے۔مراد علی شاہ
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہمارے وفاقی قانون سازی کے دو حصے ہیں، ایک کو وفاقی حکومت خود چلاتی ہے اور دوسرا مشترکہ مفادات کونسل(سی سی آئی)کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ سی سی آئی میں سب سے اہم پانی، ریلوے وغیرہ شامل ہیں، لیکن ریلوے سمیت دیگر وفاقی وزارتیں/ادارے سندھ حکومت سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلی اگر الگ الگ جماعتوں سے ہیں تو اس سے فرق نہیں پڑتا۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم سب کو عوام نے اختیار دیا ہے کہ ہم انکی خدمت کریں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ میں وزیراعظم کا استقبال نہیں کرتا، یہ بات غلط ہے۔ وزیراعظم کا مکمل پروگرام جاری ہوتا ہے جس میں واضح طور پر لکھا ہوتا ہے کون کہاں استقبال کرے گا اور کون کہاں ملاقات کرے گا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جب پہلی بار وزیراعظم آئے تھے تو میرا نام استقبال کرنے کیلئے پروگرام میں شامل تھا اور میں نے خود ان کا استقبال کیا، اس کے بعد جب وزیراعظم یہاں آئے تو میرا نام اجلاس یا ملاقات کرنے والوں میں نہیں لکھا گیا۔
اب گورنر کہتا ہے وزیراعلی جب چاہیں مل سکتے ہیں، اس طرح تو نہیں ہوتا!، بغیر پروگرام کے تو آپ مختیارکار سے بھی نہیں مل سکتے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جام شورو سیہون سڑک پر بہت حادثات ہوتے ہیں، میں نے وفاقی حکومت سے درخواست کی کہ اس سڑک کو دو رویہ کردیں ۔ وفاقی حکومت نے کہا کہ سندھ حکومت آدھی رقم فراہم کرے تو ہم نے اپریل 2017 کو وفاقی حکومت کو 7 بلین روپے دے دیئے۔
میں نے وزیراعظم عمران خان کو لکھا کہ سڑک پر تعمیری کام بہت سست رفتاری سے ہورہا ہے۔ وزیراعظم نے وزیر مملکت مراد سعید کو کہا کہ سندھ حکومت کے ساتھ رابطہ کریں۔ جب مراد سعید کراچی آئے تو مجھے پیغام بھیجا کہ اگر آپ نے ملنا ہے تو گورنر ہائوس آئیں۔ میں نے شائستگی سے منع کر دیا کہ یہ مناسب نہیں ہے، پھر مراد سعید نے کہا کہ میں وزٹ پر جا رہا ہوں، وزیراعلی سندھ وہاں آجائیں۔ مراد سعید کے اس رویہ کے بعد مراد سعید کو پروموٹ کرکے وزیر مملکت سے وفاقی وزیر بنا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : شہر میں پانی و سیوریج، سڑکیں اور کچرے کا نظام مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے ،میئر کراچی