دھرنوں کے ذریعے حکومت گرانے میں یقین نہیں رکھتے،وزیراعلیٰ سندھ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

COVID-19 positive ratio increases to 6.02% in Sindh

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمارا پہلے دن سے موقف ہے کہ ہم کسی دھرنے کا حصہ نہیں بنیں گے،دھرنوں کے ذریعے حکومت گرانے میں یقین نہیں رکھتے،وفاقی حکومت اگر ترقی گورنر کے ذریعے کروانا چاہتی ہے تو یہ غلط عمل ہے،گورنر کے ساتھ کوئی اختلافات نہیں ہے،ہم ملتے رہتے ہیں،وزیراعظم کو مختلف خطوط لکھے ہیں لیکن ایک خط کا بھی جواب نہیں آیا۔

وفاقی حکومت نے گذشتہ چار ماہ کے دوران سندھ حکومت کو278.4ارب روپے دینے تھے مگر اس کی جگہ صرف 169.2 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں،اس طرح صوبے کو109.17ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے جس کی وجہ سے صوبے کی مالی صورتحال خراب ہے اور مالی مشکلات کا سامنا ہے اور اس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بات منگل کووزیراعلی ہائوس میں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز(سی پی این ای)کے 26 رکنی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، وفد کی سربراہی سی پی این ای کے صدر عارف نظامی کر رہے تھے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے تمام ایڈیٹرز کو خوش آمدید کیا۔اس موقع پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں اپوزیشن کی حکومت ہے، انہوں نے کہا کہ اگر ہم آئین کی پاسداری کریں تو کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں :وفاق کی کراچی پر قبضے کی خواہش پوری نہیں ہونے دیں گے۔مراد علی شاہ

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہمارے وفاقی قانون سازی کے دو حصے ہیں، ایک کو وفاقی حکومت خود چلاتی ہے اور دوسرا مشترکہ مفادات کونسل(سی سی آئی)کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ سی سی آئی میں سب سے اہم پانی، ریلوے وغیرہ شامل ہیں، لیکن ریلوے سمیت دیگر وفاقی وزارتیں/ادارے سندھ حکومت سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلی اگر الگ الگ جماعتوں سے ہیں تو اس سے فرق نہیں پڑتا۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم سب کو عوام نے اختیار دیا ہے کہ ہم انکی خدمت کریں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ میں وزیراعظم کا استقبال نہیں کرتا، یہ بات غلط ہے۔ وزیراعظم کا مکمل پروگرام جاری ہوتا ہے جس میں واضح طور پر لکھا ہوتا ہے کون کہاں استقبال کرے گا اور کون کہاں ملاقات کرے گا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جب پہلی بار وزیراعظم آئے تھے تو میرا نام استقبال کرنے کیلئے پروگرام میں شامل تھا اور میں نے خود ان کا استقبال کیا، اس کے بعد جب وزیراعظم یہاں آئے تو میرا نام اجلاس یا ملاقات کرنے والوں میں نہیں لکھا گیا۔

اب گورنر کہتا ہے وزیراعلی جب چاہیں مل سکتے ہیں، اس طرح تو نہیں ہوتا!، بغیر پروگرام کے تو آپ مختیارکار سے بھی نہیں مل سکتے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جام شورو سیہون سڑک پر بہت حادثات ہوتے ہیں، میں نے وفاقی حکومت سے درخواست کی کہ اس سڑک کو دو رویہ کردیں ۔ وفاقی حکومت نے کہا کہ سندھ حکومت آدھی رقم فراہم کرے تو ہم نے اپریل 2017 کو وفاقی حکومت کو 7 بلین روپے دے دیئے۔

میں نے وزیراعظم عمران خان کو لکھا کہ سڑک پر تعمیری کام بہت سست رفتاری سے ہورہا ہے۔ وزیراعظم نے وزیر مملکت مراد سعید کو کہا کہ سندھ حکومت کے ساتھ رابطہ کریں۔ جب مراد سعید کراچی آئے تو مجھے پیغام بھیجا کہ اگر آپ نے ملنا ہے تو گورنر ہائوس آئیں۔ میں نے شائستگی سے منع کر دیا کہ یہ مناسب نہیں ہے، پھر مراد سعید نے کہا کہ میں وزٹ پر جا رہا ہوں، وزیراعلی سندھ وہاں آجائیں۔ مراد سعید کے اس رویہ کے بعد مراد سعید کو پروموٹ کرکے وزیر مملکت سے وفاقی وزیر بنا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : شہر میں پانی و سیوریج، سڑکیں اور کچرے کا نظام مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے ،میئر کراچی

انہوں نے کہا کہ میں وفاقی وزیر سے ملتا ہوں کام کے حوالے سے بات بھی ہوتی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ سے وفاقی حکومت نے مختلف مقاصد کے استعمال کیلئے زمین حاصل کیں مگر یہ ایراضی جس مقصد کیلئے حاصل کی گئی تھی اس کے لیئے استعمال نہیں ہو رہی، اب سندھ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔ کراچی میں پیدا ہونے والے کچرے کے حوالے سے وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ جام چھاکرو، گوندپاس اور اب ایک دھابیجی میں لینڈفل سائیٹس بنائی گئی ہیں۔

2013 کے بعد انتظامیہ لوکل باڈیز چلا رہی تھی، اس وقت صرف 6000 ٹن کچرا اٹھایا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ (ایس ایس ڈبلیو ایم اے)بنایا ہے جس کا مقصد کچرے کو صرف سائینٹیفک طریقے سے اٹھانا مقصد نہیں بلکہ کچرے کواستعمال بھی کرنا تھا ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم کچرے سے بجلی بھی پیدا کریں گے۔ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نیا ادارہ ہے جو بہتر انداز میں کام کر رہا ہے۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے کراچی میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے ہیں، اس شہر کی جتنی خدمت پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے کی ہے اتنی کسی نے نہیں کی، ہم نے اس شہر کو امن امان کا گہوارا بنایا ہے اورشہر کی خوبصورتی بحال کر رہے ہیں، شاندار ترقیاتی کاموں کے ساتھ صنعتی شعبوں کو بھی مستحکم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گذشتہ تین سالوں میں کراچی میونسپل کارپوریشن(کے ایم سی)کو 41 بلین روپے دیئے ہیں۔ نکاسی آب کا نظام بہتر کر رہے ہیں اور پانی بھی فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی آن لائن ٹیکسی سروس کو بند نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ دودھ کی قیمتوں کو کنٹرول کر نے کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جولائی سے اکتوبر تک وفاقی حکومت نے 109 بلین روپے کم دیئے ہیں۔ وفاقی حکومت نے گذشتہ سال کی رائلٹی کے 7 بلین روپے گذشتہ دن دیئے ہیں۔ یہ وفاقی حکومت نے ہمارے پیسے رکھے ہوئے ہیں۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کا تنخواہوں کا بل 45 بلین روپے ہے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہمارا پہلے دن سے موقف ہے کہ ہم کسی دھرنے کا حصہ نہیں بنیں گے۔ ہم دھرنوں کے ذریعے حکومت گرانے میں یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے 162 بلین روپے کراچی کو دینے کا وعدہ کیا تھا ان میں سے 162 روپے بھی نہیں ملے ہیں۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ مجھے اسد عمر کیلئے بہت عزت ہے، ہم نے ساتھ کام کیا ہے، اسد عمر کو غیر سنجیدگی سیسے فارغ کیا گیا، وہ ٹھیک نہیں تھا۔

وفاقی حکومت اگر کراچی میں ترقیاتی کام کرنا چاہتی ہے تو میں ہر طرح کی مدد کرونگا۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ نواز شریف کے علاج پر وفاقی حکومت کا رویہ افسوسناک ہے۔ انہوں نیکہا کہ آصف علی زرداری صحت کی خرابی کی وجہ سے وہ آج عدالت نہیں جا سکے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آپ (وزیراعظم)سے این آر او کون مانگ رہا ہے، آپ کسی کو این آر او دے سکتے ہو؟۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ بحریہ ٹائون کی ایراضی کی مد میں جمع ہونے والی رقم ابھی تک سندھ حکومت کو نہیں ملی ہے۔

Related Posts