وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت جلاس ، اسٹریٹ کرمنلز کے سمری ٹرائل کرنے کا فیصلہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

COVID-19 positive ratio increases to 6.02% in Sindh

کراچی :وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے مددگار 15 کی فورس میں اضافہ اور انہیں گاڑیاں جدید آلات مثلا ٹیبلیٹ اور فرانزک لیب وغیرہ سے آراستہ کرکے اسے مستحکم /فعال بنانے کے منصوبے کی منظوری دی تاکہ فوری طور پر کارروائی کو یقینی بنایا جاسکے۔

وزیر اعلی سندھ نے اسٹریٹ کرمنلز کے سمری ٹرائل کرنے کا بھی فیصلہ کیا جس کے لیے انہوں نے صوبائی مشیر قانون مرتضی وہاب اور آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی جوکہ اپنی سفارشات مرتب کرکے اپنی تجاویز کابینہ کو پیش کرے گی۔ انہوں نے یہ فیصلہ آج شہر میں اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک حکمت عملی وضع کرنے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

مزید پڑھیں : ارسا کے ذریعے پانی کی تقسیم کے بعد سندھ کو مسائل کا سامنا ہے، مراد علی شاہ

اجلاس میں صوبائی مشیر مرتضی وہاب ، سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر، آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کامران فضل ، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب، ڈی آئی جی سائوتھ شرجیل کھرل، ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی، ڈی آئی جی ویسٹ امین یوسف زئی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

وزیراعلی سندھ نے آئی پولیس کی سفارش پر مددگار 15 کے زیر استعمال گاڑیوں کے لیے 200 ٹیبلیٹس فراہم کرنے اور اس مقصد کے لیے 6 ملین روپے کی منظوری دی ۔مددگار 15ایک مستند فورس ہے جوکہ 2900پولیس اہلکاروں اور 200 موبائلز پر مشتمل ہے ۔انہیں جیولوکیشن کالر سے آراستہ کیاجائے گا۔ ایس ایس یو کو 30 موبائلیں فراہم کی گئی ہیں اور انھیں ضروری فورس کے ساتھ تعینات کیا جائے گا۔

وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ مددگار 15 کے اہلکاروں کو ایس ایس یو کے ذریعے خصوصی تربیت کا اہتمام کریں ۔مراد علی شاہ نے ہر ایک پولیس اسٹیشن میں فرانزک وین کے لیے درکار گاڑیاں(اے پی وی۔سوزوکی) فراہم کرنے اور ملیر اور کورنگی میں ڈرگ ریہیبلی ٹیشن سینٹرز (ڈی آر سی) قائم کرنے کی منظوری دی۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی کے توجہ دلانے پر وزیراعلی سندھ نے کراچی پولیس کے فلیٹس کی مرمت اور پولیس اسٹیشن کی عمارتوں کی تعمیر کے لیے96 ملین روپے کی منظوری دی۔اس وقت صرف 20 پولیس اسٹیشن صحیح عمارتوں میں کام کررہے ہیں ۔وزیراعلی سندھ نے کراچی پولیس کی سفارشات پرسیکوریٹی اینڈ ایمرجنسی ریسپانس ڈویژن(ایس ای آر ڈی)تشکیل دینے کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں : آزادی مارچ سے اسلام آباد پولیس مصیبت میں گرفتار، 7 کروڑ کا بجٹ کم پڑ گیا

یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ ایس ایس یو اور کرائوڈ مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) کو مزید مضبوط اور مستحکم بنایاجائے گا۔ ان یونٹ کو پروفیشنلی طورپر سائونڈ مین پاور /فورس اور ضروری گاڑیوں کے ساتھ آراستہ کیا جائے گا۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے وزیراعلی سندھ کو اسٹریٹ کرائم اور کرائم کے خاتمے کے لیے کراچی پولیس کی کاوشوں کے بارے میں ایک تفصیلی بریفنگ دی ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم میں منشیات کے عادی افراد ملوث ہیں اور منشیا ت کے عادی افراد کی ایک بڑی تعداد گلیوں میں موجود ہوتی ہے ۔

اسٹریٹ کرائم کے دیگر اسباب میں رہنے کے ذرائع اورمنشیات کی خریداری بھی ہیں ۔اجلاس میں واضح کیاگیاکہ منشیات کے عادی افراد کی مناسب طریقے سے بحالی کا کوئی میکنیزم نہیں ہے ۔ اجلاس کو وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ ایک پیچیدہ طریقے کار ہے جوکہ کیس کے اندراج سے لے کر عدالت میں حتمی فیصلے تک ہے ۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کی کیس کے اندارج کے حوالے سے حوصلہ شکنی ہوتی ہے جس کا ملزم فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس بات کی ایڈیشنل آئی جی کراچی نے بھی تائید کرتے ہوئے کہا کہ 2468 شکایات جوکہ پولیس(پولیس وکٹم سپورٹ یونٹ) تک پہنچتی ہیں ان میں سے صرف 15 متاثرہ افراد اپنے کیسز رجسٹر کرانے پر آمادہ ہوتے ہیں۔

اس پر وزیراعلی سندھ نے اپنے صوبائی مشیر قانون مرتضی وہاب کو ہدایت کی کہ وہ کرمنل پروسیجر کو سادہ اور سہل بنانے کیلیے سفارشات مرتب کریں۔

یہ بھی واضح کیاگیا کہ ضمانت کی پالیسی بھی بالکل لبرل ہے لہذا ملزمان بار بار جرائم کرتے ہیں ۔غیر قانونی تارکین مثلا افغان، برمی اور بنگالی بھی اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی پولیس نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ پولیس نے شہر کی 162 کچی آبادیوں میں چھپے ہوئے مجرموں کی تلاش شروع کردی ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تحقیقات /پروسیکیوشن کو مستحکم بنانے کے ساتھ ساتھ سیف سٹی پروجیکٹ کے کام کو تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے اور انہوں نے فرانزک لیب کے قیام کا بھی حکم دیا۔

ایڈیشنل آئی جی پولیس غلام نبی میمن نے اجلاس کو بتایا کہ 390 ایسے مجرم ہیں جوکہ اکتوبر 2019 میں گرفتارہوئے جوکہ بار بار اسٹریٹ کرائم میں ملوث رہے اور 1631 منشیات کے عادی افراد کو بھی تحویل میں لیاگیا اور ان میں سے 1156 منشیات کے عادی افرادکو ایدھی ہوم کے حوالے کیاگیا۔

مزید پڑھیں : سندھ پولیس ملازمین کو صحت کارڈ جاری کرے گی، کراچی پولیس چیف

ایڈیشنل آئی جی کراچی نے وزیراعلی سندھ کو بتایاکہ اہم مقامات پر موبائل پیٹرولنگ اور پکٹنگ بھی جارہی ہے۔بیٹ۔ وائز موبائل پٹرولنگ پلان اور سینئر پولیس افسران کی اسکارٹ موبائل کے ذریعے پٹرولنگ بھی شروع کی گئی ہے ۔

وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ڈی این اے /بائیو میٹرکس کے لیے ایک مستند مین پاور تشکیل دیں اور انہیں ضروری تربیت /ماہرین بھی فراہم کیے جائیں۔انہوں نے کرائم سین مینجمنٹ یونٹ(سی سی ایم یو) کی تشکیل ،کیس فائل کی تیاری کے کمروں کے قیام کی بھی منظوری دی جو کہ تمام ضروری آلات و سامان سے آراستہ ہونے چاہئیں ۔

انہوں نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ انویسٹیگیشن برانچ کے لیے اہل افسران کا انتخاب کریں اور آئی بی سے ان کے فنی تعاون میں اضافہ کریں ۔آئی جی پولیس نے وزیراعلی سندھ کو بتایاکہ 25 سب ڈویژنل انویسٹیگیشن افسران تعینات کیے جارہے ہیں ۔

Related Posts