کراچی:صوبائی وزیر برائے معدنیات و معدنی ترقی، دیہی ترقی اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میر شبیر علی بجارانی نے کہا ہے کہ سندھ کابینہ نے مائنز اینڈ منرلز گورننس ایکٹ 2021 کی منظوری دے دی ہے اور اسے جلد ہی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔، اٹھارویں ترمیم کی روشنی میں صوبے میں مائننگ کے شعبے میں مفصل قواعد و قوانین کے لئے محکم معدنیات و معدنی ترقی نے اس ایکٹ پر کام کیا ہے۔
یہ بات انہوں نے منگل کو سندھ اسمبلی میں اپنے دفتر میں ملاقات کے لئے آنے والے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ میر شبیر علی بجارانی نے کہا کہ صوبے میں کان کنی سے وابستہ مزدوروں کی حفاظت اور صحت کو یقینی بنانے کے لئے سندھ کابینہ نے ‘سندھ میٹالیفیریس (Metalliferous) مائن ایکٹ 2021’ بھی منظور کیا ہے جسے جلد ہی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ معدنیات و معدنی ترقی ‘سندھ گرینائٹ مائننگ پالیسی’ پر بھی تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کام کررہا ہے تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جاسکے کہ کان کنی سے تاریخی مقامات کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ تھر پارکر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور یہاں گرینائٹ، چائنا کِلے، کچ لوہا (Iron ore) وغیرہ بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ صرف کارون جھر میں موجود گرینائٹ کا تخمینہ تقریبا 26 ارب ٹن ہے۔ میر شبیر بجارانی نے کہا کہ ‘سندھ گرینائٹ مائننگ پالیسی’ بہت جلد مکمل کرلی جائے گی۔ سندھ کے قدرتی اور معدنی وسائل کا ماحولیاتی نقشہ بنایا جارہا ہے اور کان کنی کے مقامات کی ڈیجیٹل نقشہ سازی اور کان کنی کے پرمٹ اور لیز ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے لئے 39.8 ملین کی لاگت سے اے ڈی پی اسکیم رکھی گئی ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ سندھ پاکستان کا وہ پہلا صوبہ ہے جو اپنے معدنی وسائل کے معیار، مقدار اور موجودگی کی جگہوں location کے بارے میں ایک جامع پروفائل تیار کررہا ہے جس سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سندھ کے معدنیات کے بارے میں تفصیلی معلومات میسر آسکیں گی اس مقصد کے لئے 240 ملین روپے کی لاگت سے اے ڈی پی اسکیم رکھی گئی ہے۔
میر شبیر علی بجارانی نے محکمہ دیہی ترقی اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی کارکردگی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے گزشتہ تین برس میں 8.010 بلین روپے کی لاگت سے پانی فراہمی کی 52 اسکیمیں اور نکاسی آب کی 57 اسکیمیں مکمل کی ہیں جن سے 2.786 ملین لوگوں یہ خدمات پہنچیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگلے مالی سال 2021-22 کی اے ڈی پی میں واٹر سپلائی اور ڈرینیج کی 15.500 بلین روپے لاگت کی کل 301 اسکیمیں میں رکھی گئیں ہیں۔
محکمہ دیہی ترقی کی کارکردگی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ محکمے نے گزشتہ تین برس میں 1.509 بلین روپے کی لاگت سے 39 کمیونی کیشن اسکیمیں (کھیت سے منڈی تک سڑکوں)،چار واٹر سپلائی اور تین نکاسی آب کی اسکیمیں مکمل کرکے 0.09 ملین آبادی کو خدمات فراہم کیں۔
انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 2021-22 کی اے ڈی پی اسکیموں میں 1.00 بلین روپے لاگت کی پانی فراہمی، نکاسی اور مواصلات کی 74 اسکیمیں رکھی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : لیاری میں پیپلزپارٹی کا جلسہ مخالفین کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے، قائم علی شاہ