ریاست کو اپنی رٹ بحال کرنی چاہیے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 سیالکوٹ واقعہ میں بہیمانہ تشدد کے بعد قتل ہونیوالے پریانتھا کمارا کی سوختہ میت سری لنکا روانہ کردی گئی ہے، اس سانحے نے جہاں پاکستان کا تشخص پوری دنیا میں بری طرح مسخ کیا وہیں ملک کیلئے عالمی سطح پر کئی مشکلات کے نئے راستے کھول دیئے ہیں جبکہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی مذہبی شدت پسندی کا مسئلہ بھی ایک بار پھر پوری طرح کھل کر سامنے آگیا۔

سیالکوٹ سانحہ میں ایک بار پھر توہین مذہب قانون کا غلط استعمال ثابت ہوچکا ہے ، اب تک کی اطلاعات کے مطابق سری لنکن شہری کو ذاتی رنجش کی بنیاد پر قتل کیا گیا جبکہ اس سے قبل لاتعداد شہری توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔

اس طرح کے واقعات میں ہجوم کو روکنا کسی حد تک مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں تاہم ملک میں مذہب کے نام پر شدت پسندی کے اہم اسباب میں سب سے بڑی وجہ سزاؤں کی کمی ہے۔ گزشتہ کیسز پر نظر ڈالی جائے تو توہین مذہب کے ملزمان کو عدم ثبوت اور جھوٹے کیسز کی بنیاد پر رہا کیا جاچکا ہے تاہم افسوسناک امر یہ ہے کہ الزام لگانے والوں کو کٹہرے میں نہیں لایا جاتا۔پاکستان میں قانون تو موجود ہے لیکن عملدرآمد نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی کبھی بھی ذاتی دشمنی کی بنیاد پر کسی پر بھی جھوٹا الزام لگاکر اسے موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔

سانحہ سیالکوٹ میں ایک تشویش ناک امر یہ بھی دیکھا گیا کہ ملزمان ایک مخصوص مذہبی نعرہ لگارہے تھے جو کہ ایک مذہبی سیاسی جماعت کا سلوگن رہا ہے اور حال ہی میں اس جماعت سے پابندی ہٹائی گئی ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا بالکل درست ہے کہ ہم نے معاشرے میں ٹائم بم لگادیئے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ پھٹتے رہیں گے۔

پاکستان میں قانون کی عملداری اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے کیونکہ قانون کی موجودگی میں ہجوم کی طرف سے فیصلوں کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔آئینی ماہرین کے مطابق عالمی قوانین کے تحت انسانی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے سانحہ سیالکوٹ جیسے دل دہلا دینے والے واقعات کے بہت سخت نتائج سامنے آتے ہیں ۔

پاکستان کے بین الاقوامی تعلقات اور تشخص کونقصان پہنچتا ہے اور عالمی فورمز پر قرض ، ایف اے ٹی ایف اور جنرل اسمبلی یا سیکورٹی کونسل میں اس طرح کے واقعات پر سنجیدہ سوالات اٹھائے جائے ہیں۔

پاکستان کے دنیا کے بہت کم ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں جن میں سے ایک سری لنکا بھی ہے تاہم اس واقعے کے بعد دوطرفہ تعلقات بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

پاکستان اس وقت ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے اور دشمن ممالک ہمیں بلیک لسٹ میں  دھکیلنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں تاہم ایسے میں ہم خود اغیار کو موقع فراہم کرکے اپنے لئے ہی مشکلات پیدا کررہے ہیں۔

پاکستان کو مذہبی تشویش والے ممالک میں شامل کیا جاچکا ہے اور ہم مسائل ختم کرنے کے بجائے اس دلدل کی مزید گہرائیوں میں دھنستے جارہے ہیں۔

ریاست دہشت گردوں اور شدت پسندوں کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش سے پہلے یہ بات ضرور یاد رکھے کہ ایک بار جو چیز ان کے ذہن میں بیٹھ چکی ہے وہ کبھی بھی نکالی نہیں جاسکتی۔ اس طرح کے عناصر کو آزاد چھوڑنا انسانی معاشرے کیلئے کسی صورت ٹھیک نہیں ہوگا اور سیالکوٹ میں اس کی ایک جھلک نظر آچکی ہے کیونکہ حال ہی میں شرپسندی کے الزامات کے تحت گرفتار ملزمان کو باعزت رہا کیا جاچکا ہے جس کی وجہ سے ان کے حوصلے بلند ہو گئے ہیں۔

ریاست کو مذہبی شدت پسندی کے اس عفریت کو قابو کرنے کیلئے ہرصورت سزاؤ ں پر عملدرآمد کروانا ہوگا اور ملزمان کو عدالتوں میں ہیرو کی طرح پیش کرنے اور ان کی حمایت کرنے والوں کو بھی متنبہ کیا جائے اور جھوٹے الزام لگانے والوں کو عبرت کا نشان بنایا جائے تاکہ اس طرح کے سنگین غیر انسانی واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے۔

Related Posts