اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں افغان امن معاہدے پر بریفنگ دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔
افغان امن معاہدے پر بریفنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔ سابق صدر زرداری نے حامد کرزئی کو پاکستان بلایا تھا۔ ہم نے شمسی ایئربیس بند کئے۔جلدی میں ڈیل کی گئی ہے۔ امن ڈیل کے حوالے سے کچھ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں۔
وزیر خارجہ سے بریفنگ دینے کے مطالبے کے حوالے سے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ افغانستان کے اشرف غنی نے بھی معاہدے پر سوالات اٹھائے ہیں۔5 ہزار قیدیوں کا معاملہ بھی اٹھایا ہے۔ ڈیوڈ سینگر نے اس امن ڈیل پر سوالات اٹھائے ہیں۔روز ہم سے ڈو مور کا مطالبہ ہوتا تھا۔کیا پاکستان نے امریکہ سے ڈو مور کا مطالبہ کیا ہے،؟
معاہدے پر سوالات کھڑے کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اس امن معاہدے کا کون ضامن ہوگا؟ وزیر خارجہ نے اس معاملے پر پارلیمان اور کمیٹی میں بات نہیں کی۔ وزیرخارجہ آ کر ہمیں اعتماد میں لیں۔ وزیر خارجہ کو ایوان میں موجود ہونا چاہئے تھا،افغانستان کے آئین کا تحفظ کون کرے گا؟
سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ حکومت کے پاس امریکی انخلاء کی تفصیلات ہونی چاہئیں۔ اگر انخلاء کی تفصیلات نہیں ہیں تو یہ مجرمانہ غفلت ہوگی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چاہئے کہ انخلاء کی تفصیلات شیئر کی جائیں۔افغان صدر اور طالبان کے مابی معاہدے پر تحفظات موجود ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا اور افغان طالبان کے مابین کیے گئے امن معاہدے پر ردِ عمل دیتے ہوئے ایرانی حکومت نے کہا کہ امریکیوں کو افغانستان پر قابض ہی نہیں ہونا چاہئے تھا۔
ٹوئٹر پر گزشتہ روز اپنے پیغام میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ امریکی حکومت کو چاہئے تھا کہ کبھی افغانستان پر قبضہ نہ کرتے لیکن انہوں نے ایسا کیا۔
مزید پڑھیں: امریکیوں کو افغانستان پر قبضہ نہیں کرنا چاہئے تھا۔ایران