شیخ رشید کا دورہ اور 10 سال بعد ویزوں کا اجراء، کویت میں پاکستانیوں کا مستقبل کیسا ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شیخ رشید کا دورہ اور 10 سال بعد ویزوں کا اجراء، کویت میں پاکستانیوں کا مستقبل کیسا ہوگا؟
شیخ رشید کا دورہ اور 10 سال بعد ویزوں کا اجراء، کویت میں پاکستانیوں کا مستقبل کیسا ہوگا؟

وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے مطابق کویت نے 10 سال بعد پاکستانیوں کیلئے ورک ویزے کا اجراء شروع کردیا ہے، جبکہ یہ خوشخبری وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کے کویت کے دورے کے بعد منظرِ عام پر آئی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فواد چوہدری نے کہا کہ کویت نے 10 سال بعد پاکستان کیلئے ورک ویزہ جاری کرنا شروع کیا ہے جبکہ کورونا کے محاذ پر پاکستان نے دنیا کو حیران کردیا ہے۔ آئیے کویت میں پاکستانی ورک فورس کے مستقبل سے متعلق مختلف حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔

وفاقی وزیرِ داخلہ کا دورۂ کویت اور ویزے

آج سے 3 روز قبل شیخ رشید احمد کویت پہنچے تھے جبکہ ویزہ بحالی کا فیصلہ کویتی وزیرِ اعظم شیخ صباح خالد الحامد الصباح سے ملاقات کے دوران کیا گیا۔ کویت کے وزیرِ داخلہ اور پاکستانی سفیر بھی اس دوران موجود رہے۔

کویتی وزیرِ اعظم سے ملاقات کے دوران پاک کویت دو طرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے امور اور ویزہ بحالی پر گفتگو ہوئی۔ شیخ رشید احمد نے شیخ صباح خالد الحامد الصباح کو وزیرِ اعظم پاکستان کا مراسلہ پیش کیا۔

اس دوران بعض بے حد اہم فیصلے سامنے آئے۔ کویت نے 2011ء میں پاکستانی شہریوں کیلئے ویزے بند کردئیے تھے جو 10 سال بعد بحال کردئیے گئے۔ پاکستان اور کویت کے درمیان فیملی اور بزنس ویزہ فوری بحال کرنے  اور ورکرز کو بھی معاہدے کے تحت ویزہ جاری کرنے کا فیصلہ ہوا۔

وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کامیابی سے دورۂ کویت مکمل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچے تو کویتی سفیر نصر المطیری نے ان کا استقبال کیا۔ اب کویت میں مقیم پاکستانی اپنے خاندان کے افراد کو کویت بلا سکیں گے اور کاروباری برادری ویزہ حاصل کرکے کویت جاسکے گی۔ 

دو طرفہ تعلقات اور ویزے کے ثمرات

وزیرِ اعظم کویت اور وزیرِ داخلہ پاکستان کی ملاقات میں کیے گئے فیصلوں کے تحت میڈیکل اور آئل فیلڈ میں تکنیکی ویزے پر کوئی پابندی نہیں۔ خلیجی ممالک میں رہنے والے پاکستانی بھی آن لائن ویزے کے ذریعے کویت جاسکیں گے۔

دونوں ممالک کے مابین تعلقات 7 دہائیوں پر محیط ہیں اور پاکستان اور کویت کے عوام میں پیار اور اعتماد کا رشتہ موجود ہے۔ شیخ رشید احمد کے مطابق تمام پاکستانی شہری کویت کو اپنا دوسرا گھر کہتے ہیں۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ پاکستانی خاندان اور کاروباری طبقہ کویتی ویزہ بند ہونے کے باعث مسائل کا شکار تھا۔ مزدور برادری کویت کی ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ ویزے کی بحالی سے روزگار کے نئے مواقع اور تجارت کو فروغ حاصل ہوگا۔ 

کورونا وائرس کے حملے اور کویت 

آج سے 2 سال قبل 2019ء تک کے اعدادوشمار کے مطابق کویت کی آبادی 42 لاکھ نفوس پر مشتمل تھی جس کا تخمینہ 2021ء میں 43 لاکھ 29 ہزار سے زائد لگایا گیا ہے اور 2020ء تک کویت میں تارکینِ وطن کی تعداد 39 ہزار 520 تھی۔

ریاستِ کویت کی 57 فیصد سے زائد آبادی عرب النسل ہے۔ 40 اعشاریہ 42 فیصد افراد ایشیائی ہیں جبکہ افریقہ اور یورپ کے علاوہ دیگر خطوں سے بھی لوگ رہائش پذیر ہیں۔ ملک کی 74 فیصد سے زائد آبادی مسلمان ہے۔

دیگر ممالک کی طرح کویت کو بھی کورونا وائرس نے اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے جہاں 3 لاکھ 9 ہزار 222 کیسز رپورٹ ہوئے اور 1 ہزار 772 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ 2 لاکھ 93 ہزار 899 افراد کورونا سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کویت میں کورونا کے 1 ہزار 410 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 1 فرد جاں بحق ہوا۔ 

ایس او پیز اور سفری پابندیوں میں نرمی

حفظانِ صحت کے اصولوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کویتی حکام نے گزشتہ ماہ 19 مئی کو سفری پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے ریسٹورنٹس اور دیگر کاروباری پابندیوں میں بھی نرمی کی۔

عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ ایس او پیز اور سفری پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کویتی وزراء کونسل نے کیا۔ کویت میں معمولاتِ زندگی کو آہستہ آہستہ بحال کیا جارہا ہے۔ 19 مئی کو پابندیوں میں نرمی کے فیصلے کا اطلاق 23 مئی سے عمل میں لایا جاچکا ہے۔ 

پاکستانیوں کا کویت میں مستقبل

سن 2020ء کے اعدادوشمار کے مطابق کویت میں 1 لاکھ 3سو سے زائد پاکستانی شہری آباد ہیں جو دیگر ممالک سے آئے ہوئے افراد کے مقابلے میں 9واں بڑا گروہ سمجھا جاسکتا ہے۔

معاشی اعتبار سے کویت ایک مستحکم ملک ہے جس کی کرنسی پاکستانی 510 روپے سے زائد قدر کی حامل ہے۔ اس لیے پاکستانی ورک فورس کا کویت میں مستقبل انتہائی شاندار سمجھا جاتا ہے۔ 

 

Related Posts