شہباز شریف اور وبائی صورتحال

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف لندن میں چار ماہ قیام کے بعد گزشتہ ماہ پاکستان واپس آئے تھے،انہوں نے کہا تھا کہ وہ کورونا وائرس وبائی مرض کی صورتحال کے دوران ملک کے عوام کی مدد کریں گے۔جبکہ کچھ عرصے سے ن لیگ کے رہنماء شہباز شریف منظرعام سے غائب تھے، مگر اب ہنگامی صورتحال کے پیش نظر وہ واپس آگئے ہیں اور انہیں مقدمات کا سامنا ہے۔

کورونا وائرس وبائی مرض نے مسلم لیگ (ن) کو حکمراں جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ تجارتی راہ میں حائل ہونے سے روک دیا ہے۔ شوگر اور گندم بحران کی حالیہ رپورٹ نے ن لیگ پر وزیر اعظم اور ان کے ساتھیوں کو بدعنوانی پر تنقید کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔ شہباز شریف کورونا وائرس کی صورتحال کے باعث گھر میں بند ہیں،جب کہ صحت کا بحران بڑھتا ہی جارہا ہے، وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے وبائی مرض کے خلاف اپنی تجاویز دینے پراتفاق کیا تھا، مگر اب صاف ظاہر ہورہا ہے کہ ان کی پارٹی سیاست کرتی نظر آرہی ہے۔

شہباز شریف کوایک بار پھر نیب کے ریڈار پر آنے کیلئے زیادہ وقت نہیں لگا۔ اپنے بھائی کے ہمراہ لندن جانے سے قبل انہیں بدعنوانی کے متعدد مقدمات اور انکوائریوں کا سامنا تھا۔ اس دوران احتساب بیورو (نیب) نے شہباز شریف کوطلب کیا لیکن انہوں نے کورونا وائرس کا عذر پیش کرتے ہوئے انکار کردیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وہ 69 سال کے ہیں،اور انہیں مہلک بیماری کا زیادہ خطرہ ہیں۔ نیب نے ان کے عذر کو مسترد کردیا اور یقین دہانی کرائی کہ سماجی دوری پر عمل کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماء سے محفوظ فاصلے سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

شہباز شریف نے وبائی امراض کے ردعمل پر گفتگو کرتے ہوئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے پر زور دیا ہے۔ جبکہ دوسری جماعتیں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور پارلیمنٹ کا اجلاس آن لائن کرنا نا ممکن اور مشکل کام ہے جس کے لئے آئین میں ترمیم کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر شہباز نیب کے دفاتر جانے سے گریزاں ہیں تو پھر وہ پارلیمنٹ میں کس طرح شرکت کریں گے۔ محض احتساب سے بچنے کے لئے عذر کے طور پر اس وائرس کو محض استعمال کرنے پر انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سیاسی مطابقت حاصل کرنے کے لئے ان کی پارٹی نے وزیر اعظم کی طرف توپوں کا رخ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بحران سے نمٹنے میں ناکام ہوچکے ہیں، انہوں نے صحت کی دیکھ بھال، معاشی اور انتظامی معاملے پر جامع پالیسی کے فقدان کو ختم کرنے پر زور دیا۔ جبکہ فیصلے کرنے میں ناکامی پر وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

کورونا وائرس وبائی مرض کے دوران وہ پارٹی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور حکمت عملی تیار کرنے کے ان کے مشورے کو پسند نہیں کیا گیا۔ جیسا کہ شہباز نے خود کہا تھا قوم دیکھے گی کہ اپنی سیاست کو مزید آگے بڑھانے کے لئے وبائی مرض کا استعمال کس نے کیا اور قوم کے ساتھ اپنا فرض پورا کیا۔
 

Related Posts