تنازعات میں جنسی تشدد کے خاتمے کا عالمی دن اور کشمیری خواتین کی حالت زار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sexual violence haunts women in IOK

پانچ سال قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 19 جون کو تنازعات میں جنسی تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے طور پر منانے کا آغاز کیا۔

اس دن کی یاد منانے کا مقصد تنازعات سے وابستہ جنسی تشدد کو ختم کرنے ، دنیا بھر میں ہونے والے جنسی تشدد سے متاثرہ افراد کی دادرسی کرنے کی ضرورت کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے اور ان تمام لوگوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جنہوں نے اپنی زندگی کو بہادری کے ساتھ وقف کیا ہے اور ان جرائم کے خاتمے کی کوشش اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

کشمیر ی خواتین سے زیادتیاں

مقبوضہ کشمیر میں خواتین کوجنسی تشدد کے مستقل خطرہ کا سامنا ہے،اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیری خواتین کے ساتھ عصمت دری کے 16 اور ہراسانی کے 64 واقعات پیش آئے۔

انسانی حقوق کے علمبردار امریکی ادارہ ایچ آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ بھارتی فورسز نے انتقامی کارروائی کے طور پر کشمیری خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔

خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد کشمیری خواتین پر مظالم کا سلسلہ تیز ہوا ہے ،خواتین کو سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں زیادتی ، جنسی زیادتی اور چھیڑ چھاڑ کی ہولناکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہےاورسیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو کشمیری خواتین سے زیادتی پرسزاء دی جاتی ہےاسی لئے ایذا رسانی کے واقعات میں بڑھتے جارہے ہیں۔

سرچ آپریشن اور محاصرے کے دوران بھارتی فورسز کے اہلکار خواتین کو عصمت دری کا نشانہ بناتے ہیں اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ کی وجہ سے اس طرح کی زیادتیوں کے خلاف شکایات کو نظرانداز کردیا جاتاہے۔

1989 میں حریت پسندجدوجہد شروع ہونے کے بعد خواتین کے ساتھ زیادتی ، تشدد اورقتل کا سلسلہ شروع ہواایک اندازے کے مطابق 9فیصد کشمیری خواتین بھارتی فورسز کے ہاتھوں جنسی استحصال کا شکار ہوئی ہیں۔

کپواڑہ کے کنن پوش پورہ میں فروری 1991 میں بھارتی فوجیوں نے سوسے زائد خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی جبکہ دو خواتین آسیہ اور نیلوفر کو مئی 2009 میں شوپیاں میں باوردی بھارتی اہلکاروں نے اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھرقتل کردیا ،2018میں جموں میں بھارتی پولیس اور ایک ہندو پجاری نے 9 سالہ آصفہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی تھی۔

اقوام متحدہ کا کردار
اقوام عالم کے درمیان تنازعات اور مسائل کے حل کیلئے قائم اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری کے واقعات روکنے کیلئے اب تک ناکام دکھائی دیتا ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتویو گوٹریس دنیا میں جنسی تشدد کو روکنے کیلئے پر عزم ہے، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بھارتی سیکورٹی فورسز کے ذریعہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کودستاویزی شکل دیدی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ 1990 کے ذریعہ بھارتی فورسز نے کشمیر میںظلم و ستم کا بازار گرم کررکھا ہے۔

کشمیری خواتین کی حالت زار

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں 3 میں سے ایک عورت کو اپنی زندگی میں جسمانی، جنسی یا ذہنی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،جسمانی تشدد ، جنسی زیادتی یا جنسی طور پر ہراساں کرنا، غیرت کے نام پر قتل، کم عمری یا جبری شادی، حق وراثت سے محرومی، تیزاب گردی اور تعلیم سے محروم کرنا خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

اقوام عالم کی مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے ساتھ ہونیوالی زیادتیوں پر خاموشی بھارتی فورسز کے حوصلے بڑھانے کا سبب بنتی ہے،تنازعات میں جنسی تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر دنیا کو کشمیری خواتین کی  حالت زار کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ جنسی استحصال ، عصمت دری اور تشدد سے پاک ماحول کو یقینی بناکر خواتین کو بنیادی حقوق فراہم کئے جائیں۔

Related Posts