انصاف میں دیر یا ناانصافی؟ 18سال بعد فیصلہ حق میں آنے پر عمر رسیدہ شہری جاں بحق

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

انصاف میں دیر یا ناانصافی؟ 18سال بعد فیصلہ حق میں آنے پر عمر رسیدہ شہری جاں بحق
انصاف میں دیر یا ناانصافی؟ 18سال بعد فیصلہ حق میں آنے پر عمر رسیدہ شہری جاں بحق

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 18 سال بعد عمر رسیدہ شہری کے حق میں فیصلہ دے دیا جس پر خوشی سے معمور شہری دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق بٹ گرام سے تعلق رکھنے والے عمر علی نے 18 سال تک زمین کے تنازعے پر قانونی جنگ لڑی۔ آخر میں مقدمہ سپریم کورٹ جا پہنچا جہاں جسٹس اعجاز الاحسن کی زیرِ قیادت 2 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی اور عمر علی کی اپیل پر ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

ڈکیتی کی بڑی واردات، ڈاکو بینک سے دو کلو سونا لے اڑے

عدالت نے عمر علی کے حق میں فیصلہ سنا دیا جس کا درخواست گزار کو یقین نہیں آیا۔ وکیل سے فیصلے کے متعلق پوچھا تو اس کا کہنا تھا کہ بابا جی، فیصلہ آپ کے حق میں ہوا ہے۔ عمر رسیدہ شہری نے کہا کہ وکیل صاحب، میرے حق میں فیصلہ ہوگیا؟؟ وکیل نے کہا ہاں جی، آپ کے حق میں ہوا۔

وکیل تو یہ کہہ کر چل پڑے تاہم اچانک لوگوں نے انہیں آواز دے کر بلایا اور آگاہ کیا کہ آپ کا مؤکل زمین پر گر گیا۔ عمر علی دل کا دورہ پڑنے سے زمین پر گر چکے تھے۔ طبی امداد سے کوئی فائدہ نہ ہوا۔ ڈاکٹرز نے عمر علی کے انتقال کی تصدیق کردی۔ انصاف میں اتنی دیر کی گئی کہ وہ ناانصافی بن گئی۔

کم و بیش 18 سال قبل بٹ گرام میں 3 کنال زمین خریدنے والے عمر علی پر شفا کا مقدمہ دارئر کیا گیا تھا۔ 2003 میں دائر کیے گئے مقدمے میں عمر علی نے ہائی کورٹ سے انصاف کی اپیل کی تاہم عدالتِ عالیہ نے عمر رسیدہ شہری کے خلاف فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کورٹ میں اپیل کی سماعت 5سال بعد جا کر ہوئی۔

پہلی ہی سماعت پر جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے فیصلہ عمر علی کے حق میں سنایا اور ہائیکورٹ کا برسوں قبل دیا گیا فیصلہ غیر قانونی قرار دے کر مسترد کردیا۔ مقدمے کا فیصلہ حق میں آنے پر عمر رسیدہ شہری یہ خوشی برداشت نہ کرسکا اور اسے سنتے ہی چل بسا۔ 

Related Posts