سینیٹ میں صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ، نیب ترمیمی آرڈیننس سمیت متعدد بلز منظور

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Opposition contacts govt allies ahead of mini budget

اسلام آباد :اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شورشرابے کے باوجود سینیٹ نے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے تحفظ بل 2021 اور نیب ترمیمی آر ڈیننس سمیت متعدد بلز کی منظوری دیدی، اپوزیشن اراکین چیئر مین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے آگئے اور کاپیاں پھاڑ کرچیئر مین سینیٹ پر پھینک دیں۔

جمعہ کو اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے اس سلسلے میں تحریک پیش کی جس کے حق میں 35 اور مخالف میں 29 ووٹ آئے دلاور خان گروپ نے بھی حکومت کو ووٹ دیااور اس طرح ایوان نے منظوری دے دی۔

اجلا س کے دوران اپوزیشن ارکان چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے آگئے اور نو نو کے نعرے لگائے ۔صحافیوں کے تحفظ کا بل سینیٹ میں پیش کرنے کی تحریک کے موقع پر وزیر مملکت علی محمد خان نے چیئر مین سینیٹ سے شکوہ کیا کہ ایسا لگتا ہے ہم نے آپ کو ووٹ ہی نہیں دیا۔

آج تو لگتا ہے آپ صرف اپوزیشن کے چیئرمین ہیں۔ وزیر مملکت نے کہاکہ حکومت کے تمام بلز کمیٹی کو بھجوائے جارہے ہیں۔ چیئر مین سینیٹ نے کہاکہ میں پورے ایوان کا چیئرمین ہوں اپوزیشن سائیڈ بھی حکومتی سائیڈ بھی۔

چیئر مین سینیٹ نے جواب دیاکہ میرے لئے تمام اراکین قابل احترام ہیں ۔ بعد ازاں سینیٹ نے ہایئر ایجوکیشن کمیشن(ترمیمی)بل 2021 کی منظوری دیدی، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے اس سلسلے میں تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی جس کے بعد چیئرمین نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جسے منظور کر لیا گیا۔

اجلاس کے دور ان سینیٹ نے دستور (ترمیمی)بل 2021 سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی رپورٹس پیش کرنے کی تاریخ میں 60 دن کی توسیع کی منظوری دیدی اس سلسلے میں سینیٹر ثمینہ ممتاز نے تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔اجلاس کے دور ان سینیٹ میں وزارت انسانی حقوق کے چار مختلف بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیئے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:الیکٹرانک ووٹنگ مشین پرتنازعات

اجلاس میں وزیر انسانی حقوق نے مختلف بلوں کے لئے الگ الگ تحاریک پیش کیں جن کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیئے۔ کمیٹی کو بھجوائے جانے والے بلوں میں ملازمتی مقامات پر خواتین کو ہراساں کئے جانے کے خلاف تحفظ (ترمیمی)بل 2021، قومی کمیشن برائے حقوق طفل (ترمیمی)بل 2021، نظم عدل برائے نو عمر افراد (ترمیمی)بل 2021 اور اسلام آباد دارالخلافہ تحفظ طفل (ترمیمی)بل 2021 شامل ہیں۔

اجلاس کے دور ان قائمہ کمیٹی برائے تفویض قانون سازی، قواعد ضابطہ کار و انصرام کارروائی سینیٹ 2012 کے تحت کمیٹی کی پہلی سہ ماہی رپورٹ پیش کر دی گئی یہ رپورٹ سینیٹر کہدہ بابر نے پیش کی۔اجلاس کے دور ان سینیٹ نے اپوزیشن کے شدید احتجاج اور نعرے بازی کے دور ان قومی احتساب بیورو بل 2021 کی منظوری دیدی۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے اس سلسلے میں تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دیدی۔

اپوزیشن ارکان نے بل پیش کرنے پر شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ بعد ازاں چیئرمین نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ اپوزیشن کے حق میں جو فیصلہ ہو وہ اسے ٹھیک اور جو اس کے خلاف ہو اسے غلط سمجھتی ہے، ایسی منافقت نہیں چلے گی۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ قائمہ کمیٹیاں ایوان اور پارلیمنٹ کا اہم حصہ ہیں، اپوزیشن مصلحت سے کام کرتی ہے، جو فیصلہ ان کے حق میں ہو وہ اسے ٹھیک سمجھتے ہیں اور جو اس کے خلاف ہو اس کو غلط سمجھا جاتا ہے۔ بعد ازاں اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔

Related Posts