ملک بھر میں سینیٹ انتخابات کی گہما گہمی، ہارس ٹریڈنگ کے الزامات اور ووٹنگ کا عمل

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک بھر میں سینیٹ انتخابات کی گہما گہمی، ہارس ٹریڈنگ کے الزامات اور ووٹنگ کا عمل
ملک بھر میں سینیٹ انتخابات کی گہما گہمی، ہارس ٹریڈنگ کے الزامات اور ووٹنگ کا عمل

ملک بھر میں مجموعی طور پر 37 سینیٹ نشستوں کیلئے انتخابات آج ہو رہے ہیں جن  میں پنجاب اسمبلی کی 11 نشستیں شامل نہیں جہاں پہلے ہی سینیٹرز بلا مقابلہ منتخب کر لیے گئے تھے۔

وزیرِ اعظم عمران خان اور سابق صدر آصف علی زرداری سمیت بڑے بڑے سیاسی رہنما، وفاقی وزراء اور اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی اپنے اپنے پولنگ اسٹیشنز میں ووٹ ڈال چکے ہیں اور پولنگ اسٹیشنز سے یہاں ہماری مراد قومی اسمبلی، سندھ اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی ہیں۔آئیے سینیٹ انتخابات کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں۔

قومی اسمبلی میں ووٹنگ اور بڑی سیاسی شخصیات کی ملاقاتیں 

وزیرِ اعظم عمران خان آج ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے قومی اسمبلی پہنچے تو وفاقی وزراء اور اراکینِ اسمبلی نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف اور سابق صدر آصف زرداری نے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔پہلا ووٹ پی ٹی آئی رکن شفیق آرائیں جبکہ دوسرا وفاقی وزیر فیصل واؤڈا نے کاسٹ کیا تھا۔ 

ایوان میں ن لیگ کے صدر شہباز شریف سے پی ٹی آئی کے سینیٹ امیدوار اور وزیرِ خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور سابق وزیرِ اعظم، پی پی پی رہنما یوسف رضا گیلانی نے ملاقات کی۔ قبل ازیں سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے امیدوار یوسف رضا گیلانی اور ڈاکٹر حفیظ شیخ کی ملاقات ہوچکی تھی۔

مجموعی طور پر قومی اسمبلی کے 341 اراکین سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے جن میں سے 290 سے زائد ووٹ ڈال چکے ہیں اور دیگر کی ووٹنگ ابھی باقی ہے۔ 

کامیابی کے دعوے 

وفاقی وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حفیظ شیخ کو 180 سے زائد جبکہ اپوزیشن امیدوار یوسف رضا گیلانی کو 155 کے لگ بھگ ووٹ ملیں گے اور کامیابی پی ٹی آئی کی ہوگی۔ یہی دعویٰ وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی کیا۔

دوسری جانب چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے بھی انتخابات ختم ہونے سے قبل جیت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت جسے آنکھ بند کرکے الیکشن جیتنا چاہئے تھا، آج پریشان ہے۔ پی ڈی ایم کامیاب ہوچکی ہے اور حکومت کو ہم نے بے نقاب کردیا۔

ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ آج ہر رکن اپنے ضمیر کے مطابق سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالے جبکہ حکومت کی بد ترین کارکردگی پوری دنیا کے سامنے ہے۔ 

سندھ اور دیگر اسمبلیز کی صورتحال 

پی ٹی آئی اراکینِ اسمبلی، ناراض اراکین اور پیپلز پارٹی اراکین کے مابین ہاتھاپائی، تلخ کلامی اور مارپیٹ کے بعد آج سندھ اسمبلی میں سینیٹ کی 11 نشستوں کیلئے ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ، قائم علی شاہ اور دیگر پی ٹی آئی و پیپلز پارٹی اراکینِ اسمبلی ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے سندھ اسمبلی پہنچ گئے۔سندھ اسمبلی میں پہلا ووٹ شبیر علی بجارانی نے کاسٹ کیا۔ 

ایک موقعے پر صدر پی ٹی آئی کراچی و رکنِ سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روک دیا گیا۔پی ٹی آئی کے ناراض اراکینِ اسمبلی اسلم ابڑو اور شہریار شر نے بھی ووٹ کاسٹ کردیا اور میڈیا سے بچتے بچاتے گھروں کو روانہ ہو گئے۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلی میں بھی ووٹنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال بھی ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے صوبائی اسمبلی پہنچ گئے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں پہلا ووٹ ہدایت الرحمان جبکہ بلوچستان اسمبلی میں پہلا ووٹ دنیش کمار نے کاسٹ کیا۔

کے پی کے اسمبلی میں 12 نشستوں پر 23 امیدوار میدان میں اترے جبکہ بلوچستان اسمبلی میں 12 نشستوں پر 30 امیدوار مدِ مقابل ہیں۔ 

ہارس ٹریڈنگ اور بدانتظامی کے الزامات پر الیکشن کمیشن کا ردِ عمل 

 صدر پی ٹی آئی کراچی و رکنِ سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے نے پیپلز پارٹی پر الزام عائد کیا کہ ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے 1 کی جگہ 8، 8 اراکین کو ایک ساتھ چھوڑا جارہا ہے۔

ترجمان الیکشن کمیشن ندیم قاسمی کا کہنا ہےکہ سینیٹ انتخابات میں کسی بھی قسم کی شکایات کیلئے مانیٹرنگ سیلز اسلام آباد اور چاروں صوبائی دفاتر میں قائم ہیں۔ کسی بھی قسم کی شکایت پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ 

سابق صدر کی دلچسپ گفتگو 

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا سینیٹ الیکشن میں بھی ان قوتوں کا ہاتھ ہے؟ سابق صدر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ان کا ہاتھ کب نہیں رہا؟ صحافی نے پوچھا کہ کیا آپ کو وہ قوتیں غیر جانبدار نظر آرہی ہیں؟ آصف زرداری نے جواباً سوال کیا کہ کیا آپ کو نظر آرہی ہیں؟ 

پولنگ  پر اعتراض اور وزیرِ اعظم کے خلاف خط

قومی اسمبلی میں ن لیگ اور یوسف رضا گیلانی کے پولنگ ایجنٹس نے پولنگ کے عمل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ افسر نے لائٹ ٹھیک کرنے کے بہانے اراکینِ اسمبلی کے ووٹ چیک کیے۔ریٹرننگ افسر نے عملے کو پولنگ بوتھ سے ہٹا دیا۔ 

دوسری جانب پیپلز پارٹی نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔ پی پی پی کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے گزشتہ روز ان اراکینِ اسمبلی سے ملاقات کی جو الیکٹورل کالج کا حصہ ہیں۔ وزیرِ اعظم عمران خان کا عمل بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے۔ 

پاوری ٹرینڈ اور سینیٹ انتخابات 

صوبہ سندھ میں پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے اراکینِ اسمبلی دنانیر نامی سوشل میڈیا اسٹار کے سیٹ کیے گئے پاوری ٹرینڈ کی پیروی کرتے دکھائی دئے۔

تحریکِ انصاف کے اراکینِ اسمبلی نے ناراض رکن کریم گبول کے ہمراہ ویڈیو بنائی جن میں فردوس شمیم نقوی، شہزاد قریشی، راجہ اظہر اور سدرہ عمران شامل ہیں۔ شہزاد قریشی نے کہا یہ میں ہوں، یہ پی ٹی آئی ایم پی ایز ہیں اور یہ کریم بخش گبول ہیں۔

متحدہ رہنما نے بھی اسی طرز پر ویڈیو بنائی۔ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار نے ویڈیو بیان میں کہا کہ یہ ہم ہیں، یہ ہماری کار ہے اور یہ سینیٹ الیکشن کی تیاری ہورہی ہے۔ ایم کیو ایم کے 21 ارکانِ اسمبلی ایک ہی بس میں سندھ اسمبلی پہنچے۔ 

جیت اور ہار کے امکانات 

صوبہ پنجاب سے 11 سینیٹرز کے بلا مقابلہ انتخاب کے بعد تحریکِ انصاف اور ن لیگ نے 5، 5 نشستیں حاصل کر لی ہیں جبکہ بچ رہنے والی 1 سیٹ ق لیگ کے حصے میں آئی۔ تحریکِ انصاف کے سیف اللہ نیازی اور عون عباس بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔

اس کے علاوہ تحریکِ انصاف کے اعجاز چوہدری، بیرسٹر علی ظفر اور زرقا تیمور بھی بلا مقابلہ منتخب ہو کر سینیٹرز بن گئے ہیں۔ ن لیگ کے عرفان صدیقی، اعظم نذیر تارڑ، سعدیہ عباسی، علامہ ساجد میر اور افنان اللہ بھی سینیٹرز منتخب ہوئے۔ ق لیگ کے کامل علی آغا بھی سینیٹر بن گئے۔

اگر ہارس ٹریڈنگ نہ ہوئی تو مجموعی صورتحال یہ ہے کہ تحریکِ انصاف 27 سینیٹرز کے ساتھ ایوان کی سب سے بڑی جماعت بنتی نظر آتی ہے، جو پی ڈی ایم اتحاد کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ 

پیپلز پارٹی 19 نشستوں کے ساتھ دوسری، ن لیگ 18 کے ساتھ تیسری جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی 12 نشستیں جیت کر چوتھی بڑی جماعت ثابت ہوسکتی ہے، تاہم انتخابات کے حتمی نتائج کے متعلق قبل از وقت کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ کوئی بھی سیاسی جماعت کسی بھی وقت اپ سیٹ کرسکتی ہے۔ 

Related Posts