قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی پاک آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Source: google
Senate-meeting

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینٹ کا اجلاس ہوا ، وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی، نیوی اور ائیر فورس ایکٹ میں ترامیم سے متعلق سروسز ایکٹ بل 2020 الگ الگ منظوری کے لیے پیش کیے جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی نے بلز کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دیا جب کہ دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) ، جماعت اسلامی، نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان نےآرمی ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

سروسز ایکٹ ترمیمی بلز 2020  اب صدر مملکت کو منظوری کیلئے بھیجے جائیں گے اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد سروسز ایکٹ ترمیمی بلز نافذ العمل ہوجائیں گے، گذشتہ روز قومی اسمبلی نےبھی آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی کثرت رائےسے منظوری دے دی تھی۔

پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری سے تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین آف جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی ریٹائرمنٹ کی زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 64 برس ہوجائے گی۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق آرمی چیف کو زیادہ سے زیادہ تین سال کی توسیع دی جاسکے گی، وزیراعظم اس سے کم مدت کی سفارش بھی کرسکتے ہیں ، جس کی حتمی منظوری صدر مملکت دیں گے، جبکہ تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جاسکے گی۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی نے مسلح افواج سربراہان کے سروسز ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی

خیال رہے کہ 28 نومبر کو سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹیفکیشن مشروط طور پر منظور کرلیاتھا اور کہا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کر تے ہوئے کہا تھا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔

Related Posts