اسلام آباد:سیکرٹریٹ ملازمین کی جانب سے سکریٹریٹ چوک پراحتجاج مظاہرہ، احتجاجی ملازمین نے وفاقی سیکرٹریٹ کا مرکزی دروازہ بند کر دیا اور قلم چھوڑ ہڑتال کر دی۔
ملازمین کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی وزیر زراعت فخر امام کی پریس کانفرنس کا مقام بھی تبدیل کر دیا گیا،بجٹ سے قبل سرکاری ملازمین تنخواہوں میں اضافے سمیت دیگر مطالبات کے لیے سڑکوں پر آ گئے ہیں۔
ایم ایم نیوز سے سیکرٹریٹ ملازمین کی کور کمیٹی کے ممبران نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ سال ہمارے ساتھ حکومت نے ایک تحریری معاہدہ کیا تھا جس میں واضح طور پر لکھا ہوا تھا کہ تمام محکموں کے برابر وفاقی سیکرٹریٹ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا۔
ایڈہاک ملازمین کو مستقل کیا جائے گا،لیکن ایک سال گزر گیا کوئی بھی وعدہ وفا نہ ہوسکا،مہنگائی کے اس دور میں میں جو پچیس فیصد ہماری تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا تھا ہماری تنخوا 25000 روپے بنتی ہے جس میں گزارا بہت مشکل ہے،پچیس ہزار روپے میں گھر کا کرایہ ادا کریں یوٹیلٹی بلز دیں یا بچوں کے سکولوں کی فیسیں دیں یا پھر کچن چلائیں؟
ایسا ممکن نہیں ہم سرکاری ملازمین ہیں،ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی بھی ذریعہ آمدن نہیں،ہم بجٹ سے قبل اس لیے احتجاج کر رہے ہیں کہ ابھی وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت جاری ہے،اجلاس میں جو فیصلے ہونگے وہی فیصلے بجٹ میں شامل کئے جائیں گے۔
اس لیے ہم حکومت کو ان کے کیے گئے وعدے یاد دلا رہے ہیں،کہ ہمارے ساتھ جو تحریری معاہدہ وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید سید اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کیا تھا آج وہ سب کچھ بھول گئے ہیں۔
ہم تقریباً ساڑھے گیارہ ہزار ملازمین ہیں،جو پاک سیکریٹریٹ میں ملازم ہیں،ہمارا مطالبہ ہے کہ اگر ہماری تنخواہیں نہیں بڑھا سکتے تو دیگر محکموں جن میں ایف آئی اے انتظامیہ شامل ہیں ان کی تنخواہیں ہمارے برابر کر دی جائیں۔
ملازمین کا کہنا تھا کہ ان کی تنخواہیں ہم سے تین سو گنا زیادہ ہیں جو ہمارے ساتھ سراسر زیادتی ہے،ہمارا احتجاج رکنے والا نہیں،یہ احتجاج تب تک جاری رہے گا جب تک معاہدے کے مطابق ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے۔
ہم سرکاری ملازم ہیں ہم پر امن احتجاج کر رہے ہیں ہم اس ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں،اس گرمی میں ہمارا دل نہیں کرتا کہ ہم احتجاج کریں،مگر جب ضروریات زندگی پوری نہ ہو تو اپنے حق کے لیے باہر نکلنا پڑتا ہے۔