ورلڈ بینک کا کورونا کے بعد معاشی بدحالی انتباہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے وباء ختم ہونے کے بعد سرمایہ کاری اور صارفین کے اخراجات میں تیزی سے اضافہ نہ ہوا تو ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اپنی حالیہ رپورٹ میں عالمی بینک نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا میں ترقی پذیر معیشتوں میں 2 فیصد کمی کا امکان ہے اور ان ممالک کی اوسط شرح نمو 4.6 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی معاشی صورتحال کے حوالے سے عالمی بینک کی جانب سے جامع رپورٹ مرتب کی جارہی ہے جو جون میں شائع کر دی جائے گی ، اس رپورٹ سے کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی معاشی صورتحال کی عکاسی میں مدد ملے گی۔

ورلڈ بینک کے مطابق اگر ترقی پذیر ممالک کی معاشی کارکردگی 3 فیصد کم ہونے سے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا، اس لئے ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری اور اخراجات کی استعدادبڑھانا بہت ضروری ہے کیونکہ اگر ایسا نہ ہوسکا تو ترقی پذیر ممالک کو شدید مسائل سے دوچار ہوجائینگے۔

دنیا کے 192 ممالک میں خدمات انجام دینے والی ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے صدر فرانچسکو رونے کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں معاشی عدم استحکام کی وجہ سے فاقہ کشی جیسی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کی آمدنی کے ذرائع ختم ہو گئے ہیں، اس لئے فاقہ کشی اورخوراک کی کمی کے باعث نقل مکانی میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں کوروناوائرس سے معاشی عدم استحکام اور فاقوں کا خطرہ پیدا ہونے کے بعد متعلقہ حکومتوں کی جانب سے لاک ڈاؤن نرم کرنے کی تیاری کی جارہی ہے جبکہ پاکستان میں  لاک ڈاؤن میں نرمی کرکے کاروباری اداروں کو کام کرنے کی چھوٹ دی جاچکی ہے۔

کورونا کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے امدادی پیکیج ملنے اور قرضوں کی واپسی میں سہولت ملنے سے کچھ آسانی تو پیدا ہوئی ہے لیکن پاکستان میں عملی طور پر کاروبار کا پہیہ مکمل طور پر جام ہے۔

ملک میں  کاروبار ی سرگرمیاں منجمد ہونے کی وجہ سے تاجروں، صنعتکاروں اور سرمایہ کاروں کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑرہا ہے ، ملک میں حالات خرابی کی طرف جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔

اگر عالمی بینک کے انتباہ اور موجودہ صورتحال میں فوری معاشی سرگرمیاں بحال نہ کی گئیں تو کورونا سے بھی زیادہ مشکل صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

Related Posts