غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی چیخیں، تل ابیب میں سخت اضطراب

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ یورو نیوز)

اسرائیل میں اس وقت خوف اور اضطراب کی فضا پیدا ہو گئی جب متعدد شہریوں کو نامعلوم نمبروں سے ایسی فون کالز موصول ہوئیں جن میں مبینہ طور پر غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی چیخیں سنائی دیں۔ ان کالز نے عوام میں ہنگامی کیفیت پیدا کر دی، جب کہ حکام اور سیکیورٹی ادارے متحرک ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق، درجنوں افراد نے اطلاع دی کہ انہیں رات گئے ایسے فون کالز موصول ہوئیں جن میں قیدیوں کی آوازیں، سائرن بجنے کی آواز اور دھماکوں کی گونج شامل تھی۔ کچھ کالز میں وہ وڈیو کلپ بھی چلایا گیا جو 10 مئی کو حماس کی جانب سے جاری کیا گیا تھا جس میں یوسف حاییم اوحانا کی چیخیں اور اسیر القاناہ بوحبوط کی تشویشناک حالت دکھائی گئی تھی۔ بوحبوط نے مبینہ طور پر خودکشی کی کوشش بھی کی تھی۔

کالز میں عبرانی زبان میں چیخنے کی آوازیں سنی گئیں، جن میں کہا گیا، “اے اسرائیلی عوام! ہم میں سے کچھ اب بھی زندہ ہیں، تم انتظار کیوں کر رہے ہو؟”

متعدد شہریوں نے ان پراسرار کالز کے بارے میں پولیس میں شکایات درج کروائی ہیں۔ اس پر اسرائیلی قومی سائبر سیکیورٹی اتھارٹی نے ان کالز کو محض “خوف پھیلانے کی ایک منظم کوشش” قرار دیا ہے۔

ادارے کے مطابق، یہ کارروائیاں عوام کو ذہنی طور پر مفلوج کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں، اور شہریوں سے کہا گیا ہے کہ ایسی کالز موصول ہوتے ہی رابطہ منقطع کریں اور نمبر بلاک کر دیں۔

یہ واقعات ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری قیدیوں کی رہائی سے متعلق مذاکراتی عمل کو معطل کر کے وفد کو واپس بلا لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں میں بھی شدت آ گئی ہے۔

ادھر ہزاروں شہری، جن میں یرغمال قیدیوں کے اہلِ خانہ بھی شامل ہیں، سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے نیتن یاہو حکومت سے جنگ بند کرنے اور قیدیوں کی بحفاظت واپسی کو ترجیح دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ نیتن یاہو نے حالیہ پریس کانفرنس میں اعتراف کیا کہ غزہ میں اس وقت صرف 20 اسرائیلی قیدی زندہ ہیں، جب کہ 38 کے مرنے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے ، جو اس سے قبل جاری کردہ فوجی اندازوں سے کہیں کم ہے۔

Related Posts