جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں نئی درخواستیں دائر، 2 بار نظرِ ثانی نہیں ہوسکتی۔سپریم کورٹ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں نئی درخواستیں دائر، 2 بار نظرِ ثانی نہیں ہوسکتی۔سپریم کورٹ
جسٹس فائز عیسیٰ کیس میں نئی درخواستیں دائر، 2 بار نظرِ ثانی نہیں ہوسکتی۔سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومت کی دائر کی گئی نئی درخواستوں پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ہی کیس میں 2 بار نظرِ ثانی نہیں ہوسکتی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نئی دائر کی گئی درخواستوں پر اعتراض اٹھا دیا۔ صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیرِ قانون کی درخواستیں واپس کردیں۔

نئی درخواستوں پر ردِ عمل دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کہا کہ ایک ہی کیس میں 2 بار نظرِ ثانی نہیں ہوسکتی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ایف بی آر نے بھی درخواست کی تھی۔

وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس میں نظرِ ثانی کی اپیل دائر کی تھی۔ رجسٹرار آفس نے درخواستیں اعتراض کے ساتھ واپس کردیں۔ 

اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔ نظرثانی کیس کی تمام درخواستیں 6-4 کے تناسب سے منظور کرلی جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی انفرادی درخواست 5 ججز نے منظور جبکہ 5 نے خارج کی۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا، جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰی آفریدی، جسٹس قاضی محمد امین اور جسٹس امین الدین خان لارجر بینچ کا حصہ تھے۔

یاد رہے کہ اِس سے قبل جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔ نظرثانی کیس کی تمام درخواستیں 6-4 کے تناسب سے منظور کرلی جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی انفرادی درخواست 5 ججز نے منظور جبکہ 5 نے خارج کی۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں گزشتہ ماہ 26 اپریل کو سپریم کورٹ کے 10 رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا، جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰی آفریدی، جسٹس قاضی محمد امین اور جسٹس امین الدین خان لارجر بینچ کا حصہ تھے۔

مزید پڑھیں: جسٹس فائز عیسیٰ نظرثانی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری، ایف بی آر کی تحقیقات کالعدم

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کا پس منظر

عدالتِ عظمیٰ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف آج سے تقریباً 3 سال قبل ریفرنس صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے دائر کیا گیا جس پر مئی 2019ء کے اواخر میں جسٹس قاضی فائز نے صدرِ مملکت کو خط ارسال کیا جس میں مذکورہ ریفرنس کی کاپی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی۔

بعد ازاں 23 اکتوبر 2020ء کو سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ خفیہ معلومات افشاء کرنے پر وزیرِ قانون، چیئرمین اے آر یو اور چیئرمین ایف بی آر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ یہ فیصلہ 224 صفحات پر مشتمل تھا۔

مزید پڑھیں: جسٹس قاضی فائز کیس، سپریم کورٹ کا فیصلہ اور ریاستی ستونوں کی جنگ

Related Posts